جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

ٹی وی، آتش دان اور چائے

23 جنوری, 2021 13:33

کہتے ہیں وقت کے ساتھ سب کچھ بدل جاتا ہے۔ کبھی ریڈیو کو کتاب کے بعد انسان کا قریبی دوست سمجھا جاتا تھا۔ حیرت انگیز طور پر لگ بھگ انیسویں صدی کے آخر میں جب اطالوی سائنسدان مارکونی نے صوتی ییغامات کی ترسیل کا آلہ یعنی ریڈیو ایجاد کیا تھا، اس سے 2700 سال قبل قدیم ایرانی بادشاہ اپنے پیالے سے دنیا کو حیران کر چکا تھا جسے گھمانے سے دنیا بھر کے حالات کا علم ہوجایا کرتا تھا۔ آج سے پونے دو صدی قبل اردو شاعری کے ابا حضور، جنہیں شعرائے کرام عرفِ عام میں چچا سے تعبیر کرتے ہیں، یعنی مرزا غالب نے اپنے کلام میں اپنے جامِ سفال کو جامِ جمشید سے بہتر قرار دیا ہے۔ فرماتے ہیں

اور بازار سے لے آئے اگر ٹوٹ گیا
جامِ جم سے یہ میرا جامِ سفال اچھا ہے

 

اسکاٹش سائنسدان جان لوئی بیرڈ نے ٹیلی وژن ایجاد کرکے دنیا کو گویا جامِ جمشید تک رسائی دے دی۔ ٹیلی وژن کی ہیئت بدلتی گئی اور لوگ اس کی پرانی ساخت رفتہ رفتہ بھولتے گئے۔ زیرِ نظر تصویر میں نظر آنے والا ٹیلی وژن اپنی نسل کا آخری ٹیلی وژن تھا۔ اب تو اسمارٹ ٹی وی کا دور ہے۔ اسی تصویر میں نظر آنے والی انگیٹھی یا آتش دان بھی ایک ایسا ہی متروک ورثہ ہے، جسے خیبرپختونخوا کے گیس سے محروم دور افتادہ علاقوں میں آج بھی استعمال کیا جارہا ہے۔

انیسویں اور بیسویں صدی میں سائنسی انقلاب نے دنیا کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ پل پل بدلتی اس دنیا میں صرف دو چیزیں ایسی ہیں جو اب تک نہیں بدلیں۔ ایک محبت اور دوسری چائے۔ آدم و حوا سے شروع ہونے والی داستانِ محبت تاریخ کی تمام کروٹوں کے بعد بھی آج اپنی جگہ موجود ہے۔ اسی طرح 4758 برس قبل یعنی 2737 قبلِ مسیح میں دریافت ہونے والی چائے بھی ذائقے اور روپ بدل کر دنیا بھر کے لوگوں پر اب تک راج کر رہی ہے۔ چائے کی دریافت کا زمانہ لگ بھگ وہی ہے جو 1922ء میں کھدائی کے دوران دریافت ہونے والی ترقی یافتہ موئن جو دڑو کی تہذیب کا بیان کیا جاتا ہے۔

 

یہ پڑھیں : چائے ہماراقومی مشروب

 

اس چائے کو مہمانوں کی تواضع میں ایک خاص مقام حاصل ہے۔ گھر ہو، دکان یا دفتر ۔ چائے ہر جگہ موجود ہے، خاص طور پر مہمان اور چائے تو لازم و ملزوم ہیں۔ دو ہزار سولہ میں کراچی سے خیبرپختونخوا جانے والی ایک صاحبہ نے جس، ڈھابے سے چائے پی، وہاں چائے بنانے والے ارشد کی تصویر کھینچی اور سوشل میڈیا پر اپلوڈ کردی۔ اور پھر ارشد چائے والا سیلیبرٹی بن گیا اور مختلف چینلز کے مارننگ شوز کی سبھی میزبانوں نے ارشد کو اپنے شو میں بلاکر چائے پلائی۔

 

چائے پر یاد آیا کہ "پرانے پاکستان کے بانی” نے ایک سرکاری اجلاس میں شرکاء کو چائے پلانے سے انکار کردیا تھا اور فرمایا تھا کہ سب اپنے گھر سے چائے پی کر آئیں۔ قائداعظم محمد علی جناح دنیا سے کیا اٹھے کہ ملک بھر میں چائے کا دور دورہ ہوگیا۔ کوئی بھی سرکاری کام اٹکا، وہیں چائے پانی کا بندوبست کیا گیا اور کام منٹوں میں ہوگیا۔

قائد کے بعض محبان نے کچھ عرصے بعد نہ صرف اس "چائے پانی” کا نام بدل کر "قائداعظم” رکھ دیا بلکہ چائے پانی کا عملاًً پیش کرنا ہی متروک قرار دیتے ہوئے "قائدِاعظم” یعنی کرارے نوٹ پیش کرنے کی روایت ڈال دی۔

 

اللہ بھلا کرے "نئے پاکستان کے بانی کا، جنہوں نے قائداعظم کے اعمال کے برخلاف دو کام بہت اہم کیے۔ پہلا تو یہ کہ سرکاری مہمانوں کے لیے نہ صرف چائے کا اہتمام کرنے کا حکم دیا بلکہ سادگی اپناتے ہوئے مہمان کو چائے کے ساتھ صرف بسکٹ یش کرنے کی ہدایت بھی کردی۔

دوسرا اہم کام یہ کیا کہ قائدِاعظم نے چونکہ کابینہ کے اہم اجلاس سے اس وقت کے فوجی افسر ایوب خان کو یہ کہہ کر باہر نکال دیا تھا کہ آپ کا کام سرحدوں کی ذمےداری ہے، قومی فیصلہ سازی سول حکومت کا کام ہے۔ چنانچہ موجودہ وزیراعظم صاحب نے نئے پاکستان میں پرانے پاکستان کی روایت بدلتے ہوئے ہر اجلاس میں فوج کے اعلیٰ افسران کی موجودگی کا خاص خیال رکھا ہے۔
Pakistan releases bizarre video showing captured Indian pilot sipping tea, praising interrogators | National Post
ہمارے فوجی افسران نہ صرف پیشہ ورانہ بلکہ میزبانانہ صلاحیتوں میں بھی کمال رکھتے ہیں۔ دشمن بھی اگر بھولے بھٹکے اِس طرف آنکلا تو ہماری فوج نے اسے بھی چائے کے بغیر واپس نہ جانے دیا۔ بھارتی پائلٹ ابھی نندن کا جملہ "The tea is fantastic” اس، بات کا ثبوت تھا کہ چائے واقعی اعلیٰ تھی۔ ویسے ابھی نندن مجھے کافی صابر شاکر محسوس ہوا۔ بے چارہ چائے پر ہی اکتفا کرکے چلتا بنا۔

 

اب اپنے مولانا فضل الرحمان صاحب کی جانب سے پنڈی پیش قدمی کے اعلان کے بعد پاک فوج نے پنڈی آنے والوں کو "چائے پانی” کی پیش کش کردی ہے۔ لیکن نا شکری دیکھیے کہ مولانا فضل الرحمان اس پیش کش پر چائے کے ساتھ پیزا کی بھی فرمائش کر بیٹھے ہیں۔

دیکھیں کیا گزرے ہے قطرے پہ گہر ہونے تک

 

تحریر : زاہد حسین 

 

نوٹ: جی ٹی وی نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top