جمعرات، 19-ستمبر،2024
جمعرات 1446/03/16هـ (19-09-2024م)

لاپتہ افراد کیس : سیاسی افراد کے مقدمات کو نہیں سنا جائے گا: چیف جسٹس

03 جنوری, 2024 16:12

 

سپریم کورٹ میں لاپتہ افراد، جبری گمشدگیوں سے متعلق کیس کی براہ راست سماعت نشر کی گئی ۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ   نے اس کیس کی سماعت کی ۔

دوران سماعت وکیل نے صحافی مطیع اللہ جان کیس کا اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا تو چیف جسٹس نے کہا کہ کل تو آپ مطیع اللہ جان کا نام نہیں لے رہے تھے ،آج حوالہ دے رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت جس کی حکومت تھی کیا اس نے ذمے داری لی ؟ مطیع اللہ جان واقعے کی ویڈیو ریکارڈ ہوگئی تھی جس وجہ سے رہا کرنا پڑا،یہ کیس ایک ریکارڈدستاویزی کیس تھا

اس موقع پر وکیل نے کہا کہ عمران ریاض والے واقعے کی بھی مکمل سی سی ٹی وی فوٹیج موجود تھی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ رک جائیں مجھے اب بات کرنے دیں،اگر اس وقت آپ لوگ سامنا کرتے تو آج والے واقعات نہ ہوتے، اگر مطیع اللہ جان کی رہائی میں آپ کی کوئی مداخلت تھی تو ریکارڈ پر لائیں۔

وکیل نے کہا کہ عمران ریاض کا پیغام ہے عدالت سیکیورٹی دے تو وہ آکر سب بتانے کو تیار ہیں،آپ پھر اس فورم کا سیاسی استعمال کررہے ہیں،ایک واقعہ ابصار عالم کا ہوا تھا، ہم نے کہا میڈیا پر بات کرنے کے بجائے عدالت آکر بولیں۔

چیف جسٹس نے آمنہ مسعود جنجوعہ سے پوچھا کہ آپ کے شوہر کیا کرتے تھے اور اس وقت حکومت کس کی تھی؟

آمنہ مسعود جنجوعہ عدالت کو بتایا کہ پرویز مشرف کی حکومت میں میرے بزنس مین شوہر کو اٹھایا گیا۔

چیف جسٹس بنے سوال کیا کہ آپ کے کاروباری شوہر کا حکومت یا ریاست سے کیا تعلق تھا؟ چریاست کس وجہ سے آپ کے شوہر کو اٹھائے گی؟ پہلے وجہ سمجھ آئے حکومت نے کیوں آپ کے شوہر کو اٹھایا ہوگا، کیا آپ کے شوہر مجاہدین کے حامی تھے یا کسی تنظیم کے رکن تھے؟ ۔

آمنہ مسعود نے کہا کہ لاپتہ افراد کمیشن نے میرے شوہر کو 2013 میں مردہ قرار دے دیا تھا، امیرے شوہر دوست سے ملنے پشاور کیلئے نکلے لیکن پہنچے نہیں۔

جس پر جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ آپ کو کس پر شک ہے؟ غیرریاستی عناصر اور ایجنسیاں بھی ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ لاپتہ افراد کمیشن کے سربراہ کون ہیں، ان کی کتنی عمر ہے، اٹارنی جنرل نے بتایا کہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کمیشن کے سربراہ ہیں جن کی عمر 77سال ہے۔

چیف جسٹس نے رجسٹرار لاپتہ افراد کمیشن سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ کیا آپ صرف تنخواہ ہی لے رہے ہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے پوچھا کہ کتنی بار کمیشن کا اجلاس ہوتا ہے، کتنی ریکوری ہوتی ہے۔

رجسٹرار لاپتہ افراد کمیشن نےعدالت کو بتایا کہ اس ماہ 46 لوگ بازیاب ہوئے۔

سپریم کورٹ نے آمنہ مسعود کی درخواست پر وزارت داخلہ اور دفاع سے جواب مانگ لیاعدالت نے کہا کہ آمنہ مسعود جنجوعہ کے کیس کو سنجیدگی سے لیا جائے،18سال گزر گئے ،سچائی جاننا آمنہ جنجوعہ کا حق ہے، چیف جسٹس

چیف جسٹس پاکستان نے آمنہ مسعود سے پوچھا کہ سب سے زیادہ افراد کب لاپتہ ہوئے تھے؟

آمنہ مسعود نے بتایا کہ مشرف کے دور میں لوگ لاپتہ ہونا شروع ہوئے ، پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے دور میں لوگ لاپتہ ہوتے رہے ، اتحادی حکومت کے دوران بھی لوگوں کے لاپتہ ہونے کا سلسلہ جاری رہا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ کیا اب بھی لوگ لاپتہ ہو رہے ہیں؟ آمنہ مسعود جنجوعہ نے کہا کہ جی اب بھی لوگ لاپتہ ہو رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ لاپتہ افراد کیس میں ذاتی مسئلے نہیں سنیں گے، سپریم کورٹ نے اعتزاز احسن کی درخواست پر رجسٹرار اعتراضات کالعدم قرار دیتے ہوئے رجسٹرار آفس کو اعتزاز احسن کی درخواست پر نمبر الاٹ کرنے کی ہدایت کردی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ درخواستوں میں اٹھائے گئے سیاسی افراد کے مقدمات کو نہیں سنا جائے گا،عدالت کو بتانا چاہتا ہوں نیا پیٹرن شروع ہوچکا ہے، سیاسی گمشدگیوں پر بھی حکومت سے جواب مانگ لیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ جو گھر واپس آگئے ان کے کیسز میں حبس بیجا کی کارروائی نہیں کر سکتے،جو گھر واپس آ چکا ہے وہ متعلقہ فورم سے رجوع کرے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ بلوچستان کے مظاہرین سے متعلق وکیل نے درخواست نہیں کی، پرامن احتجاج سب کا حق ہے، املاک کو نقصان نہ پہنچائیں تو پابندی نہ لگائی جائے۔

سپریم کورٹ نے فیصل صدیقی کو لاپتہ افراد کیس میں عدالتی معاون مقرر کر دیا اور منگل تک لاپتہ افراد کمیشن سے تمام مقدمات کی تفصیلات مانگ لیں۔

سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد کیس کی سماعت 9جنوری تک ملتوی کردی۔

یہ پڑھیں  : جبری گمشدگی کیس: لاپتہ افراد میں کئی وہ لوگ بھی آ جاتے ہیں جو جہادی تنظیموں کے ساتھ چلے جاتے ہیں: چیف جسٹس

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top