جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعرات 1446/03/16هـ (19-09-2024م)

بھارتی سرکار کا مکرو چہرہ ایک بار پھر بے نقاب

06 جنوری, 2019 17:28

بھارت میں نام نہاد جمہوریت کا پرچار تو عام ہے مگر مرتے ہوئے کسانوں کی آخری سانسوں کو دوام بخشنے کیلئے بھارتی سرکار تیار نہیں۔ بی جے پی حکومت کا مکرو چہرہ بار بار کے احتجاج پر بھی کسانوں کی حالت زار کی طرف متوجہ نہیں ہورہا۔ اتر پردیش، مدھیاپردیش، بھارتی پنجاب اور تامل ناڈو سے مسلسل کسانوں کی خودکشی کی خبریں آرہی ہیں۔

بھارت کی انہی 4 ریاستوں کے اعداوشمار دیکھے جائیں تو صرف 2 دہائیوں میں یہاں3 لاکھ سے زائد کسانوں نے اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا ہے اور وجہ صرف ایک حکومت کی عدم توجہ اور غربت۔

صرف تمل ناڈو کے40 فیصد سے زیادہ لوگ زراعت سے وابستہ ہیں لیکن وہاں خشک سالی فصلوں کی کم قیمتوں اور زرعی قرضے حاصل کرنے میں مشکلات نے ریاست میں بدترین بحران پیدا کردیا ہے۔ اس صورت حال میں ناکام احتجاجی مظاہرے کوئی نئی بات نہیں تاہم ان مظاہروں میں حصہ لینے والے منفرد طریقے سے اپنے مسائل اجاگر کرنے کی کوشش کرتے ہیں کوئی مردہ جانور سے خود کو تشبہ دیتا ہے کوئی اپنے کپڑے پھاڑتا ہے یہاں تک کہ لاشیں گریں مگر موودی سرکار کے کانوں میں جوں تک نہ رینگی۔

بھارت کے یہ بھوکے ننگے کسان اپنے مطالبات لیے نومبر2018 میں دہلی میں جمع ہوئے تھے اور رام لیلا میدان سے پارلیمنٹ تک مارچ کرتے ہوئے شدید احتجاج کیا تھا۔ انکے مطابق موودی کا وعدہ تھا کہ کسانوں کا قرض معاف کرے گا لیکن اقتدار ملا تو کسی کے پندرہ اور کسی کسان کے بیس روپے معاف ہوئے اور کسی کے وہ بھی نہیں

بھارت میں کسانوں کو انسان کے بجائے جانور سمجھنے کا سلسلہ تقسیم کے بعد سے جاری ہے۔ بھارت کا کسان بھارتی نظام سے اتنا پریشان ہے کہ اکثر علیحدگی پسند تحریکوں میں دیہی علاقوں کے نوجوان بھارت کے اندھیرے مستقبل کی پیش گوئیاں کرنے لگے ہیں۔

 

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top