ہفتہ، 27-جولائی،2024
( 21 محرم 1446 )
ہفتہ، 27-جولائی،2024

EN

بھارتی اساتذہ کی مدارس پر عائد پابندی کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا فیصلہ

27 مارچ, 2024 13:47

بھارت کے مسلمان اساتذہ نے اتر پردیش میں مدارس پر عائد پابندی کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جہاں اس فیصلے کو چیلنج کیا جائے گا۔

آل انڈیا ٹیچرز ایسوسی ایشن مدارس عربیہ نے کہا ہے کہ وہ آلہ آباد ہائی کورٹ کے متنازعہ فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کا رخ کریں گے۔ ایسوسی ایشن کے سکریٹری جنرل نے کہا کہ یہ فیصلہ غیر آئینی ہے جو آئین کے آرٹیکل 30 کی خلاف ورزی کرتا ہے، جو اقلیتوں کو اپنے تعلیمی ادارے چلانے کی اجازت دیتا ہے۔  وحید اللہ خان نے امید ظاہر کی کہ سپریم کورٹ انصاف فراہم کرے گی۔

اسلامک مدرسہ ماڈرنائزیشن ٹیچرز ایسوسی ایشن آف انڈیا کے صدر اعزاز احمد کا کہنا ہے کہ مدرسوں کے بچے انگریزی تعلیم میں اتنے ہی اچھے ہیں جتنے عام اسکولوں کے بچے۔

ہم آلہ آباد عدالت کے اس فیصلے کو بھی چیلنج کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

دوسری جانب اتر پردیش بورڈ آف مدرسہ ایجوکیشن کے چیئرمین افتخار احمد جاوید نے کہا کہ ریاست کی انتظامیہ اس بات پر بھی غور کر رہی ہے کہ آیا اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے یا نہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے آلہ آباد ہائی کورٹ نے قومی انتخابات سے قبل اترپردیش میں مدرسوں پر پابندی عائد کردی تھی۔

عدالت نے 2004 سے یوپی کے مدرسوں پر حکمرانی کرنے والے قانون کو مسترد کردیا تھا اور حکم دیا تھا کہ طلبا کو روایتی اسکولوں میں منتقل کیا جائے۔ فیصلے میں آئینی سیکولرازم کی خلاف ورزیوں کا حوالہ دیا گیا ہے۔

آلہ آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلے سے ریاست بھر کے 25 ہزار مدرسوں کے 27 لاکھ طلبہ اور 10 ہزار اساتذہ متاثر ہوں گے۔

جسٹس سبھاش ودیارتھی اور جسٹس وویک چودھری پر مشتمل ڈویژن بنچ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت اس بات کو بھی یقینی بنائے گی کہ 6 سے 14 سال کی عمر کے بچوں کو باقاعدہ طور پر تسلیم شدہ اداروں میں داخلہ کے بغیر نہ چھوڑا جائے۔

قبل ازیں وکیل انشومن سنگھ راٹھور نے مدرسوں کے خلاف عرضی دائر کی تھی۔

یہ متنازعہ اقدام بھارت میں اپریل اور جون کے درمیان ہونے والے عام انتخابات سے قبل سامنے آیا ہے۔  مودی کی قیادت میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے انتخابات جیتنے کی توقع ہے۔

بی جے پی کے کچھ ارکان اور ان سے وابستہ افراد پر اسلام مخالف نفرت انگیز تقاریر کو فروغ دینے اور مسلمانوں کی ملکیت والی املاک کو مسمار کرنے کے الزامات ہیں۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top