جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

10 علامات، جو گردوں میں خرابی کا پتہ دیتی ہیں

19 اگست, 2023 15:44

گردوں کے امراض کا شکار دنیا میں کروڑوں افراد ایسے ہیں جنہیں اپنی بیماری کا علم تک نہیں ہے۔ اگر ابتداء میں اس کا پتہ لگا کر علاج کرلیا جائے تو بڑی پریشانی سے بچا جاسکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق گردوں کے کچھ مسائل ایسے ہوتے ہیں جن میں ابتدائی مراحل کے دوران کسی قسم کی علامات کا سامنا ہی نہیں ہوتا۔

ویسے تو گردوں کے امراض کا علم ٹیسٹ سے ہی ہوتا ہے مگر ماہرین نے چند ایسی عام علامات بتائی ہیں جو اس جانب اشارہ کرتی ہیں۔

ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، خاندان میں گردے فیل ہونے کی تاریخ یا 60 سال سے زائد عمر کے افراد میں گردوں کے امراض کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

ایسے تمام افراد کو ان علامات کے بارے میںجاننا ضروری ہے۔

سانس لینے میں دشواری

گردوں کے امراض کے شکار افراد کا جسم مناسب تعداد میں erythropoietin نامی ہارمون نہیں بنا پاتا۔

یہ ہارمون جسم کو خون کے سرخ خلیات بنانے کا سگنل دیتا ہے اور اس کے بغیر خون کی کمی اور سانس لینے میں مشکلات جیسے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔

جسم میں سیال جمع ہونے سے بھی سانس لینا مشکل ہوجاتا ہے، درحقیقت سنگین کیسز میں تو مریضوں کو لگتا ہے کہ جیسے وہ پانی میں ڈوب رہے ہیں۔

چہرہ، ہاتھ اور پیر وں میں سوجن

جب گردے سوڈیم (نمکیات) کو خارج نہیں کرپاتے تو جسم میں سیال جمع ہونے لگتا ہے۔

اس کے نتیجے میں چہرہ، ہاتھ، پیر، ٹخنے اور ٹانگیں سوج سکتے ہیں، عموماً پیروں اور ٹخنوں میں یہ سوجن زیادہ نمایاں ہوتی ہے۔

تھکاوٹ

گردوں کا کام خون میں موجود کچرے کی صفائی کرکے اسے پیشاب کے راستے جسم سے خارج کرنا ہے۔

جب گردے اپنا کام ٹھیک طرح کرنے سے قاصر ہوں تو خون میں زہریلا مواد جمع ہونے لگتا ہے، جس سے تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے۔

گردے ایسے ہارمونز بھی تیار کرتے ہیں جو جسم کو خون کے سرخ خلیات بنانے کی ہدایت کرتے ہیں اور گردے متاثر ہونے پر یہ عمل متاثر ہوتا ہے جس کے باعث دماغ اور مسلز تک پہنچنے والی آکسیجن کی مقدار گھٹ جاتی ہے۔

ناقص نیند

تحقیقی رپورٹس میں خراٹوں اور گردوں کے دائمی امراض کے درمیان ممکنہ تعلق کو ثابت کیا گیا ہے، جس سے وقت کے ساتھ گردے فیل ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔

خراٹوں یا سلیپ اپنیا سے رات کو نیند کے دوران جسم کو مناسب مقدار میں آکسیجن نہیں ملتی جس سے گردوں کو نقصان پہنچنے کا خطرہ بڑھتا ہے۔

پیشاب میں جھاگ، خون آنا یا رنگ بدلنا

پیشاب میں بہت زیادہ بلبلے نظر آنا بھی گردوں کے امراض کی نشانی ہوسکتا ہے، یہ جھاگ پروٹین کے اخراج کا عندیہ دیتا ہے۔

اسی طرح اگر پیشاب کی رنگت بھوری یا بہت زیادہ زرد ہو گئی ہے تو یہ بھی گردوں کے مسائل کی نشانی ہو سکتی ہے۔

گردوں کے افعال متاثر ہونے سے مثانے سے خون لیک ہوکر پیشاب کے راستے نکل سکتا ہے اور یہ گردوں کی پتھری یا انفیکشن کی علامت ہوتی ہے۔

جِلدی امراض

اگر گردے زہریلے مواد کو خارج نہ کریں تو وہ خون میں جمع ہونے لگتا ہے جس کے باعث جسم پر دانے ابھر سکتے ہیں یا خارش کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔

وقت گزرنے کے ساتھ گردے جسم میں منرلز اور غذائی اجزا کا توازن برقرار نہیں رکھ پاتے جس سے بھی جِلد خشک ہو جاتی ہے جبکہ خارش ہونے لگتی ہے۔

پٹھوں کے مسائل

ٹانگوں یا جسم کے کسی بھی حصے کےپٹھے اچانک اکڑنا بھی گردوں کے ناقص افعال کی ایک علامت ہے۔

جسم میں سوڈیم، کیلشیئم، پوٹاشیم اور دیگر electrolytes کا عدم توازن مسلز اور اعصاب کے افعال کو متاثر کرتا ہے

چکر آنا یا توجہ مرکوز نہ ہوپانا

جب گردوں کے افعال متاثر ہوتے ہیں تو خون میں جمع ہونے والا مواد دماغ پر اثرات مرتب کرتا ہے۔

خون کی کمی سے بھی دماغ کے لیے آکسیجن کی فراہمی محدود ہو جاتی ہے جس کے باعث سر چکرانے، توجہ مرکوز کرنے میں مشکلات اور یادداشت کی کمزوری جیسے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔

متاثرہ افراد کو روزمرہ کے کاموں کو کرنے میں بھی مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔

بھوک یا کھانے کی خواہش میں کمی

گردوں کے امراض کے باعث قے یا متلی جیسی کیفیات کا سامنا ہوتا ہے جس کے باعث کھانے کی خواہش بہت کم رہ جاتی ہے۔

اس وجہ سے جسمانی وزن میں اچانک غیر متوقع کمی بھی آتی ہے۔

منہ سے بو آنا

جب گردے جسم سے کچرا خارج نہیں کر پاتے تو اس کے باعث منہ سے عجیب بو آنے لگتی ہے۔

خون میں موجود کچرے ہونے سے کھانے کا ذائقہ بھی بہت برا محسوس ہونے لگتا ہے۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے ضرور مشورہ کریں۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top