جمعرات، 19-ستمبر،2024
جمعرات 1446/03/16هـ (19-09-2024م)

مغرب میں عرب اور مسلمان صحافیوں پر دروازے بند

29 جنوری, 2024 19:19

آسٹریلیا میں ایک خاتون صحافی کو ذاتی سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر قحط کا شکار فلسطینیوں کی پوسٹ شیئر کرنے پر نوکری سے فارغ کردیا گیا۔

عالمی شہرت یافتہ براڈکاسٹر اے بی سی نے سڈنی ریڈیو شو کرنیوالے اینٹونیٹ لاطوف کو ملازمت سے برطرف کر دیا چونکہ انہوں نے ہیومن رائٹس واچ کی ایک وڈیو شیئر کی تھی۔

رپورٹ کے مطابق اینٹینٹ لاطوف نے اپنے انسٹا گرام اکائونٹ پر بھوک کا شکار فلسطینیوں کی وڈیو شیئر کرتے ہوئے تبصرہ کیا تھا کہ غزہ میں شہریوں کی بھوک کو جنگ میں ہتھیار کی طرح استعمال کیا جا رہا ہے۔

سڈنی ریڈیو شو لی 40 سالہ اینٹونیٹ لاطوف نے کہا کہ وہ اپنی "غیر قانونی برطرفی کے قانونی جنگ لڑینگی چاہے اس میں کتنی ہی دیر کیوں نہ لگے۔‘‘

اے بی سی نے کہا کہ لاطوف کا معاملہ "بنیادی طور پر اور مکمل طور پر غلط فہمی میں مبتلا” تھا۔ اپنی ویب سائٹ پر ایک نیوز رپورٹ میں جس میں براڈکاسٹر کے ردعمل کی تفصیل دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ : اسرائیلی بربریت جاری، مزید 165 فلسطینی شہید

اے بی سی کے مطابق لاطوف کی آرام دہ ملازمت کو ختم کر دیا گیا تھا "کیونکہ وہ ان ہدایات کی تعمیل کرنے میں ناکام رہی یا اس سے انکار کر دیا کہ وہ تنازعات کے معاملات کے بارے میں سوشل میڈیا پر پوسٹ نہ کریں”۔

اس وضاحت میں "درخواست گزار غزہ کے موجودہ تنازعے کے حوالے سے متعصب” قرار دیا ہے۔

اینٹینٹ لاطوف نے کہا کہ اے بی سی نے انہیں بتایا کہ اس نے اپنے ذاتی انسٹاگرام اکاؤنٹ پر غزہ کی جنگ کے بارے میں ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے مواد پوسٹ کرنے کے لیے تنظیم کی سوشل میڈیا پالیسی کی خلاف ورزی کی۔ لبنانی نژاد صحافی نے کہا کہ اے بی سی پر نسل کی بنیاد پر امتیازی سلوک برتنے کا الزام بھی لگایا۔

لاطوف نے کہا "انہیں سیاسی رائے کا اظہار کرنے اور اس کی نسل کی وجہ سے برطرف کیا گیا تھا۔ 7 اکتوبر اور اس کے نتیجے میں مشرق وسطی میں تنازعات کے بعد سے، یہ میڈیا انڈسٹری میں مشہور ہے کہ عرب اور مسلمان صحافیوں کو ڈرایا، سنسر اور برطرف کیا جا رہا ہے۔”

لاطوف کے وکیل جوش بورنسٹین نے برطرفی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسکے خلاف لڑنے کا اعلان کیا۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top