اتوار، 8-ستمبر،2024
( 05 ربیع الاول 1446 )
اتوار، 8-ستمبر،2024

EN

عمران خان کو لائیو دکھانا کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں، جسٹس اطہر کا اختلافی نوٹ جاری

05 جون, 2024 16:55

سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ سب سے بڑی جماعت کے سربراہ عمران خان کو لائیو نہ دکھانا کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں ہے۔

سپریم کورٹ نے نیب ترامیم فیصلے کے خلاف اپیلوں کی سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ کا لائیو اسٹریمنگ کے حوالے سے اختلافی نوٹ جاری کردیا۔

جسٹس اطہر من اللّٰہ کا اختلافی نوٹ 13 صفحات پر مشتمل ہے  جس میں کہا گیا ہے کہ عوام کو سپریم کورٹ کی براہ راست نشریات تک رسائی نہ دینے کی کوئی ٹھوس وجہ موجود نہیں۔

انہوں نے کہا کہ عوام کو عدالتی کارروائی تک براہ راست رسائی نہ دینے سے جسٹس قاضی فائز کیس میں طے کیے گئے اصولوں کی خلاف ورزی ہوگی۔

جسٹس اطہر نے کہا کہ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو جب گرفتار کر کے جیل بھیجا گیا تھا تو وہ کوئی عام قیدی نہیں تھے، بے نظیر بھٹو اور میاں نواز شریف کو بھی ریاستی طاقت کے غلط استعمال کا سامنا کرنا پڑا، دونوں رہنما عوامی نمائندہ ہونے کے ناطے لاکھوں فالورز رکھتے تھے۔

اختلافی نوٹ میں مزید کہا گیا کہ بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کو ہراساں کیا گیا اور تضحیک کا نشانہ بنایا گیا، نواز شریف اور بے نظیر بھٹو کے خلاف بغیر شواہد کرپشن کے مقدمات غیر منتخب لوگوں کی جانب سے بنائے گئے تھے جب کہ حیرانی کی بات ہے کہ ایک اور سابق وزیراعظم کے خلاف متعدد ٹرائل چلائے جا رہے ہیں جن میں کچھ میں انہیں سزا ہو چکی ہے۔

عمران خان کے لاکھوں سپورٹرز ہیں، وہ عام قیدی نہیں

سپریم کورٹ کے جج نے کہا کہ حالیہ عام انتخابات سے ثابت ہوا کہ بانی پی ٹی آئی کے بھی لاکھوں سپورٹرز ہیں، عمران خان کوئی عام مجرم یا قیدی نہیں، منتخب عوامی نمائندوں کی تضحیک اور ان کو ہراساں کیے جانے میں عدلیہ کا گٹھ جوڑ رہا۔

نوٹ میں جسٹس اطہر نے لکھا کہ سپریم کورٹ نے چار دہائیوں بعد حال ہی میں ذوالفقار بھٹو کی ناانصافی کا تذکرہ کیا کہ انہیں شفاف ٹرائل سے محروم رکھا گیا، انہیں جو نقصان پہنچا اسکا مداوا نہیں ہو سکتا۔

نیب قانون فوجی آمر نے نافذ کیا جس سے سیاستدانوں کو انتقام کا نشانہ بنایا گیا

جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ نیب قانون فوجی آمر نے 16 نومبر 1999 کو نافذ کیا جس کے ذریعے سیاستدانوں کو انتقام کا نشانہ بنایا گیا، البتہ مسلسل یہ الزامات لگتے رہے کہ نیب سیاسی انجینئرنگ کے لیے استعمال ہوتا رہا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب ترامیم کیس: عمران ویڈیو لنک پر پیش، سماعت لائیو نشر کرنے کی درخواست مسترد

اختلافی نوٹ میں کہا گیا کہ نیب قانون کے سبب لوگوں کو کئی کئی ماہ حتیٰ کہ کئی کئی سال گرفتار رکھا گیا اور غیر امتیازی سلوک کی وجہ سے عوام کی نظر میں نیب کی ساکھ اور غیر جانبداری کو شدید نقصان پہنچا۔

نیب کی وجہ سے شاہد خاقان عباسی، نوازشریف، یوسف رضا گیلانی کی تذلیل ہوئی

عدالت عظمیٰ کے جج نے کہا کہ نیب کہتا ہے ٹرائل 30 دنوں میں مکمل ہوگا، نیب کی وجہ سے ملک کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا ہے، نیب کی وجہ سے شاہد خاقان عباسی، نوازشریف، یوسف رضا گیلانی کی ناصرف تذلیل کی گئی بلکہ ان کا وقار بھی مجروح کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کا اراکین پارلیمنٹ اور سیاستدانوں سے متعلق بڑا فیصلہ

اپنے تفصیلی اختلافی نوٹ میں جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ یہ تاثر ہے اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کے گٹھ جوڑ کی وجہ سے منتخب عوامی نمائندوں سے بدسلوکی کی جاتی رہی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سپریم کورٹ نے 4:1 کے تناسب سے نیب ترامیم فیصلے کے خلاف اپیلوں کی سماعت کی براہِ راست نشریات کے خلاف درخواست مسترد کی تھی۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top