جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

محبت تو جائز ہے مگر معاشرتی اخلاقیات واجب ہے

15 مارچ, 2021 16:48

پچھلے دنوں لاہور یونیورسٹی میں ایک انوکھا منظر دیکھا گیا کہ جب ایک لڑکی نے درجنوں اسٹوڈنٹ کے سامنےلڑکےسے محبت کااظہار کیا اور پھر جب محبت قبول کی گئی تو دونوں بغل گیر ہوگئے اورکافی دیر تک ایک دوسرےسے لپٹے رہے۔

اس منظر کو درجنوں موبائل کیمروں نے قید کرلیا اور پھر سوشل میڈیا پر یہ منظر لاکھوں لوگوں نے دیکھا۔

اس ویڈیو کو لےکر اکثریت پاکستانی عوام نے ناگواری کا اظہار کیا اور اس حرکت کو غلط حرکت بولا اور لکھا۔ اسی طرح اس کھلے عام اظہار محبت کو کچھ لوگوں نے بہت خوبصورت جانا اور لڑکی لڑکےکے اس فعل کی کھل کر سپورٹ کی۔اس معاملے پر جب شور اُٹھا تو یونیورسٹی نے دونوں بچوں کو یونیورسٹی سے نکال دیا۔

 

یہ پڑھیں  : لنگر خانہ یا کارخانہ

 

اس پورے واقعے پر دو طرح کی فکریں دیکھنے میں آئی جو اس کے خلاف ہے اور اس کے حق میں بھی۔ہم جس معاشرے میں رہتے ہیں وہ اسلامی معاشرہ ہے اور اس معاشرے کے کچھ حدودو قیود ہے جس پر کاربند رہنا ضروری ہے اور ہم سب کی ذمہ داری ہے۔

کرنے والے سوال کرتے ہیں کہ جامعات میں مختلف قسم کے غلط کام ہوتے ہیں جن میں چرس و شیشہ اور مختلف قسم کی غیر اخلاقی سرگرمیاں جاری رہتی ہیں مگراس پر روک ٹوک نہیں ہوتی تو محبت کے اظہار پر کیوں قد غن ہے؟

اُن سےبس اتنا ہی عرض کرنا چاہوں گا کہ اگر کوئی طالب علم چرس پیتا یا نشہ کرتا پایا جائے توا سے یونیورسٹی نکال دیتی ہے یعنی وہ غلط کام کہلایا جاتا ہے ۔یعنی کرنے والا جانتا ہے کہ یہ کام غیر قانونی ہے جو ہمار ے لئے مشکل پیدا کرسکتا ہے اس لئے اسے چھپ کرکیا جاتا ہے۔

 

Mashal Khan lynching: Shooter Imran Ali sentenced to death, 5 given life imprisonment - Pakistan - DAWN.COM

 

ہماری سوسائٹی کی کچھ ریت ہیں ،روایات ہیں،معاشرے میں خواتین کی عزت کی جاتی ہے۔ کچھ عرصے پہلے لڑکیوں کو تعلیم کی اجازت نہیں تھی لیکن آہستہ آہستہ لڑکیاں علمی میدان میں آنے لگی اور پھر مخلوط تعلیمی نظام میں بھی تعلیم حاصل کرنے لگی۔

 

ان میں سے بہت سی لڑکیاں اپنے خاندان سے بہت مشکل سے اجازت پاکر علم حاصل کرنے کے لئے جامعات کی طرف آئی لیکن ابھی تک ان کا گھرانہ قدامت پسند ی کے اصولوںپر گامزن ہے۔

اب ان گھرانوں میں یہ ویڈیو دیکھی جائے گی تو ان ہزاروں لڑکیوں کے لئے مشکل پیدا ہوسکتی ہے جن کو بہت مشکل سے تعلیم حاصل کرنے کی اجازت ملی تھی۔

آزاد خیال گھرانے اور تعلیم یافتہ گھرانوں کی خواتین کو اپنے گھرانے کی جانب سے سپورٹ حاصل ہے لیکن ان کی تعداد انتہائی قلیل ہے مگر قدامت پسند فکر خاندان کی تعداد اکثریت میں ہے اور اس فکر سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں کو کافی مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

 

یہ پڑھیں : ثقافت و مذہب کا امتزاج 

 

میں نہ محبت کے خلاف ہوں نہ اظہار کے۔ مگرہر چیز کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے جواس تربیت یا معاشرے کی روایت سے ملتا ہے۔ اسکول،کالج اور یونیورسٹی میں ہزاروں جوڑے محبت کی کیفیت میں پروان چڑھتے ہیں اور انھی مقامات سے اس طرح کے جوڑے بھی وجود میں آتے ہیں۔

 

لیکن اسکول ہو یا یونیورسٹی اس کا اپنا ایک قانون ہوتا ہے جس پر چلنا ضروری ہے کیونکہ ہر ادارے کا قانون وہاں کے معاشرے کی مناسبت سے طے پاتا ہے اور اس پر چلنا ہر شہری کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔ اگر اس طرح اظہار محبت کی فکر عام ہوگئی تو روزانہ درجنوں واقعات دیکھنے میں آئیں گے جو بہرحال مناسب نہیں ہے۔

ہر معاشرے کی طرح ہمارےمعاشرے میں بھی ا خلاقی روایت کے اصول مرتب ہیں اس کی روح سے دیکھا جائے تو یہ عمل انتہائی غیر شائستہ اور غیر معاشرتی ہے جس کی بہرحال مذمت بنتی ہے۔

 

 

Violent extremism in Pakistan: A failure of public education | South Asia@LSE

 

ہم میں سے بہت سے لوگ ایسے ہیں جو اس محبت کے اظہار پر تو انگلیاں اٹھا رہے ہیں اور آوازیں بلند کررہے ہیں مگر ہم میں سے ہی کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو جامعات میں ہونے والی انتہاپسندی پر آواز نہیں اٹھاتے ۔ جہاں مشعال خان جیسے واقعات پر اکثر یت خاموش نظر آتی ہے۔

 

یہ ہی نہیں جامعات میں ہونے والی ثقافتی سرگرمیوں پر جب طلباء تنظیم غنڈہ گردی کرتی ہے تو اس پر بھی بہت سے لوگ خاموش رہتے ہیں۔

اگر یہ اظہار غلط ہے تو پھر انتہا پسند رویہ اور فکر بھی غلط اور بدترین ہے۔ معاشرتی روایات کے مطابق چیزیں دیکھیں گے تو بہت سی چیزیں غلط ہے مگر اکثر لوگوں کی منافق نظرے صرف اپنی مرضی کے منظر دیکھتی اور احتجاج کرتی ہیں مگر دوسرے قسم کی انتہا پسندی پر ان کو سانپ سونگھ جاتا ہے۔

 

نوٹ : جی ٹی وی نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

 

[simple-author-box]

 

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top