جمعرات، 19-ستمبر،2024
جمعرات 1446/03/16هـ (19-09-2024م)

اعظم سواتی کے خلاف جے آئی ٹی تشکیل

02 نومبر, 2018 16:18

اسلام آباد:سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں آئی جی کے تبادلے پر لیے گئے از خود نوٹس کی سماعت

دورانِ سماعت آئی جی جان محمد نے عدالت سے معذرت کرتے ہوئے استدعا کی کہ وہ ان حالات میں کام نہیں کرسکتے چناچہ انہیں تبادلے کے احکامات پر عمل درآمد کی اجازت دی جائے۔
جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ٹھیک ہے اگر یہ کہہ رہے ہیں تو اجازت ہے۔
دورانِ سماعت اعظم سواتی وکیل کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے اور معافی نامہ پیش کیا جس میں جھگڑے کا ذمہ دار پولیس کو قراردیا گیا تھا۔
چیف جسٹس نے معافی نامہ مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ معاملے پر جے آئی ٹی تشکیل دے رہے ہیں، جس میں قومی احتساب بیورو (نیب)، انٹیلیجنس بیورو (آئی بی) اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے بہترین افسران شامل کریں گے۔
چیف جسٹس نےا ستفسار کیا کہ آئی جی صاحب بتائیں آپ نے پرچہ درج کیوں نہیں کیا؟
جس پر آئی جی نے جواب دیا کہ میں ملک سے باہر تھا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا اس معاملے میں دوسرا پرچہ درج ہوسکتا ہے؟ اگر ہوسکتا ہے تو آج ہی درج کریں، ان کے ساتھ وہ سلوک کریں جو عام شہری کے ساتھ ہوتا ہے یہی رول آف لا ہے۔
اس موقع پر متاثرہ خاندان میں عدالت میں پیش ہوا جس نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ میں غریب بندہ ہوں،ظلم ہوا لیکن میں نے پاکستان کے ناطے اعظم سواتی کو معاف کردیا۔
جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ نے معاف کردیا تو کریں،ہم تحقیقات کریں گے، کوئی جرگے کی صلح صفائی کو ہم نہیں مانتے، اعظم سواتی اپنے ظلم کو تسلیم کریں اور اپنے عہدے سے استعفیٰ دیں۔
وکیل اعظم سواتی نے ایک بار پھر عدالت سے درگزر کرنے کی استدعا کرتے ہوئے صلح سے متعلق اسلامی قوانین کا حوالہ دیا۔
جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اعظم سواتی کا اتنا غصہ کہ آئی جی تبدیل کرادیا ماں باپ اوربچوں کوپکڑ کر جیل بھجوا دیا کیا ایسے لوگ ملک چلائیں گے؟
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم پارلیمنٹ کی بے حد عزت کرتے ہیں لیکن طاقت کا اس طرح استعمال نہیں ہونے دیں گے، اس ملک کو چلانے کے لیے نیک اور پارسا لوگ چاہیں۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top