جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعرات 1446/03/16هـ (19-09-2024م)

حجاب معاملہ ایک کالج سے بھارت بھر میں کیسے پھیلا، جانئے اس پورٹ میں

09 فروری, 2022 10:01

نیو دہلی : حجاب پہنی چھ مسلمان لڑکیوں کا معاملہ ایک کالج سے بھارت بھر میں کس طرح پھیلا اور اس معاملے کا پس منظر کیا ہے، آپ اس رپورٹ میں جان سکتے ہیں۔

کرناٹک میں حجاب معاملہ یکم جنوری کو اس وقت شروع ہوا، جب کالج میں چھ مسلمان لڑکیوں کو حجاب پہننے کے باعث کلاس میں بیٹھنے سے روک دیا گیا، جس کی وجہ نام نہاد نئی یونیفارم پالیسی بتائی گئی اور یہ معاملہ دیگر کالجوں تک پھیل گیا۔

کالج میں لڑکیوں کی بات نہ سنی گئی تو انہوں نے یہ معاملہ ہائی کورٹ تک پہنچا دیا، جہاں داخل کی گئیں چار درخواستوں میں کہا گیا کہ حجاب پہننے کی اجازت نہ دینا آئین کے آرٹیکل 14 اور 25 کے تحت ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

معاملہ ہائی کورٹ میں زیر سماعت تھا، مگر اس سے پہلے کے عدالت کوئی فیصلہ دیتی، ہندوانتہاءپسند بھگوا رومال، اسکارف اور صافے پہن کر کالج پہنچے اور جئے شری رام کے نعرے لگائے۔

عدالت نے درخواستوں کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ ہم کسی کے جذبے یا جذبات سے نہیں بلکہ ہم قانون اور آئین کی پیروی کریں گے، ہم وہی کریں گے جو آئین کہے گا۔ آئین ہی ہمارے لیے بھگوت گیتا ہے۔

ایک طرف بھارت کا آئین تمام مذاہب کو پسند کا لباس پہننے کا حق دیتا ہے، وہیں کرناٹک میں ایجوکیشن ایکٹ نافذ ہے، جس کے تحت تعلیمی اداروں میں کوئی امتیاز نہیں ہونا چاہیے، تمام طلبہ کو ایک جیسا لباس پہننا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں : انتہاپسندوں کے سامنے اللہ اکبر کے نعرے لگانے والی بھارتی لڑکی مسکان اسٹار بن گئی

حجاب تنازعے کے بعد صوبائی حکومت نے ایکٹ کو سختی سے نافذ کرنے کی ہدایت دی۔ حکومت کا مؤقف تھا کہ طلباء ایسے ماحول میں تعلیم حاصل کریں، جہاں انہیں مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

مگر اب یہ معاملہ ریاست سے باہر تک جاپہنچا ہے۔ تلنگانہ اور حیدرآباد سمیت دیگر ریاستوں کے طلبہ نے بھی حجاب کے حق میں آواز اٹھائی اور یوں ایک کالج سے شروع ہونے والا یہ تنازعہ سڑکوں اور سیاست کے ایوانوں تک پہنچ گیا۔

بھارت اس معاملے پر دو حصوں میں بٹا نظر آرہا ہے، جہاں ایک طرف حجاب کی پابندی کی مخالفت کی جارہی ہے، وہیں دوسری طرف انتہاءپسند ہندو اس پابندی کو ہر صورت نافذ کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ وہاں ایک تیسرا طبقہ بھی نظر آیا تو سیکولرزام کے نام پر حجاب پر پابندی کی حمایت کرتا رہا۔

سیاسی رہنماؤں کی جانب سے بھی مختلف قسم کے ردعمل آئے، کسی نے کہا کہ حجاب کی حمایت کرنے والوں کو پاکستان جانا چاہیے، بعض افراد نے اسے غزوہ ہند کا نام دے دیا۔

بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے وزیر تعلیم نے اپنے ایک بیان سے تنازع کو مزید ہوا دی، انہوں نے کہا کہ حجاب پر پابندی لگنی ہی چاہیے کیونکہ یہ اسکول یونیفارم کا حصہ نہیں ہے۔

سعودی عرب اور ایران میں ڈھیلا ڈھالا حجاب پہننا لازمی ہے، جبکہ پاکستان اور انڈونیشیاء سمیت کئی ممالک میں اس معاملے پر کسی قسم کی پابندی نہیں ہے۔ حجاب سے متعلق فیصلہ خواتین خود کرتی ہیں۔

دوسری طرف فرانس، چین، ڈنمارک، جرمنی، سری لنکا، بیلجیئم، کیمرون اور اٹلی سمیت دیگر ممالک میں حجاب پہننے پر مکمل پابندی ہے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top