جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

مریم نواز اور بلاول بھٹو میں لفظی جنگ؛ پی ڈی ایم ٹوٹ گئی کیا ؟

30 مارچ, 2021 15:03

پی ڈی ایم میں تنازعات روزبروز بڑھ رہے ہیں ۔روزانہ پیدا ہوتی چپقلش سے پی ڈی ایم کا مستقبل تاریک ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ ویسے تو ن لیگ اور فضل الرحمن کی پارٹی کی عوامی طاقت تو بھرپور ہے مگر پی پی پی کی حیثیت و اہمیت الگ ہے کیونکہ پارلیمنٹ میں اس کی کافی بڑی تعداد موجود ہے۔

 

پی ڈی ایم میں جو شور اٹھا ہے اس کی وجہ استعفی ہے جو پی ڈی ایم میں پی پی پی کے علاوہ تمام سیاسی جماعتیں چاہتی ہیں ، مگر پی پی پی کا موقف اٹل ہے اور وہ کہتی ہے کہ پارلیمان کو خالی نہ چھوڑا جائے اور پارلیمنٹ کے اندر رہ کر ہی سلیکٹڈ حکومت کا مقابلہ کیا جائے۔

 

اس بارے  میں جانئے : پی ڈی ایم کا مستقبل ؟

 

ایسا کیا ہوا کہ لانگ مارچ کی شرط استعفی سے جوڑ دی گئی اور پھر اس پر زرداری صاحب نے ن لیگ کے قائد میاں نواز شریف کو پاکستان آنے کی دعوت دے دی اور استعفی کے بجائے جیل بھرو تحریک کی بات کردی۔

 

پی پی کا موقف سمجھا جائے تو اس کی بات میں جان محسوس ہوتی ہے۔کیونکہ پی پی پی استعفی دیتی ہے تو سندھ حکومت بھی خطرے میں پڑ جائے گی اور ضمنی انتخاب میں بھی سیٹیں کھونےکا خطرہ ہے۔

پی پی پی کا ہمیشہ سے موقف رہا ہے کہ میدان کو کھلا نہ چھوڑا جائے اور اس میں رہ کر مقابلہ کیا جائے اور اسی موقف کے ساتھ وہ ہمیشہ کھڑی رہی ہے اب وہ الیکشن کا بائیکاٹ ہو یا پھر استعفی کا معاملہ ہو۔

 

is-the-future-of-pdm-bleak-urdu-blog

 

اگردوسرے رخ سے دیکھا جائے تو بڑا الگ منظر نظرآئے گا ۔ فرض کریں کہ پی ڈی ایم تحریک کامیاب ہوجائے گی تواس کا سب سے زیادہ فائدہ کس کوہوگا؟ پی ڈی ایم کی کامیاب تحریک کا فائدہ ن لیگ کو ہوگا۔ پنجاب میں ن لیگ ویسے ہی طاقت رکھتی ہے ساتھ ساتھ پنجاب حکومت کی کارکردگی سے اہلیان پنجاب خوش نہیں ہے ۔

 

پنجاب میں ن لیگ سب سے زیادہ مضبوط پوزیشن میں ہے اور ویسے بھی جو پنجاب سے جو جیت جاتا ہے وہ وفاق میں اس کو کافی آسانی ہوجاتی ہے ۔ن لیگ جیت جاتی ہے تو وزیر اعظم ممکنہ طور پر مریم نواز بھی ہوسکتی ہیں اور یہ ہی فکر شہبازشریف و عاشقان شہباز شریف کو ستارہی ہے کہ حق تو شہباز شریف کا بنتا ہے۔

 

یہ پڑھیں : وزیراعظم صاحب آپ کنٹینر پہ نہیں ہے کرسی پر ہے

 

بظاہر دیکھا جائے تو ن لیگ اور پی پی میں تلخی کافی بڑھ گئی ہے اور اتنی بڑھ گئی ہےکہ بلاول اور مریم کے جملوں میں بھی دیکھی جاسکتی ہے اور محسوس کی جاسکتی ہے۔ ن لیگ بھی ڈھکے چھپے الفاظ میں یہ الزام لگارہی ہے کہ سیلکٹرز نے نئی سلیکشن کرلی ہے اور اس کے جواب میںبلاول نے بھی ایسا جواب دیا کہ ن لیگ ہل کررہ گئی۔

 

اس تمام معاملےمیں مولانا صاحب کافی مشکل میں ہے کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ عمران خان حکومت کوجلد سے جلد گھر بھیجا جائے مگر ان کی یہ خواہش جلدی پوری ہوتی نہیں دکھائی دے رہی ہے۔

 

is-the-future-of-pdm-bleak-urdu-blog

آپسی چپقلش کے باوجود کچھ رہنما چاہتے ہیں کہ پی ڈی ایم چلتی رہے اور اس میں انفرادی فائدے کے بجائے اجتماعی فائدے کی جانب دیکھا جائے ۔اسی معاملے کو لیکر ن لیگ اور پی پی پی کے کچھ رہنمارابطے میں بھی ہیں۔

 

یہ پڑھیں : کاش کراچی یتیم ہوتا

 

پی ڈی ایم سے تعلق رکھنے والے کچھ اور سیاسی رہنما پی ڈی ایم کےاجلاس کے لئے کوشاں ہیں تاکہ بڑھتی ہوتی خلش کو روکا جائے اور غلط فہمی کوجلد سے جلد دور کیا جائے۔ ان تمام معاملات کو دیکھا جائے تو حکومت کافی سکون محسوس کررہی ہے اورکافی عرصے بعد اس کو کچھ اور وقت کے لئے ریلیف ملا ہے۔بہرحال حکومت کو چاہیئے کہ اس موقع کو غنیمت جانیں اور کچھ کارکردگی دکھائے ورنہ عام عوام بپھری تو بہت مشکل ہوجانی ہے۔

 

نوٹ : جی ٹی وی نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

[simple-author-box]

 

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top