منگل، 17-ستمبر،2024
( 13 ربیع الاول 1446 )
منگل، 17-ستمبر،2024

EN

مودی سرکار نے انتخابات سے قبل اسلامی مدارس پر پابندی عائدکردی

13 اپریل, 2024 16:15

بھارت میں عام انتخابات سے قبل ہی مودی سرکار نے انتخابات سے قبل مسلمانوں کی مذہبی آزادی چھیننے کا ایک اور اوچھا حربہ استعمال کر رہی ہے جس کے تحت مدارس پر پابندی عائد کی جائے گی۔

خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق انتخابات سے قبل بھارتی ریاست اترپردیش میں مدارس پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

بھارت میں انتخابات سے قبل مسلمانوں کو ان کے بنیادی مذہبی حقوق سے محروم کرنا مودی سرکار کی انتخابات میں کامیابی کا ایک مذموم ہتھکنڈا ہے۔

 رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق مدارس پر پابندی ایک ایسا اقدام ہے جو مسلمانوں کو عام انتخابات سے قبل وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست حکومت سے مزید دور کرسکتا ہے

رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق الہ آباد ہائی کورٹ نے مدارس سے متعلق 2004 کا قانون منسوخ کرتے ہوئے ریاست میں تمام مدرسوں پر پابندی عائد کر دی۔

بھارت کی ریاست اتر پردیش میں 24 کروڑ عوام میں سے پانچواں حصہ مسلمانوں کا ہونے کے باوجود ان کی مذہبی آزادی چھیننا سراسر ظلم ہے

اترپردیش کے مدرسہ تعلیم کے بورڈ کے سربراہ، افتخار احمد جاوید کا کہنا ہے کہ

”بھارتی قانون کے اس اوچھے اقدام سے 25 ہزار مدارس کے 27 لاکھ طلبہ اور 10 ہزار سے زائد اساتذہ متاثر ہوں گے“۔

رواں برس جنوری میں بھارتی حکومت نے ایک اسکیم کا خاتمہ کرتے ہوئے اترپردیش کے مدارس میں ریاضی اور سائنس جیسے مضامین پڑھانے والے اساتذہ کو ادائیگیاں روک دی تھیں جس سے 21 ہزار اساتذہ متاثر ہوئے تھے

ہندوتوا نظریے کو پروان چڑھانے والی بی جے پی سرکار شمال مشرقی ریاست آسام میں بھی سیکڑوں مدارس کو روایتی سکولوں میں تبدیل کر رہی ہے۔

بھارتی عدالت نے مدارس میں زیر تعلیم بچوں کو معیاری تعلیم مہیا نہ کرنے کا بہانہ بنا کرمدارس کو بند کیا۔ بھارتی قانون محض مسلمانوں اور ان کے دینی مدارس کو ہدف بنانے کے لیے بنائے گئے ہیں ۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top