ہفتہ، 27-جولائی،2024
( 21 محرم 1446 )
ہفتہ، 27-جولائی،2024

EN

مداخلت تو ہورہی ہے لیکن حکومت کچھ نہیں کررہی، جسٹس جمال خان مندوخیل

07 مئی, 2024 12:23

سپریم کورٹ نےاسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کی جانب سے عدالتی معاملات میں مداخلت کےالزامات سے متعلق کیس کی سماعت دوبارہ شروع کردی۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اختر افغان پر مشتمل 3 رکنی بنچ سماعت کر رہا ہے۔

اس کیس کی کارروائی سپریم کورٹ کی ویب سائٹ اور اس کے یوٹیوب چینل پر براہ راست دکھائی جا رہی ہے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے بار کونسلز اور ایسوسی ایشنز کے وکلاء سے استفسار کیا کہ وہ اپنے دلائل پیش کرنے میں کتنا وقت لیں گے۔

سپریم کورٹ میں ججز کو خط کے معاملے پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ مداخلت تو ہورہی ہے لیکن حکومت کچھ نہیں کررہی۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ امید کرتے ہیں کہ ایک جج وہ کام کرے جو سپریم کورٹ نہیں کرسکتی، حقیقت بہت مختلف ہے اور ہم سب جانتے ہیں حقیقت کیا ہے، ہم خوفزدہ کیوں ہیں، سچ کیوں نہیں بولتے، ہمیں عدلیہ میں مداخلت کو تسلیم کرنا چاہیے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ تعجب ہے کہ وکیل عدلیہ کی آزادی کے لیے بھی ایک پیج پر نہیں آسکتے، میں جمہوریت پر یقین رکھتا ہوں، پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار بڑی تنظیمیں ہیں جب ہدف ایک ہے تو کہیں ایک ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سب سے پہلے وکلاء تنظیموں کی نمائندگی کرنے والے وکلاء کی بات سنی جائے گی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بعد ازاں افراد کی جانب سے دلائل دینے والوں کی بات سنی جائے گی۔

چیف جسٹس کی ہدایت پر اے جی پی نے گزشتہ سماعت کا مختصر حکم بلند آواز سے پڑھا۔

وفاقی حکومت کے وکیل اٹارنی جنرل نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سماعت کا تحریری حکم نامہ نہیں مل سکا، عدالت سے استدعا ہے تحریری حکم نامہ جاری کیا جائے،عدالتی حکم نامے سے وزیراعظم آفس اور وزارت دفاع کو آگاہ کرنا ہے۔

دوسری جانب چیف جسٹس نے عدالتی عملے سے استفسار کیا کہ کیا عدالتی حکم نامے پر تمام ججز کے دستخط ہوگئے؟

جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ آپ کو وقت چاہیے ہو گا؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ مجھے کل تک وقت دے دیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آج کون دلائل دینا چاہے گا؟ جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے وکیل روسٹرم پر آگئے اور وکیل نے کہا کہ ہم 45 منٹ لیں گے، اپنے دلائل مکمل کر لیں گے۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارس دیے کہ ہم پہلے وکلا تنظیموں کو سنیں گے، دستخط شدہ آرڈر کی کاپی اٹارنی جنرل کو فراہم کریں۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top