جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

غزہ میں یرغمال صہیونی فوجی اسرائیل کے لیے پہیلی بن گئے

01 دسمبر, 2023 11:23

 

غزہ کی پٹی میں حماس کے زیر حراست اسرائیلی فوجیوں کا معاملہ اسرائیل کے لیے ایک پہیلی بن گئے۔ اس صورت حال نے اسرائیل کو ایک حیرت میں ڈال دیا ہے۔

تٖفصیلات کے مطابق اسرائیل میں تقریبا ہر خاندان کا ایک فرد فوج میں خدمات انجام دے رہا ہے۔

اسرائیلی فوج کے مطابق حماس کے جنگجوؤں نے 7 اکتوبر کو اپنے حملے کے دوران 240 قیدیوں کو حراست میں لیا تھا جن میں فوجی بھی شامل تھے۔

اب تک 72 قیدیوں کو رہا کیا جا چکا ہے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

ان اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے میں تین گنا زیادہ فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جا چکا ہے۔ لیکن فوجیوں نے قیدیوں کے تبادلے کے لیے جاری مذاکرات میں ایک خاص مشکل پیش کی۔

پیرس میں جین جورس فاؤنڈیشن کے شمالی افریقہ اور مشرق وسطیٰ آبزرویٹری کے شریک ڈائریکٹر ڈیوڈ خلفا نے کہا ہے کہ اسرائیل میں ہر خاندان کا ایک بھائی، بہن اور کزن فوجی سروسز انجام دے رہا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق حماس کے زیر حراست یرغمالیوں میں چار خواتین سمیت 11 فوجی شامل ہیں۔ ریزرو فورسز میں شامل تقریباً 40 مرد بھی یرغمال ہیں۔

اسرائیل کے لیے قیدی فوجیوں کا تبادلہ کوئی نئی بات نہیں۔ 2004 میں اسرائیل نے ایک اسرائیلی تاجر اور تین فوجیوں کی لاشوں کے بدلے تقریباً 450 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا تھا۔

2011 میں اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کو 1027 فلسطینی قیدیوں کے بدلے غزہ کی پٹی میں پانچ سال قید رہنے کے بعد رہا کرایا گیا تھا۔ شالیت معاہدے کے تحت رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں میں حماس رہنما یحییٰ سنوار بھی شامل تھے۔ یہ وہی سنوار ہیں جنہیں اب سات اکتوبر 2023 کے حیران کن حملے کا معمار سمجھا جارہا ہے۔

گیلاد شالیت تقریباً تین دہائیوں میں زندہ واپس آنے والا پہلا اسرائیلی فوجی تھا۔ لیکن اس کے معاملے نے ایک تنازع کو جنم دیا تھا۔ فوجیوں کی رہائی کے لیے قابل قبول مراعات کے بارے میں بحث آج تک جاری ہے۔ تاہم حماس کے سات اکتوبر کے حملے نے اسرائیلی حکام، فوج اور انٹیلی جنس کی ناکامی کو ظاہر کرکے رکھ دیا ہے۔

حماس نے اسرائیلی جیلوں میں قید تمام فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں اسرائیلی فوجیوں کی رہا کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اسرائیلی جیلوں میں لگ بھگ 7 ہزار فلسطینی قید ہیں۔ اس سات ہزار کی تعداد میں بعض ایسے افراد بھی شامل ہیں جن کے متعلق اسرائیل سمجھتا ہے کہ ان کی ہاتھ خون سے رنگے ہوئے ہیں۔

اسرائیل کے سابق انٹیلی جنس افسر ایوی میلمڈ نے کہا کہ یہ ایک رعایت ہے جسے کوئی بھی اسرائیلی حکومت کبھی قبول نہیں کر سکتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کے پاس اس مرتبہ کھیل میں ایک بڑا کارڈ موجود ہے یہ کارڈ غزہ میں تعینات اس کے فوجی اور ٹینک ہیں۔

ڈیوڈ خلفا نے نشاندہی کی ہے کہ اسرائیلی انٹیلی جنس گرفتار فلسطینی جنگجوؤں سے پوچھ گچھ کر رہی ہے اور یرغمالیوں کے مقام کا تعین کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

لیکن اب تک اس معاملے میں کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے۔

یہ پڑھیں : میدان جنگ سے بھاگنے والے دو اسرائیلی فوجی افسران برطرف

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top