جمعرات، 19-ستمبر،2024
جمعرات 1446/03/16هـ (19-09-2024م)

سپریم کورٹ لیول پلیئنگ فیلڈ کیس: اکھاڑا نہیں یہ عدالت ہے، چیف جسٹس لطیف کھوسہ پر برہم

03 جنوری, 2024 11:52

 

اسلام آباد:سپریم کورٹ میں عام انتخابات کے لیے لیول پلیئنگ فیلڈ سے متعلق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواست پر سماعت ہوئی ہے۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل تین رکنی بینچ کیس کی سماعت کی ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے لطیف کھوسہ کے ساتھ سردار کا نام ہونے پر اظہار برہمی کیا،سرداری نظام ختم ہوچکا یہ سردار، نواب عدالت میں نہیں چلے گا، آپ کی حکومت نے ہی سرداری نظام ختم کرنے کا قانون بنایا، اب تو آپ کے بیٹے بھی سردار ہوگئے،جس پروکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ یہ اسٹینو نے نام کے ساتھ لکھ دیا آئندہ احتیاط کروں گا۔

جسٹس محمد علی مظہرنے کہا کہ ہمیں بتائیں کون کون توہین عدالت کر رہا ہے، الیکشن کمیشن نے جو توہین کی ہے اس کی تفصیل بتائیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ توہین عدالت کا کیس ہے کوئی نئی پٹیشن نہیں ہے، آپ کے مطابق الیکشن کمیشن نے جو توہین کی وہ بتائیں الیکشن کمیشن نے آپ کو آرڈر کیا دیا؟ وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہمیں الیکشن کمیشن نے کچھ آرڈر نہیں دیا ۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ نے اتنے لوگوں کو توہین عدالت کیس میں فریق بنایا ،آپ بتائیں کس نے کیا توہین کی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ہمیں بتائیں آپ ہم سے چاہتے کیا ہیںآئینی وقانونی بات بتائیں ہر کوئی یہاں آ کر سیاسی بیان شروع کر دیتا ہے، آئی جی اور چیف سیکریٹریز کا الیکشن کمیشن سے کیا تعلق ہے،لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہمارے امیدواروں کی راہ میں رکاوٹ ڈالی گئی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ثبوت کیا ہیں ہمیں کچھ دکھائیں ،لطیف کھوسہ نے جواب دیا کہ میں نے ساری تفصیل درخواست میں لگائی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ توہین عدالت کیس میں آپ صرف الیکشن کمیشن کو فریق بنا سکتے تھے، آئی جی اور چیف سیکریٹریز کو نوٹس بھیجا وہ کہیں گے ہمارا تعلق نہیں، آپ انفرادی طور پر لوگوں کیخلاف کارروائی چاہتے ہیں تو الگ درخواست دائر کریں،کسی کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے ہیں تو اپیل دائر کریں۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہمیں اپیل کرنے کے لیے آراو ز کے آرڈرز کی نقل تک نہیں مل رہی،جس پرجسٹس محمد علی مظہرنے کہا کہ آپ کے کتنے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور ہوئےآپ نے لکھا سارا ڈیٹا سوشل میڈیا سے لیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ یہ بتائیں ہمارے 22 دسمبر کے حکم نامہ پر کہاں عملدرآمد نہیں ہوا،الیکشن کمیشن نے تو 26 دسمبر کو عملدرآمد رپورٹ ہمیں بھیج دی،جس پر لطیف کھوسہ نے کہا کہالیکشن کمیشن نے ہماری شکایت پر صرف صوبوں کو ایک خط لکھ دیا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے لطیف کھوسہ کی سماعت کل تک ملتوی کرنے کی استدعا دیتے ہوئے کہا کہ ہم روز آپ کے لیے نہیں بیٹھ سکتے،آپ کو عملدرآمد رپورٹ مل گئی اس پر جواب دے دیں،لطیف کھوسہ نے کہا کہ میں آپ کا زیادہ وقت ضائع نہیں کروں گا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ وقت ضائع کریں ہم رات تک بیٹھے ہیں،الیکشن کمیشن نے 26 دسمبر کو آپ کے تحفظات دور کرنے کا آرڈر جاری کیا ، 26 دسمبر کے بعد کہاں کیا ہوا وہ بتائیں،لطیف کھوسہ نے جواب دیا کہ میڈیا میں سب کچھ آچکا ہے دنیا نے سب کچھ دیکھا۔

قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ میں تو میڈیا دیکھتا ہی نہیں،لطیف کھوسہ نے کہا کہ آپ بنیادی حقوق کے محافظ ہیں آپ کو شفاف الیکشن یقینی بنانے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ جس کے بھی کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے وہ اپیل کرے گا بات ختم،جس پر وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ 3دن تک آرڈر کی کاپی نہیں ملی،اپیل کہاں کریں۔

جسٹس میاں محمد علی مظہرنے کہا کہ آپ نے لوگوں کے نام کی جگہ میجر فیملی لکھا ہوا،جس پر لطیف کھوسہ نے کہا کہ میجر طاہر صادق کا ذکر ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں ہم الیکشن کمیشن کا کام کریں۔

سپریم کورٹ نے لطیف کھوسہ کی سماعت کل تک ملتوی کرنے کی استدعادے دی جس پروکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ دیکھنے کے لیے کل تک کا وقت دے دیں۔

چیف جسٹس پاکستان کا لطیف کھوسہ سے مکالمہ کیا کہ اکھاڑا نہیں یہ عدالت ہے، جس پر وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ آپ صوبائی الیکشن کمیشن کا خط بھی تو دیکھیں۔

تاہم لیول پلیئنگ فیلڈ سے متعلق تحریک انصاف کی درخواست کی سماعت 8جنوری تک ملتوی کردی ہیں ۔

یاد رہے کہ پی ٹی آئی وکلا کی جانب سے اضافی دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع کرادی گئی ،پی ٹی آئی کے 668لیڈرز کے کاغذات مسترد ہونے سے متعلق عدالت کو آگاہ کردیا گیاتھا۔

اضافی دستاویزات کے مطابق پی ٹی آئی رہنماؤں کے کاغذات نامزدگی چھیننے کے 56واقعات پیش آئے،پی ٹی آئی کے تجویز اور تائید کنندگان کو گرفتار کیا گیا۔

یہ پڑھیں : توہین عدالت کیس میں ڈی سی اسلام آباد اور ایس ایس پی پر فرد جرم عائد

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top