جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

ن لیگ اور پی پی پی کی دشمنی پھر سے تازہ

06 مئی, 2021 14:19

اب سے کچھ عرصے پہلے پاکستانی سیاست ایک نئے اور روشن راستے کی طرف گامزن تھی۔وجہ یہ تھی کہ دو پاکستانی سیاسی جماعت جو ماضی کی حریف جماعتیں تھی وہ جمہوریت کے لئےایک ہوگئی تھی۔

کوئی ووٹ کی عزت کی خاطر تو کوئی پارلیمان کی حرمت کی خاطرہم قدم ہوگئے تھے۔ مقصد یہ ہی تھا کہ جمہوریت کو مضبوط کیا جائے اور غیر جمہوری رویوں کو کسی طرح روکا جائے ۔

ان دو جماعتوں کی چپقلش کوئی نئی بات نہیں یہ برسوں پرانی روایت تھی اس لئے اس بار ہونے والی دوستی پر بھی حیرت ہوئی۔البتہ اس بار محسوس ہوتاتھا کہ دونوں جانب سے میچیورٹی لیول بڑ ھ گیا ہے تو اس بار یہ دوستی زیادہ چلنے کا امکان ہے۔ مگر اک بار پھر تاریخ نے اپنے آپ کو دہرایا اور کچھ مہینوں کی رفاقت کے بعد پھر حریف بن گئے۔

 

یہ جانئے : شہر کراچی بھٹو کا ؟

 

پاکستان کی تاریخ میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں قربتیں بڑھنے او ردوریاں پیدا ہونے کا یہ سلسلہ کوئی نیا تو نہیں، ماضی کی بات کی جائے تو ملک کے سیاسی افق پر ان دونوں نے گہرے سیاسی نقوش چھوڑے ہیں۔

پی پی پی کی بنیاد ذالفقار علی بھٹو نے رکھی جس کی شناخت ایک عوامی سیاسی جماعت ہے جب کہ دوسری جانب مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے اپنی سیاست کا سفر ملک کی اسٹیبلشمنٹ کی سرپرستی میں 1980 کی دہائی کے اوائل میں اس وقت شروع کیا تھا کہ جب پیپلزپارٹی اسی سابق فوجی آمر ضیا الحق کی حکومت میں عتاب کا شکار تھی۔

 

NA to start debate on budget as PPP, PML-N resolve to block approval - Pakistan - DAWN.COM

 

پی پی پی اور ن لیگ کا اس بار کا جوڑ جمہوری فکر رکھنے والوں کے لئے امید کی کرن تھی۔کیونکہ یہ دونوں جماعتیں جمہوریت پر بھروسا رکھتی ہیں اور ان کا ایک ساتھ چلنا بہت سی قوتوں کو غلط فیصلہ کرنے سے رکوادیتی ہے۔

 

پی پی پی اور اسٹیبلشمنٹ میں عرصہ پرانی چپقلش ہے ،مگر ن لیگ کا تو اسٹیبلشمنٹ سے کافی پرانا یارانہ تھا اور ابھی تو بس کچھ ہی عرصہ ہوا ہے کہ ان کی درمیان دوریاں کچھ بڑھ گئی ہے۔اس بار جب یہ جماعتیں گلے لگ تو بہت سے لوگوں نے امیدیں باندھ لی تھی کہ اس گلے کے بعدروایتی دشمنی بھی دم توڑ گئی ہے اور اب جمہوری نظام مزید مستحکم ہوگا۔

 

یہ پڑھیں : اخلاق سے عاری قوم

 

پی ڈیم ایم نے ویسے تو حکومت کو ٹف ٹائم دیا اور حکومت کو کمزور بھی کردیا تھا۔ مگر اب جب کہ پی ڈی ایم سے دو بڑی جماعتیں نکل گئی ہے اور پی ڈی ایم کی حیثیت کافی کم ہوگئی ہے تو حکومت نے بھی تھوڑا اطمینان کا سانس لیا۔

 

کچھ عرصہ پہلے ن لیگ بمقابلہ پی ٹی آئی چل رہا تھا اور اب ن لیگ نے پی پی پی کے خلاف محاز کھڑا کرلیا ہے اور اس کا عملی مظاہرہ کراچی میںہونے والے این اے 249 کے ضمنی الیکشن میں ہوا جہاں مقابلہ پی پی پی اور ن لیگ میں ہوا اور رہی سہی چپقلش مزید نکل کر سامنے آگئی اور الزامات کی ایسی بارش ہوئی جو مسلسل جاری ہے۔

 

Inquiry Commission Report Blames PML-N, PPP Of Rs.1000bn Damage To National Exchequer - UrduPoint

 

دیکھا جائے تو حیرت ہوتی ہے کہ یہ ملک آخر چل کیسا رہا ہے؟ معاشی مسائل ہر گزرت دن کے ساتھ بڑھتے جارہے ہیں مگر وزیر اعظم صاحب کی فاتحانہ مسکراہٹ بھی مسلسل جاری ہے۔ ایک جانب کرونا کی تباہ کاری، دوسری جانب بڑھتی بے روزگاری اور کاروباری مسائل، تیسری جانب مذہبی انتہا پسندی اور سب سے خطرناک تو اداروں میں بڑھتی چپقلش ہے جو اس نظام جمہوریت کے لئے زہر قاتل ہے۔

ہر ادارہ اپنے من پسند انداز میں کام کررہا ہے۔ ایسے میں واحد چیز اپوزیشن اتحاد تھا لیکن اب وہ بھی زخمی ہوچکا ہے اور زخم بھرنے کا کوئی امکان بھی نظر نہیں آتا۔

ان سب معاملات کا نقصان پاکستان کے غریبوں پر پڑے گا اور طبقہ خوشحال مست ملنگ ہوکراپنی سیاست میں لگے رہیں گے۔کاش یہ اتحاد پاکستانی عوام کی خاطر قائم رہتا تاکہ پاکستانی سیاست ایک مثبت رخ کی جانب چلی جاتی مگر یہ خواب اس بار بھی ادھورا ہی رہا۔

نوٹ : جی ٹی وی نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

[simple-author-box]

 

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top