جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعرات 1446/03/16هـ (19-09-2024م)

‘غزہ جنگ بندی معاہدہ یا مذاکرات نہیں بلکہ امریکی ڈکٹیشن ہے’

17 اگست, 2024 20:18

فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سینئیر رہنما سامی ابو زھری کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدے یا مذاکرات نہیں بلکہ امریکی ڈکٹیشن ہے۔

ایرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کے سینئر رکن سامی ابو زہری نے کہا کہ صیہونی غاصب حکومت جنگ بندی کے کسی بھی معاہدے کو انجام تک پہنچانے کی تمام کوششوں کو روکنے کیلئے مصر کی حمایت ہے اور امریکا مذاکرات میں قابض رجیم کے موقف کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

حماس کے عہدیدار نے کہا کہ امریکی حکام صہیونی ریاست کو معاہدے توڑنے اور ان سے انحراف کرنے پر شاباشی دیتے ہیں۔ ہمیں کسی حقیقی معاہدے یا مذاکرات کا نہیں بلکہ امریکی ڈکٹیشن مل رہا ہے۔

مزید پڑھیں: حماس نے غزہ جنگ بندی کی نئی شرائط کو مسترد کر دیا

حماس کے سیاسی دفتر کے ایک اور رکن حسام بدران نے کہا ہے کہ قابض اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے قیام کی کوششوں کی ناکامی کی مکمل ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔

حماس کے سیاسی بیورو کے ایک رکن نے کہا کہ واشنگٹن کسی طور قابل اعتبار ثالث نہیں بلکہ وہ غزہ میں جنگ کو جاری رکھنے کے لئے نیتن یاہو کی حمایت کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: غزہ جنگ بندی؛ حماس مذاکرات میں کیوں شامل نہیں؟

دوسری جانب حماس نے غزہ جنگ بندی سے متعلق قطر میں نئے دور کے مذاکرات میں ہونے والے معاہدے میں نئی شرائط کو مسترد کر دیا ہے۔

باخبر ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ حماس نے جن شرائط پر اعتراض کیا ان میں مصر کے ساتھ غزہ کی سرحد پر اسرائیلی فوجیوں کو رکھنا اور اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی سے متعلق شرائط شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: اسرائیل سے بدلہ؛ حزب اللہ نے صہیونی ریاست پر 50 راکٹس داغ دیے

تاہم امریکی صدر جو بائیڈن اس معاہدے کے بارے میں پرامید ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ‘ہم پہلے سے کہیں زیادہ جنگ بندی کے قریب ہیں۔‘

خیال رہے کہ فلسطین میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہوئے 10 ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے جس میں اب تک تقریبا 40 ہزار افراد شہید اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top