جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

دعا زہرا عدالت میں پیش، دارالامان بھیجنے کا حکم، دو دن میں میڈیکل رپورٹ طلب

06 جون, 2022 13:36

کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرا کا دو دن میں میڈیکل کرانے کے بعد رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا ہے۔

سٹی کورٹ میں دعا زہرا کو پیش کیا جاتا تھا، تاہم ججز وکلاء تنازعے کے باعث سٹی کورٹ پانچویں روز بھی کھل نہ سکا۔ آج بھی اہم کیسز کی سماعت نہیں ہوئی۔ عدالت بند ہونے کے باعث دعا زہرہ اور اس کے شوہر کو سندھ ہائیکورٹ میں جسٹس جنید غفار کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

دعا کے ہمراہ ان کے مبینہ شوہر ظہیر، ایس ایس پی اے وی ایل سی اور تفتیشی ٹیم بھی موجود تھی، جبکہ لڑکی کے والدین، وکلاء، ایڈووکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین، ڈی آئی جی سی آئی ڈی، ایس ایس پی بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

جسٹس جنید غفار کے اسٹاف نے میڈیا کو کمرہ عدالت سے نکال دیا۔ عدالتی اسٹاف نے میڈیا کو کوریج کرنے سے منع کیا۔

دعا کے والد کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ ابھی کیس کی تحقیقات مکمل نہیں ہوئی ہے، جس پر عدالت نے کہا کہ ابھی بیان لیتے ہیں، تحقیقات مکمل ہو جائے گی۔

عدالت نے دعا زہرا سے استفسار کیا کہ آپ کا کیا نام ہے، والد کا نام ہے، عمر کتنی ہے؟ ابھی کہاں رہتی ہو، گھر نمبر یاد نہیں ہے؟ آپ کو کب اغواء کیا گیا تھا۔

دعا زہرہ نے کہا کہ مجھے اغواء نہیں کیا گیا۔ عدالت نے کہا کہ سید مہدی کیا لگتا ہے اس نے اغواء کا زبردستی مقدمہ درج کروایا ہے۔

دعا زہرہ نے بتایا کہ چشتیاں میں رہتی ہوں۔ 16سے 17 سال عمر ہے۔ عدالت نے کہا کہ تفتیشی افسر کہاں ہے؟ آپ نے کیوں 14 سال عمر ظاہر کی ہے؟ دعا آج کتنے سال کی ہوگئی؟

وکیل نے بتایا کہ تقریباً آج 14 سال عمر ہوگئی ہے، سرٹیفکیٹ لگے ہوئے ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ بچے کا کیس کیا ہے؟

ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ لاہور میں بچے کے والدین نے حراساں کرنے کا کیس دائر کیا ہے۔ تحقیقات کے دوران یہ باتیں سامنے آئیں ہیں کہ بچی خود گئی ہے۔ کم عمر کا چائلڈ میرج پروٹیکشن کیس دائر ہے۔ پنجاب میں چائلڈ میرج پروٹیکشن رول نہیں ہے، بچی نے وہاں شادی کی ہے۔

عدالت نے کہا کہ اغواء کا کیس نہیں ہے، بچی نے خود بیان دیا ہے۔ وکیل نے کہا کہ بچی کا میڈیکل کروائیں، دارالاامان میں رکھا جائے۔

سماعت کے دوران دعا زہرا مکمل اعتماد کے ساتھ روسٹرم پر عدالت کو جوابات دیتی رہیں۔ دعا نے والدین سے ملاقات کرنے کی زحمت نہیں کی۔ دعا کی والدی زاروں قطار عدالت میں روتی رہیں۔ وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ دعا کو پانچ منٹ والدین سے ملاقات کی اجازت دی جائے، جسے عدالت نے مسترد کردی۔

سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرا کو دارالامان بھیجنے اور دو دن میں میڈیکل رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی ہے۔

دعا کے والد کے ہمراہ وکیل نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سندھ پولیس پر اعتبار نہیں ہے۔ لڑکی پریشر میں تھی۔ ہمیں میڈیکل رپورٹ کا انتظار ہے، اس کے بعد اس پر بات کریں گے۔ اس کی عمر 13 سال 11 ماہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے گینگ کو بھی گرفتار کیا ہے، اب دارالامان بھیجنے کا حکم دیا ہے، آٹھ جون کو میڈیکل رپورٹ پیش کی جائے گی۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top