جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعرات 1446/03/16هـ (19-09-2024م)

خوف ہماری زندگی پر بھاری ہے

29 جنوری, 2021 15:55

زندگی بڑی عجیب چیز ہے جس کے بارے میں حتمی طور پر کچھ بھی نہیں کہا جاسکتا ہے۔ہر کوئی اس زندگی کو مختلف انداز سے پرکھتا ہے گزارتا ہے۔

 

چارلی چپلن کہتا ہےکہ زندگی کو اگر قریب سے دیکھو گے تو سانحات ہی سانحات ہیں مگر اس کو اگردور سے دیکھیں گے تو یہ مزاح محسوس ہونگی ۔ہر شخص کا زندگی گزارنے کا اور زندگی کو دیکھنے کا انداز مختلف ہوتاہے۔زندگی بہت سی کیفیات کا نام ہے جیسے خوشی، غمی، درد، کرب ،بے چینی ، سکون، اطمینان اور خوف۔ان تما م کیفیات میں سے خوف ایک ایسی کیفیت ہے جو تقریباً ہر انسان کی زندگی کی وہ کیفیت ہے جو اس کے ساتھ ہمیشہ رہتی ہے۔

 

اس بارے میں پڑھیں :  طبقات میں بٹے موسم 

 

خوف کی کیفیات انفرادی سطح پر مختلف ہوتی ہیں جو گزرتے لمحات اوردنوں کے ساتھ تبدیل ہوتی رہتی ہیں مگر کچھ خوف ایسے بھی ہوتے ہیںجو اجتماعی ہوتے ہیں جس کی بڑی مثال کرونا وائرس ہے جس نے پوری دنیا کو خوف وہراس میں مبتلا کردیاہے اور اس خوف کوختم کرنے کے لئے بنی نوع انسان ویکسین کی تلاش میں سرکردہ ہے۔

 

اسی طرح خوف کی درجنوںاقسام ہے اور ہر انسان کسی نہ کسی قسم کے خوف کا شکار ہمیشہ رہتے ہیں۔انسان ایک بے چین مخلوق ہے وہ حال سے زیادہ ماضی اور مستقبل میں جیتا ہے،وہ ماضی کی یادوں کو ذہن پر طاری کرلیتا ہے اور بے قرار ہوتا ہے اور مستقبل کی فکر میں ڈوب کر حال کوبے چین بنادیتی ہے۔لیکن اگر وہ انسان جو ماضی اور مستقبل کے بجائے حال میں جینا سیکھ لیتا ہے وہ اطمینان حاصل کرلیتا ہے۔

Fear Quotes

 

خوف کی بے شمار اقسام ہیں جس کی کیفیات انسان پر وقتاًفوقتاً چھائی رہتی ہے۔جیسے موت کا خوف ہے جو ہرانسان پر مختلف اوقات میں پیدا ہوتا ہے بلخصوص اس وقت کہ جب کرونا وائرس چل رہا ہے تو یہ خوف چار سو پھیل گیا ۔

 

اسی طرح غربت کا خوف ہے جو بے شمار لوگوں کی زندگی کاروزانہ کا خوف ہے، نوجوانوں کو مستقبل کا خوف ہے،نوکر پیشہ طبقے کو نوکری چلے جانے کا خوف ہے،والدین کو بیٹی کی ڈھلتی عمر کا خوف ہے، معصوم بچوں کے والدین کو بچوں کی زندگی کا خوف ہے، اقتدار کے بھوکوں کو اقتدار چھوٹنے کا خوف ہے، ماں کومحنت مزدوری پر نکلے نوجوان کی صحت وسلامتی سے واپسی کا خوف ہے، نوجوان لڑکی کے والدین کو بیٹی کی ناموس کا خوف ہے، اسی طرح کے بے شمار خوف کا شکار ہم زندگی میں متعدد بار ہوتے ہیں۔یہ خوف ہی دراصل ہم سے ہر کام کرواتا ہے۔

 

ہم زندگی میں بے شمار خوف کا شکار رہتے ہیں اور انھی خوف کے باعث زندگی کو اس انداز میں نہیں جیتے جس طرح جینا چاہیئے۔ یعنی ہم اچھے سے اچھے کی چکر میں اپنی زندگیوں کو گھن چکر بنادیتے ہیں ۔زیادہ پیسے کمانے کی چاہت نے ہمیں مشین بنادیا ہے۔ہم مستقبل کو روشن بنانے کے لئے حال میں جینا چھوڑدیتے ہیں۔ہمارا حال ماضی کےواقعات کو یاد کرکے اور مستقبل کی فکر کو لےکرالجھن کا شکار رہتا ہے۔

یہ پڑھیں :  اخلاق سے عاری قوم

 

ہمارے اکثر اچھے کام بھی خوف کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ کسی کی مدد اس لئے ہوتی ہے کہ خود کا صدقہ اتارنا ہوتا ہے۔کسی کو خیرات اس لئے بھی ہوتی ہے کہ ہمیں معاشرتی سلسلوں کو یہ دکھانا ہوتاہے کہ ہم دوسروں کے مددگار ہیں۔

ہمارے بہت سے کام ، ہمارے روزانہ کےسلسلے کسی خوف کا باعث ہوتے ہیں ہم اپنےشوق کے پروفیشن کو چننے کے بجائے اس پروفیشن کی طرف جاتے ہیں جہاں مواقع یا پیسےزیادہ ہو مگر اپنی دلچسپی کے پیشے کی جانب نہیں جاتے کیونکہ اس پیشے کے حوالے سے خوف ہوتا ہے کہ اس میں مواقع بہت کم ہے مستقبل میں مشکلات کا سامنا ہوسکتاہے۔

 

یہ خوف کے معاملات ہمارے زندگی کے معاملات میں جابجا موجود ہیں۔ اگر آزاد زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو اس خوف کو حاوی نہ ہونے دیں بلکہ مستقبل اور ماضی کے بجائے حال میں جینا شروع کریں۔دنیامیں آئیں ہیں تو مشکلات کا سامنا رہے گا لیکن اس کو سر نہیں چڑھانا ، اس کو فیڈ نہیں کرانا،اس کو پالنا پوسنا نہیں ہےبلکے اس کا سامنا کرنا ہے اس کو دھتکارنا ہے اس سے لڑنا ہے۔

FOUR QUOTES THAT WILL SHIFT YOU FROM FEAR INTO HOPE - Tosca Reno

اپنی زندگی کو خوف کے سائے میں رکھنے سے کئی بہتر آزادی کی دھوپ میں رکھیں کم سے کم وہ وقت سکون و اطمینان کا تو ہوگا۔تو پھر ماضی کی تلخیوں کو بھلائیں اور مستقبل کی فکر سے آذاد ہوجائے اور حال میں رہ کر مثبت فکر وسوچ کے ساتھ زندگی کو ری اسٹارٹ کریں۔یاد رکھئے خؤف کی دوسری طرف کامیابی ہے۔ کسی نے کیا خوبصورتی سے خوف کو بیان کیا ہے کہ دنیا کا سب سے بڑا دھوکہ خوف ہے۔

تحریر : مدثر مہدی

نوٹ : جی ٹی وی نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top