جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعرات 1446/03/16هـ (19-09-2024م)

وہ دن کہاں گئے؟وہ زمانہ کدھرگیا؟بچپن کی یادیں!

30 جنوری, 2021 13:05

حصہ اول

 

ہم 21 ویں صدی میں قدم رکھ چکیں ہیں اور بہت بے ہنگم سی زندگی گزار رہے ہیں۔سب ہاتھوں میں ہے مگر کچھ ہاتھوں میں نہیں۔ گزشتہ صدی میں ہم نے بڑی سکون کی زندگی گزاری تھی ایک تو بچپن کے دن تھے اور خلوص کے رشتے تھے ، ٹیکنالوجی کا سحر طاری نہیں ہوا تھا، بہرحال ہمارا تعلق 90sکے سنہرے دور سےہے اس لئے ہماری یادیں بھی کمال ہے۔

 

 

اب زمانہ بہت بدل گیا ہے، لوگ بدل گئے ہیں ، وہ ملنا ملانا ختم ہوگیا ہے ، وہ خاندانون کا ملنا اوربہت سی چیزوں پر گہن لگ گیا ہے ۔ بس پرانی یادیں ہیں اور اس ہی میں بس اب جینا ہے بلکہ زندی گزارنی ہے ۔کیونکہ ہمارا تعلق مڈل کلاس طبقےسے ہے تو مڈل کلاس کا Nostalgia بھی بڑا مختلف ہوتا ہے ۔ چلئے خوبصورت ماضی کی جانب پلٹتے ہیں اس تحریر کے توسط سے۔

یہ پڑھیں : ٹی وی ، آتش دان اور چائے

 

ہمارا بچپن تو گزر گیا مگر اتنا شاندار تھا کہ یادیں ہیں جو ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں ہر دن کسی نہ کسی شکل میں سامنے آجاتی ہے۔ ان یادوں میں بہت کچھ ہے ، آپ لوگ بھی یاد کریں ذرا۔آپ کو یاد ہوگا کہ ہم گورے ہونے کے لئے تبت سنو لگاتے تھے، گرمی بھگانے کے لئے پریکلی ہیٹ شرٹ کے اندر بھرلیتے ہیں ، گھر کی عورتیں جپسی کریم کا استعمال کرتی تھیں۔

 

شادی کا زمانہ آتا تو ایلو ویرا سے مساج ہوتا اور ملتانی مٹی کے کئی دور چلتے تھے۔پھر ایک طرح کے کپڑے بنانا بلخصوص مہندی میں ، اور مرد ایک طرح کا دوپٹہ ڈالتے تھے۔شادی کی تقریب میں مووی اور فوٹو گرافی کا دور بھی کمال کا ہوتاتھا۔ہال کے کونے کونے سے پوری فیملی کو جوڑ کر اسٹیج تک پہنچانے کی ذمہ داری خاندان کی سب سے مستعد خاتون کو ملتی تھی ۔

Here's how multani mitti can help you get rid of acne

تقریب کا میزبان مووی والے کو کہتا تھاکہ ہر ٹیبل پر جا کر مووی بنانا تاکہ بعد میں کوئی یہ شکایت نہ کریں کہ ہم نے کھانا نہیں کھایا تھا اور پھر وہ مووی والا ہر ٹیبل پر باری باری جاکر کھانا کھاتے ہوئے لوگوں کی ویڈیو بناتا تھا اور ہم منہ جھکاکر اس کے گزرنے کاانتظار کرتے تھے۔

 

پھرشادی کا لفافے کھولتے وقت ایک ڈائری ہوتی تھی جس میں لفافے کی رقم اور دینے والے کا نام و علاقہ تحریر کیا جاتا تھا، تاکہ صاحب لفافے کی مستقبل میں ہونے والی تقریب میں اتنی ہی رقم واپس پلٹائی جائیں۔

Shaadi Shagun Envelope(Yellow Colour), Fancy Envelope, डिज़ाइनर एनवलप,  सजावटी लिफाफा - M.K Enterprises, New Delhi | ID: 13476234897

ارے ہاں وہ شیشے والی پلیٹیں بھی شادیوں کے کھانے کا لازمی جز ہوتی تھی اور شادی کےتو چند ایونٹس ہوتے تھے پر خاندان کے قریبی لوگ ایک ہفتے پہلے آکر رُک جاتے تھے اور خوب ہلہ گلہ کیا جاتا تھا۔ اب بھی ان میں سے کچھ سلسلے جاری ہیں مگر بڑا گہرا فرق قائم ہوچکا ہے کیونکہ پہلے خلوص و محبت کے ساتھ رشتے نبھائے جاتے تھے اور اب وہ خلوص تقریباًختم ہوگیا ہے بلکہ اگر کچھ ہے بھی تو مجبوریاں ہوتیں ہیں۔

سنو،کولڈاوربیوٹی کریم Snow Cream, Vaseline & Cold Cream – Attachus

وہ اورنج والی ویژلین یاد ہے ہم تو ہونٹوں پر لگاتے تھے مگر ہماری اماں اکثر منہ پر بھی لگادیتی تھی اور سرپر تیل کی مالش سے ہم چمک پٹی بن جاتے تھے ۔ اکثر برش کے بجائے ڈینٹونک کا استعمال کرنا اور کبھی کبھی وہ منجن جو خاندان کی کسی بوڑھی خاتون کا ہوتا تھا اس کو بھی استعمال کرلیتے تھے۔

یہ پڑھیں : سردی اور کھانے

 

اکثر بہنوں کی فیئرنس کریم لگا کرملتے رہتے اور خود ہم کلام ہوتے دیکھو بھئ ہم گورے ہوگئے ۔ وہ کرکٹ میچ والے دن سب کا ساتھ بیٹھ کر میچ دیکھنا اور شور شرابہ کرنا اور پھرساتھ کھانا کھانا۔پی ٹی وی پرعینک والے جن دیکھنے کے لئے کزنز کا جمع ہونا اور پھر شادی کی ویڈیوکی ڈی وی ڈی جب آتی تھی تو خصوصی طور پر گھر میں سب جمع ہوتے اور مل کر اس کو دیکھتے اور تبصرے کرتے تھے۔

 

Childhood memories of India

وہ الگ بات ہے خواتین اپنے آپ کو دیکھ کر کہتی ہائے میں اچھی نہیں لگ رہی یا پھر تصویروں والے البم کی میں موجود اپنی تصویرخراب ہو تو مدعا فوٹوگرافر پر ڈال دیتی تھی،مگر یہ نہیں سمجھتی تھیں کہ جیسی وہ ہیں ویسی ہی تو آئیں گی۔

 

جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

تحریر : مدثر مہدی 

نوٹ : جی ٹی وی نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top