جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

ڈاکٹر صاحب ایک بار پھر گر پڑے!

20 اپریل, 2021 11:02

ایک ہوتا ہے مشہور ہونا اور ایک ہوتا ہے بہت زیادہ مشہور ہونا اور ایک ہوتا ہے انتہائی مشہور ہونا۔ مشہور تو کافی لوگ ہوتے ہیں مگر انتہائی مشہور لوگ بہت کم ہوتے ہیں۔

اس تحریر میں جس کا ذکر ہے وہ بھی انتہائی مشہور ہیں اب یہ فیصلہ کرنا عام عوام کا کام ہے کہ ان کی مشہوری کی وجہ ان کا چھچور پن ہے یا ان کاعلمی رتبہ ۔

 

خیر یہ تو سب ہی جانتے ہیں کہ صاحب کافی عرصے سے اپنی حرکتوں کی وجہ سے مشہور ہیں ۔ یہ عام شخص نہیں ہے بلکہ معزز اسمبلی کے ممبر ہے اور ساتھ ساتھ ملک کے مایہ نازاسلامی اسکالر بھی کہلائے جاتے ہیں۔

 

ٖیہ ڈاکٹر بھی ہیں، یہ اینکر بھی ہیں، یہ ایم این اے بھی ہیں، یہ اسلامک اسکالر بھی ہیں، یہ شیف بھی ہیں ، یہ بہت کچھ کرتے ہیں بلکہ یوں کہہ لیتے ہیں یہ آل راونڈر ہیں ۔

ان کو ناگن ڈانس بھی آتا ہے ،ان کو بارش کے پانی میں تیراکی بھی آتی ہے، ان کو عام لوگوں کو آم کھلانا بھی آتا ہے ، ان کو اچھل کود بھی آتی ہے ، ان کو گالیاں بکنا بھی خُوب آتی ہیں ،

ان کو دل دکھانا بھی آتا ہے، ان کو ٹرال کرنا بھی آتا ہے، ان کو مذاق اڑانا بھی آتا ہے، ان کو ایک ہی جھٹکے میں دوسرے مذہب کے لوگوں کے دل دکھانے بھی آتے ہیں ، انھیں آگ لگانی بھی آتی ہے، ان کو شر پھیلانا بھی آتا ہے ۔حال ہی میں ان کا ایک اور ٹیلنٹ دیکھنے میں آیا کہ صاحب بھاگتے بھی بہت تیز ہیں۔

 

 

dr-aamir-liaqaut-hussain-ramzan-transmission

 

میری یادداشت کے مطابق ڈاکٹر صاحب پہلی بار فرش پر گرے ہیں ۔ورنہ درجنوں بار اس سے پہلے بھی گرچکیں ہیں مگر لوگوں کی نظروں سے۔

ماضی میں ڈاکٹر صاحب نے ایسی ایسی حرکتیں انجام دی کہ لوگوں کی نظروں میں سما نہ پائے لیکن لعن طعن میںشامل رہے۔

لیکن پھر بھی یہ بہت مشہور ہیں ۔ لیکن مشہور تو اچھے لوگ بھی ہوتے ہیں اور بُرے بھی۔مشہور مطلب جسے بہت سے لوگ جانتے ہوں ، پہنچانتے ہو ۔اس سے محبت کرتے ہوں یا پھر نفرت۔ یعنی مشہور نامور بھی ہوسکتا ہے اور بدنام بھی۔

یہ پڑھیں : ہم اس دور کے مطمئین منافق ہیں

 

یہ نہیں معلوم کہ ڈاکٹر صاحب بدنامی کی وجہ سے مشہور ہے یا نامور ہونے کی وجہ سے۔ لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ بہت سے لوگ انھیں پسند بھی کرتے ہیں اور بہت سے لوگوں کو ناپسند بھی ہیں ۔ خیر ڈاکٹر صاحب ہیں تو مشہور۔ویسے ڈاکٹر صاحب کی جو فطرت ہیں نہ وہ اکثرپاکستانیوں کی ہیں۔

ہم میں اکثر لوگ شوخے ہیں، فضول حرکتوں میں ہماری دلچسپی ہے اور وہ ہی ہمارا پسندیدہ مشغلہ ۔ اب اگر کوئی ایسا بندہ ہمیں ٹی وی پر نظر آجائے تو ہم لوگ بھی اپنے آپ کو بہت اسپیشل محسوس کریں گے۔کیونکہ ہماری ذہنی وفکری نمائندگی کرنے والا کوئی بندہ اگر اتنی بڑی اسکرین پر نظر آئے گا تو ہمیں تو واہ واہ کرنی ہے۔

 

dr-aamir-liaqaut-hussain-ramzan-transmission

 

 

بطور پاکستانی ہمارا اجتماعی شعور تنزلی اختیار کرگیا ہے۔ ڈاکٹر صاحب جیسے شوخے جا بجا موجود ہیں ۔یہ لوگ اپنی حرکتوں اپنی بھونڈی حرکتوں سے خبروں میں رہنا جانتے ہیں۔

ان کو بس مشہور ہونے سے مطلب ہے اور اس کے لئے یہ ہر قسم کی اوچھی حرکت کر یں گے۔

خود سوچیں کہ اس طرح کے لوگ اسمبلی میں موجود ہیں ، یہ ہی لوگ اسلام بھی سکھاتے ہیں، یہ لوگ درس معاشرت بھی دیتے ہیں مگر یہ ہی باتیں اور حرکتیں ان کی شخصیت سے متصادم نظر آتی ہے ۔ یہ لوگ صرف ٹی آر پی سے مطلب رکھتے ہیں ان کا اخلاقیات سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ۔ بدقسمتی سے اس طرح کی شوخی فکر ہماری پوری قوم میں موجود ہے جو دور دور تک ختم ہوتی نہیں دکھاے نہیں دے رہی ہے۔

 

نوٹ : جی ٹی وی نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

 

[simple-author-box]

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top