جمعرات، 19-ستمبر،2024
جمعرات 1446/03/16هـ (19-09-2024م)

عمران خان کے کہنے پر اسمبلی ٹوٹی تو گورنر راج لگا سکتے ہیں : ن لیگ اور پی پی کا اجلاس

29 نومبر, 2022 15:03

لاہور : لیگی رہنماء کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ کا مینڈیٹ ہے وہ اسمبلی توڑ دیں، مگر عمران خان کے کہنے پر اسمبلی توڑیں گے، تو گورنر راج لگا سکتے ہیں۔

اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز سے صوبائی پارلیمانی لیڈر حسن مرتضیٰ نے ملاقات کی، جس میں پیپلزپارٹی کی شازیہ عابد، ن لیگ کے عطا اللہ تارڑ اور ذیشان رفیق سمیت دیگر موجود تھے۔ ملاقات میں پنجاب اسمبلی تحلیل کو روکنے سے متعلق مختلف آپشنز پر مشاورت کی گئی۔

مشاورتی اجلاس کے بعد لیگی رہنماء اور معاون خصوصی عطا اللہ تارڑ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پی ٹی آئی کے زیادہ تر لوگ اسمبلیوں کو تحلیل کرنے کے حق میں نہیں ہیں، پنجاب اسمبلی کو اپنی آئینی مدت پوری کرنی چاہئیے۔ مزید مشاورت بہت جلد لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ریویو پٹیشن اور لاہور ہائی کورٹ اسپیکر والے کیسز پر فیصلہ کیا جائے۔ ہر حربہ استعمال کریں گے۔ پنجاب اسمبلی تحلیل نہیں ہوں گے، روابط تیز کریں گے۔ کوئی ایسی بات نہیں کریں گے، جو سیاسی معاملات کے لیے نقصان دہ ہوں، لیکن تیاری پوری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملبہ ہمارا نہیں جو ہم پر ڈالا گیا۔ چور ڈاکو کہہ کر پرویز الہی کو لگایا۔ اسد عمر کو وزیر خزانہ لگا کر معیشت تباہ کر دی۔ ایک موٹروے یا بجلی کا نظام بھی نہیں، جو عمران خان نے لگایا ہو۔ فیٹف سے ن لیگ دور میں پاکستان باہر نکلا۔

یہ بھی پڑھیں : پنجاب میں اقتدار کے خواب دیکھنے والی اپوزیشن کے پاس نمبر ہی پورے نہیں : پرویز الہٰی

لیگی رہنماء نے کہا کہ ڈیفالٹ کا بیانیہ بنایا جارہا ہے۔ وزیر اعظم سیلابی صورتحال کو دنیا کے سامنے لے کر گئے۔ گھڑی چور کا کسی کو خدشہ نہیں تھا۔ الیکشن وقت پر ہوں گے۔ وزیر اعلیٰ کا مینڈیٹ ہے وہ یا ان کی جماعت کی اکثریت چاہتی ہے اسمبلیاں توڑ دیں۔ اگر عمران خان کے کہنے پر اسمبلی توڑیں گے تو گورنر راج لگا سکتے ہیں۔

پیپلز پارٹی کے رہنماء حسن مرتضیٰ نے کہا کہ ن لیگ نے اتحادیوں کو اعتماد میں لیا ہے۔ شہبازشریف اور حمزہ شہباز نے اس بات کا خیر مقدم کیا کہ جمہوریت و اداروں کو مضبوط ہونا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ پہلی بار اپوزیشن کہہ رہی ہے کہ حکومت کرو، حکومت اسمبلی توڑ رہی ہے۔ حکومت پارلیمانی نظام کی مضبوطی کون اور کون کمزور کرنا چاہتا ہے۔ جو چور دروازے سے آتے ہیں، وہی یہ راستہ کا اختیار کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاور شئیرنگ نہیں، برڈن شئیرنگ قوم و اداروں کو بچانے کے لئے کی ہے۔ پی ٹی آئی چار سالہ کارکردگی پر بات نہیں کرتی، نان ایشو کبھی سائفر، کبھی اسمبلیاں توڑنے کی بات کرکے وقت لے رہے ہیں۔

پی پی رہنماء نے کہا کہ مختلف نظریات کے باوجود جمہوریت کی مضبوطی کے لئے خمیازہ بھی بھگتا ہے۔ بحالی جمہوریت اور قوم کو چیلنجز سے نکلنے کے لئے اتحاد برقرار رہے گا۔ حکومتیں آتی جاتی رہیں، لیکن اسمبلیاں وقت پورا کرے۔

حسن مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ آئین میں وزیراعلی پنجاب اسمبلی توڑ سکتا ہے، لیکن ضروری نہیں کہ وہ اسمبلی توڑ دے۔ کون سے حالات ہیں، جو اسمبلی توڑ رہے ہیں؟ امن و امان و معیشت کی ذمہ داری ہے، تو اسے نبھائیں۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top