جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

جاپانیوں نے ملبوسات ڈیزائنرز کو حیران کردیا،عجیب ملبوسات تیار کرلیے

06 فروری, 2020 16:31

ٹوکیو: جاپانی طالبہ نے ربربینڈ سے بنے ملبوسات تیار کرلیےکچھ لوگ عام ڈگر سے اتنا ہٹ کر سوچتے ہیں کہ دوسرے انہیں پاگل سمجھ بیٹھتے ہیں۔ شاید یہی معاملہ ’تاما آرٹ یونیورسٹی‘ ٹوکیو سے گریجویشن کرنے والی طالبہ رائی ساکاموتو کا ہے، جنہوں نے فیشن ڈیزائننگ میں اپنا ہنر منوانے کےلیے ربربینڈ سے بنے ملبوسات ایجاد کرلیے ہیں، جنہیں پہنا بھی جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:جاپانی ارب پتی کو چاند پر جانے کیلئے ‘شریک حیات’ کی تلاش

جی ہاں! یہ وہی ربربینڈ ہیں جو گھروں، دفتروں اور ہوٹلوں میں عام استعمال ہوتے ہیں جنہیں ساکاموتو نے آپس میں بڑی خوبی اور مہارت سے جوڑ کر شال، اسکرٹ اور جیکٹ وغیرہ جیسے ملبوسات میں تبدیل کیا ہے۔ دور سے دیکھنے پر یوں لگتا ہے جیسے یہ اون سے بنے لباس ہوں لیکن انہیں چھونے پر معلوم ہوتا ہے کہ دراصل انہیں ربربینڈ سے بنایا گیا ہے۔

گزشتہ مہینے تاما آرٹ یونیورسٹی سے گریجویشن مکمل کرنے والے طالب علموں کے بنائے ہوئے فن پاروں کی نمائش میں جب ربربینڈ سے بنے ہوئے یہ ملبوسات رکھے گئے تو لوگوں کی بڑی تعداد ان کی طرف متوجہ ہوئی۔

گزشتہ مہینے تاما آرٹ یونیورسٹی سے گریجویشن مکمل کرنے والے طالب علموں کے بنائے ہوئے فن پاروں کی نمائش میں جب ربربینڈ سے بنے ہوئے یہ ملبوسات رکھے گئے تو لوگوں کی بڑی تعداد ان کی طرف متوجہ ہوئی۔

جاپان کے شہر اوکیناوا میں واقع شری قلعے میں نئے سال کی روایتی تقریب چھوٹے پیمانے پر منعقد ہوئی ہے، اکتوبر کے آخر میں اس کی مرکزی عمارات جل کر تباہ ہو گئی تھی۔

جاپانی نشریاتی ادارے کے مطابق اس سالانہ تقریب کے انعقاد کی صورت میں ریوکیوسلطنت کے عہد کی ایک مذہبی رسم دہرائی گئی،اس سلطنت نے اوکیناوا اور ارد گرد کے علاقوں پر 19 ویں صدی کے اواخر تک تقریباً 450 سال راج کیا تھا۔اس سال کی تقریب گزشتہ روز قلعے کے گیٹ کے قریب منعقد ہوئی،

عموماً یہ دربار میں منعقد ہوتی ہے تاہم آگ لگنے کے بعد سے وہاں داخلہ منع ہے۔ گھنٹیوں اور بگل کی آواز کے ساتھ جب گیٹ کھلا تو دو افراد بادشاہ اور ملکہ کے بہروپ میں چمکدار سرخ رنگ کے ملبوسات پہنے نظر آئے۔

وہاں آنے والی ایک خاتون نے میڈیا سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملکہ کی خوبصورتی بہت متاثر کن لگ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ قلعے کی بحالی کی کوششوں میں معاونت کے لیے بطور سیاح یہاں کا دورہ کرنا چاہتی ہیں۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top