جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

غزہ میں چوالیس افراد کی شہادت، فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی

08 اگست, 2022 12:34

غزہ : چوالیس افراد کی شہادت کے بعد اسرائیل اور اسلامی جہاد میں جنگ بندی ہوگئی، جس کا امریکی صدر نے خیر مقدم کیا ہے۔

اسرائیل کی جانب سے اسلامی جہاد کے کمانڈروں کو شہید کرنے کے بعد شروع ہونے والی کشیدگی میں اب تک خواتین و بچوں سمیت چوالیس افراد شہید ہوچکے ہیں۔

اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسندوں کے درمیان تقریباً تین دن تک جاری رہنے والے تشدد کو ختم کرنے کے لیے اتوار کو دیر گئے مصر کی ثالثی میں جنگ بندی نافذ ہوئی۔

جنگ بندی کے آغاز کے چند منٹوں تک اسرائیلی حملے اور جنگجو راکٹوں کا سلسلہ جاری رہا اور اسرائیل نے کہا کہ اگر جنگ بندی کی خلاف ورزی کی گئی تو وہ "سخت جواب” دے گا۔

اس کشیدگی کے دوران غزہ کا حکمراں حماس گروپ مکمل غیر جانبدار رہا، جس کی وجہ ممکنہ طور پر یہ ہوسکتی ہے کہ اسرائیلی انتقامی کارروائیوں اور غزہ کے ہزاروں باشندوں کے لیے اسرائیلی ورک پرمٹ سمیت اسرائیل کے ساتھ اقتصادی سمجھوتوں کو ختم کرنے کا خدشہ ہو۔

اسرائیل نے جمعے کو اسلامی جہاد کے ایک رہنما پر حملے کے ساتھ اپنی کارروائی کا آغاز کیا، اور اس کے بعد ہفتے کے روز دوسرے اہم رہنماء پر ایک اور نشانہ بنایا۔ دوسرا اسلامی جہاد کمانڈر، خالد منصور، ہفتے کو دیر گئے جنوبی غزہ میں رفح پناہ گزین کیمپ میں ایک اپارٹمنٹ کی عمارت پر فضائی حملے میں مارا گیا، جس میں دو دیگر عسکریت پسند اور پانچ شہری بھی مارے گئے۔

اتوار کو غزہ کی پٹی میں منصور کے جنازے کے آغاز کے بعد، اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ مشتبہ "اسلامی جہاد راکٹ لانچنگ پوسٹوں” پر حملہ کر رہی ہے۔ دھماکوں سے غزہ میں ہلچل مچ گئی۔

یہ بھی پڑھیں : غزہ پر دوسرے دن بھی اسرائیل کے فضائی حملے، شہید فلسطینیوں کی تعداد 24 ہوگئی

اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے عسکریت پسند گروپ کے خلاف کارروائی کسی آسنن حملے کے ٹھوس خطرات کے پیش نظر کی ہے۔

نگران وزیر اعظم یائر لاپڈ ایک بیان میں کہا کہ فوج غزہ میں اہداف پر "ایک درست اور ذمہ دارانہ انداز میں حملے جاری رکھے گی تاکہ شہریوں کو پہنچنے والے نقصان کو کم سے کم کیا جا سکے۔ منصور کی ہلاکت ایک غیر معمولی کامیابی تھی۔ جب تک ضروری ہو آپریشن جاری رہے گا۔ اسرائیل کا اندازہ ہے کہ اس کے فضائی حملوں میں تقریباً 15 عسکریت پسند مارے گئے۔

ادھر امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسندوں کے درمیان جنگ بندی کا خیرمقدم کیا ہے۔

بائیڈن نے ایک بیان میں کہا کہ یہودی ریاست، فلسطینی اتھارٹی اور خطے کے مختلف ممالک کے حکام کے ساتھ مل کر تنازعہ کے فوری حل کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ فریقین جنگ بندی کو مکمل طور پر نافذ کریں اور ساتھ ہی اس بات کو یقینی بنائیں کہ لڑائی ختم ہونے کے ساتھ ہی غزہ میں ایندھن اور انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top