جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

چیئرمین پی ٹی آئی گرفتار ہوچکے ہیں، یہ مکافات عمل ہے، بلاول بھٹو کا قومی اسمبلی میں الوداعی خطاب

07 اگست, 2023 19:58

اسلام آباد: بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی گرفتار ہوچکے ہیں، یہ مکافات عمل ہے، بچپن سے دیکھا ہے سیاستدان یا ایوان میں ہوتا ہے یا جیل میں ہوتا ہے۔

قومی اسمبلی اجلاس میں وزیرخارجہ بلاول بھٹو کا اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شاید یہ قومی اسمبلی کا آخری سیشن ہوگا، اپوزیشن سے حکومت میں آنے تک کا سفر یاد رہے گا، اس ایوان کا رکن رہنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے، ہمیشہ کوشش کی اپنے اسلاف کے نظریے پر عمل پیرا ہوں، ہم نے ہمیشہ مہذب انداز میں اپنا نقطہ نظر پیش کیا، گالی گلوچ اور بدتہذیبی ہماری سیاست نہیں، ہم نے سلیکٹڈ سرکار کو سلیکٹڈ کا نام دلوایا، ہم اپوزیشن میں رہتے ہوئے بھی جمہوری دائرے میں رہتے تھے، ہم مسلط حکومت کو بے نقاب کرنا چاہ رہے تھے، ہم چاہتے تھے ایسا کام نہ ہو جس سے تیسری قوت فائدہ لے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ عدم اعتماد کے ذریعے سلیکٹڈ وزیراعظم کو نکالا، ووٹ کے ذریعے اتحادیوں کا وزیراعظم منتخب کرایا، تاریخ فیصلہ کرے گی ہم اپنی کوشش میں کامیاب رہے یا نہیں، حکومت سنبھالی تو ایسی اپوزیشن جماعت ملی جنہیں جمہوریت کی فکر نہیں تھی، اپوزیشن کا کام حکومت کی غلط پالیسیوں کو اجاگر کرنا ہوتا ہے، گزشتہ حکومت کو جمہوریت، پارلیمان اور اپنے کارکنوں کی فکر نہیں تھی، پی ٹی آئی نے وہ ریڈ لائن کراس کی جو تاریخ میں کسی نے نہیں کی، ہم نے آمروں کیخلاف احتجاج کیا لیکن کبھی ایسی ریڈ لائن کراس نہیں کی، محترمہ کی شہادت کے دوران ہم نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا۔

ان کا کہنا تھا کہ نظر آرہا ہے اپوزیشن نے کوئی سبق نہیں سیکھا، سیاست کو ذاتی دشمنی کی طرف لے جانے سے ریاست کا نقصان ہوتا ہے، اب ہم الیکشن کی طرف بڑھ رہے ہیں، معاملات کو مفاہمت کی طرف لے کر جانا چاہیے، پارلیمنٹ سے باہر جماعتوں کو چارٹر آف اکانومی میں شامل کرنا چاہیے، خدانخواستہ پی ٹی آئی کا کوئی امیدوار جیت جائے تو دیکھنا ہوگا ہم نے ملک کیسے چلانا ہے، ایسے حالات دیکھے ہیں کہ احتجاج، کبھی زمان پارک میدان جنگ میں بدل جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی بھی ذمہ داری ہے کہ اپنے رویے کو درست کرے، ہم پر بھی ذمہ داری ہے کہ جمہوریت کو مضبوط کریں، نوجوان روایتی سیاست سے تنگ آچکے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی گرفتار ہوچکے ہیں، یہ مکافات عمل ہے، بچپن سے دیکھا ہے سیاستدان یا ایوان میں ہوتا ہے یا جیل میں ہوتا ہے، وہ جماعتیں جو پارلیمان میں نہیں انہیں بھی میثاق جمہوریت کا پابند بنانا ہوگا، سیاسی جماعتوں کیساتھ دیگر اسٹیک ہولڈرز کو بھی میثاق جمہوریت کا پابند کرنا ہوگا، نیا میثاق جمہوریت نہیں تو پرانے میثاق جمہوریت پر ہی چلنا چاہیے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top