منگل، 17-ستمبر،2024
( 13 ربیع الاول 1446 )
منگل، 17-ستمبر،2024

EN

نیب ترامیم کیس: عمران ویڈیو لنک پر پیش، سماعت لائیو نشر کرنے کی درخواست مسترد

30 مئی, 2024 15:49

سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف حکومتی اپیلوں پر سماعت کے دوران عمران خان کو ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش کیا گیا۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کیں، 5 رکنی بینچ میں جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس اطہر من اللّٰہ، جسٹس حسن اظہر رضوی بینچ میں شامل ہیں۔

مزید پڑھیں:عمران خان کو مزید 2 مقدمات میں ریلیف مل گیا

بذریعہ ویڈیو لنک عدالت میں پیش ہونے والے سابق وزیر اعظم عمران خان نے رائل بلیو کلر کی شرٹ اور ڈارک بلیو کلر کی جینز پہن رکھی ہے۔

سماعت کے آغاز پر جسٹس اطہر من اللّٰہ نے سماعت لائیو نشر کرنے کی حمایت کر دی اور کہا کہ کیس پہلے لائیو چلتا تھا تو اب بھی لائیو چلنا چاہیے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ لائیو اسٹریمنگ پر تھوڑی دیر تک بتاتے ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختون خوا نے بتایا کہ ہم نے متفرق درخواست دائر کی ہے کہ سماعت براہِ راست دکھائی جائے جس پر چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ یہ عوامی مفاد کا مقدمہ نہیں، آپ اپنی نشست پر بیٹھ جائیں۔

سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی عمران خان اور چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کے درمیان مکالمہ بھی ہوا۔

میں قید تنہائی میں ہوں، عمران خان

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے دریافت کیا کہ خان صاحب آپ خود دلائل دینا چاہیں گے یا خواجہ حارث پر انحصار کریں گے؟ عمران خان نے جواب دیا کہ میں آدھا گھنٹہ دلائل دینا چاہتا ہوں، مجھے تیاری کے لیے مواد ملتا ہے نہ ہی وکلا سے ملاقات کرنے دی جاتی ہے، میں قید تنہائی میں ہوں۔

عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ فروری کو ملک میں سب سے بڑا ڈاکا ڈالہ گیا، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ بات اس وقت نہ کریں، ہم ابھی نیب ترامیم والا کیس سن رہے ہیں۔

سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہماری دو درخواستیں جو انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے متعلق ہیں وہ آپ کے پاس موجو د ہیں، چیف جسٹس نے بانی پی ٹی آئی سے مکالمہ کیا کہ اس میں آپ کے وکیل کون ہیں؟ عمران خان نے بتایا کہ میرے وکیل حامد خان ہیں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ حامد خان ایک سینیئر وکیل ہیں انہوں نے ملک سے باہر جانا تھا تو ان کو ان کی مرضی کی ایک مقدمے میں تاریخ دی ہے۔

بعد ازاں عمران خان نے بتایا کہ چیف جسٹس صاحب جیل میں ون ونڈو آپریشن ہے جس کو ایک کرنل صاحب چلاتے ہیں، آپ ان کو آرڈر کریں کہ مجھے قانونی ٹیم سے ملاقات کرنے دیں، وہ مجھے قانونی ٹیم سے ملاقات کرنے نہیں دیتے، مجھے یہاں قید تنہائی میں رکھا ہوا ہے، میرے پاس مقدمے کی تیاری کا کوئی مواد نہیں اور نہ ہی لائبریری ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کو مواد بھی فراہم کیا جائے گا اور وکلاء سے ملاقات بھی ہوگی، اگر آپ قانونی ٹیم کی خدمات لیں گے تو پھر آپ کو نہیں سنا جائے گا۔

عدالت نے عمران خان کی درخواست پر وکیل خواجہ حارث کو ملنے کی اجازت دیدی۔

عدالتِ عظمیٰ میں سماعت شروع کرنے سے قبل لائیو اسٹریمنگ سے متعلق ججز کی مشاورت بھی ہوئی، عمران خان کیخلاف اپیلوں پر سماعت لائیو نشر کرنے کی درخواست مسترد کردی گئی، جب کہ  نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کیخلاف حکومتی اپیلوں پر سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی کری گئی۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top