جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

وزیر اعظم صاحب آپ کنٹینر پر نہیں وزیر اعظم کی کرسی پہ ہیں!

06 مارچ, 2021 15:38

یہ لوگ چور ہیں۔

یہ مجھے بلیک میل کرتے ہیں۔

یہ تباہی پرانی حکومتوں کی وجہ سے ہے۔

میں این آر او نہیں دوں گا چاہے یہ جو بھی حربہ آزما لیں۔

جنرل مشرف اتنا مضبوط تھا مگر اس نے انھیں این آر او دے دیا۔

یہ ڈاکوہیں یہ چور ہیں یہ مسٹر 10 پرسنٹ ہیں اور پوری دنیا جانتی ہے۔

یہ مجھ سے ڈرتے ہیں کہ میں ان کو نہیں چھوڑوں گا اس لئے شروع سے میرے خلاف ہیں۔

یہ مجھ پر پریشر ڈالتے ہیں تاکہ مشرف کی طرح میں ان کو این آر دے دوں۔

ان کا ون پوائنٹ ایجنڈا ہے کہ ان کے کیسز ختم ہوجائیں لیکن یہ مجھے جانتے نہیں ہیں۔

میں پوری دنیا گھوما ہوں مجھے تکلیف ہوتی ہے ملک کی حالت دیکھ کر۔

میں ہر حال میں ان سے لوٹا ہوا مال بر آمد کراؤں گا۔

کرپشن کے کیسز ہم نے نہیں بنائیں یہ پرانی حکومتوں میں بنے تھے۔

آصف زرداری کا 60 ملین ڈالر سوئیزرلینڈ میں پڑا ہے مگریہ ملک میں نہیں لاتا۔

میں تو ان کو تیس سالوں سے جانتا ہوں۔

میری پوری زندگی جدو جہد میں گزری۔میری بہت زیادہ جدو جہد تھی۔

میں نے پوری دنیا گھومی ہے میں جانتا ہوں کہ معاشرہ کیسا ہوتا ہے کیسے بنتا ہے۔

کینسر کا اسپتال بنایا جو بہت مختلف کام تھا۔

میرارادوںپر میرا مذاق اُڑتا تھا۔

جب روپیہ گرتا ہے مہنگائی بڑھ جاتی ہے۔

میں ان کے خلاف ہمیشہ لڑتا رہوں گا۔

آخری گیند تک لڑوں گا،میں آخری گیند تک لڑنے والا کھلاڑی ہوں ۔

 

یہ وہ باتیں ہیں جو ڈھائی سالوں میں کم سے کم 50 بار اور زیادہ سے 100 بار سن چکیں ہیں اور یہ باتیں ملک کے وزیر اعظم جناب عمران خان صاحب کی ہے جو وہ اکثر اوقات تکرار کرتے رہتے ہیں ۔ عالیجناب عزب ماب وزیر اعظم عمران خان صاحب آپ کی یہ تمام باتیں ہم سچ مان لیتے ہیں لیکن ان تمام باتوں سے ہٹ کر عوام کی ضروریات کے بارے میں کب بات ہوگی اور کب آپ اسی مضبوطی کے ساتھ حقیقی کامیابی بھی گنوائیں گے۔

 

اس بارے میں پڑھیں : عامر لیاقت  اور  غیر اخلاقی پوسٹ

 

عالیجناب آپ وزیر اعظم ہیں اور آپ وزیر اعظم کی کرسی پر براجمان ہیں نہ کہ ڈی چوک میں کھڑے کنٹینر میں موجود ہیں ۔ آپ جس طرح اس ملک کی حالت بتاتے تھے یہ ویسا تو کبھی نہ تھا ۔اُس دور کی مہنگائی وہ تو نہ تھی جیسی آج ہے۔ اُس دور کی بے روزگاری ویسی تو نہ تھی جیسی آج ہے۔اُس دور کا جی ڈی پی او ر آج کا جی ڈی پی گروتھ ریٹ آپ کے سامنے ہے۔

 

imrans-khan-similar-speeches-urdu-blog

 

ہم نے مان لیا جو بُرا ہوا وہ پچھلی حکومتوں نے کیا مگرکب تک اپنی ناکامیاں پچھلی حکومتوں پر ڈالتے رہیں گے۔ اب لوگ یہ باتیں سن کر ہنستے ہیں اور وہ بھی آپ پر۔ آخر کب تک یہ سلسلہ الزامات چلے گا۔ مان لیا جو آپ کہہ رہے ہیں سب مان لیا مگر اس کےآگے کیا۔ ان باتوں کے آگے جہاں اور بھی ہیں اور ان الزامات کے سوا کام اور بھی ہیں۔

 

اس بارے میں پڑھیں : پرسکون اپوزیشن اور بے چین حکومت

 

 

آپ کےنزدیک ہر کوئی چور ہے مگر اپنے آس پاس کے چینی چور نظر نہیں آتے۔ آپ کہتے ہیں کہ الیکشن پیسے سے خریدا جاتا ہے مگر جب آپ کا جگری دوست جہاز لے کرکر قریہ قریہ گھومتا تھا اس وقت آپ کو یہ نظر نہیں آتا تھا۔کہتے ہیں کہ میری کوئی جائیداد نہیں مگر محل بنی گالے کےبابت کچھ ارشاد نہیں فرماتے ہیں۔

 

 

بہرحال دست بستہ گزارش ہے کہ آپ باتوں کی دنیا سے آگے نکلے اورعمل کے میدان میں اتریں اور وزیر اعظم کی کرسی پر دھیان دیجیئے۔پرانی گردانیں چھوڑیں ، اپنی پرفارمنس پر توجہ دیجیئے، مہنگائی پر کنٹرول کیجئے، عوام کی بنیادی ضروریات پر اپنی عقل اور تجربہ لڑائیں اور ہاں اگر یہ سب نہیں کرسکتے تو کم از کم نئی تقریر ہی کرلیا کیجئے۔

 

 

[simple-author-box]

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top