جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعرات 1446/03/16هـ (19-09-2024م)

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم کو دی جانے والی سیکیورٹی رولز طلب کرلیئے

06 اپریل, 2023 13:24

اسلام آباد : عدالت نے عمران خان کی درخواست پر سابق وزیر اعظم کو دی جانے والی سیکیورٹی رولز طلب کر لیئے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم عمران خان کی سیکیورٹی فراہمی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی۔ وکیل سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ عمران خان اس کیس میں پیش نہیں ہوسکتے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اس کیس میں تو حاضری بنتی ہی نہیں یہ تو سکیورٹی فراہم کرنی کی ہے۔ سلمان صفدر نے کہا کہ اوہ سوری، یہ میرا کیس نہیں اس میں فیصل چوہدری وکیل ہیں۔ معاون وکیل نے کہا کہ فیصل چوہدری سپریم کورٹ میں ہیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ درخواست گزار سابق وزیر اعظم ہیں، سیکیورٹی کا کیا قانون ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایکٹ 1975 کا ایکٹ ہے۔ مناسب سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔ یہ قانون ہے کہ سابق وزیر اعظم کی سیکیورٹی کا نوٹیفکیشن اسپیشل گزٹ کے ذریعے جاری ہوگا۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ابھی سیکیورٹی فراہم کی گئی ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ جی عمران خان کو ایک بلٹ پروف گاڑی فراہم کی گئی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ میں بلٹ پروف گاڑی پر نہیں آیا ابھی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد سکیورٹی کا معاملہ صوبائی معاملہ ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ معذرت کے ساتھ شاید میری انگریزی کمزور ہے، 9 اپریل کے بعد کی گئی۔ دوبارہ پڑھ لیں جو نوٹیفکیشن ہوا تھا۔ یہ انسٹرکٹشن آپ دفتر سے لے کے آیا کریں آپ پیچھے کھڑے افسر سے پوچھ رہے ہیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اسسمنٹ کمیٹی فیصلہ کرتی ہے کہ کیا سیکیورٹی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وزارت داخلہ میں کوئی پڑھا لکھا بندہ ہے؟ وزارت داخلہ کا نمائندہ عدالت میں پیش ہوا اور بتایا کہ لائف ٹائم سیکیورٹی دی جاتی ہے لیکن اس کا نوٹیفکیشن جاری ہونا تھا وہ ابھی تک نہیں ہوا۔

نمائندے نے کہا کہ اسلام آباد کی حد تک وفاقی حکومت دیکھتی ہے، جبکہ باقی صوبوں میں اپنا اپنا ہوتا ہے۔ ڈی آئی جی سکیورٹی دیکھتے ہیں۔ پنجاب کی حد تک آئی جی پنجاب معاملہ دیکھیں گے۔ جب تک عمران خان اسلام آباد تھے، تب تک انہیں فول پروف سیکیورٹی دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں : عمران خان اور بشریٰ بی بی کا نکاح دوران عدت پڑھایا گیا، کارروائی کی جائے : شہری کا بیان

چیف جسٹس نے کہا کہ فول یا اپریل فول کو چھوڑیں، پھر کیا ہوا اب کیا صورتحال ہے؟ نمائندہ وزارت داخلہ نے کہا کہ عمران خان کو سیکیورٹی فراہم کر رکھی ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عام سکیورٹی کا آرڈر ہے تو وہ تو کرنا ہوتا ہے، درخواست گزار کے لیے کیا آرڈر ہے؟ بار بار پوچھ رہے ہیں کہ جب سابق وزیر اعظم کوئی بھی ہو جب وہ اسلام آباد آئیں گے تو کون دے گا سیکیورٹی؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایک رٹ پٹیشن کے جواب میں صوبوں میں سیکیورٹی فراہم کی جارہی ہے۔

عمران خان کے وکیل نے کہا کہ وزیر آباد کا واقعہ ہوا ہے، سب کے سامنے ہے۔ سلمان تاثیر کا واقعہ پہلے ہی ہو چکا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ جو قانون ہے وہ قانون ہے۔ جو قانون میں لکھا ہے وہ سیکیورٹی دیں۔ لاہور کو چھوڑ دیں۔ اسلام آباد کا بتا دیں یہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں۔ یہ کیس بھی نمٹایا ہی جائے گا، آپ کو بھی پتہ ہے۔ قانون قاعدہ جو بھی ہے وہ عدالت میں جمع کروا دیں۔ ایک قیدی اگر جیل میں ہے تو اس کے بھی حقوق ہیں۔

چیف جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ ہر شخص کے حقوق موجود ہیں۔ آج ہم جج ہیں، کل ہم جج نہیں ہوں گے۔ مغرب آج کیوں ہم سے آگے ہیں۔ کیونکہ ان کے رولز ہیں۔ ایسے نہیں کہ کل کوئی اپوزیشن میں ہو تو قانون بدل جائے اور جب حکومت میں آئے تو قانون اور ہو۔

عدالت نے سابق وزیر اعظم کو دی جانے والی سیکیورٹی رولز طلب کر لیئے۔ عدالت نے کہا کہ عدالت کو بتائیں کہ سابق وزیر اعظم کی کیا سیکیورٹی ہے کتنی سکیورٹی ہے۔ رولز پیش کریں پھر آرڈر جاری کریں گے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top