پیر، 17-جون،2024
( 11 ذوالحجہ 1445 )
پیر، 17-جون،2024

EN

انسان کے نازک حصے میں پلاسٹک کے ذرات پائے جانے کا انکشاف

24 مئی, 2024 15:53

انسان کے نازک حصے یعنی فوطوں (ٹیسٹیکلز) میں پلاسٹک کے ذرات پائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

مائیکرو پلاسٹک ہر جگہ موجود ہیں، یہ چھوٹے پولیمر ہر سال انسانوں کی طرف سے پیدا ہونے والے 400 ملین میٹرک ٹن پلاسٹک سے خارج ہوتے ہیں جوکہ ہمارے کھانے اور پینے کے پانی میں ہوتے ہیں اور اس طرح یہ انسانی جسم میں داخل ہوتے ہیں۔

اگرچہ انسانی صحت پر مائیکرو پلاسٹک کے اثرات ابھی تک مکمل طور پر ثابت نہیں ہوئے لیکن شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ کچھ پلاسٹک میں موجود کیمیکل ہارمون سگنلنگ میں خلل ڈال سکتے ہیں جس سے ممکنہ طور پر صحت پر وسیع پیمانے پر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

نئی تحقیق اس بارے میں تیزی سے تشویش ناک تصویر پیش کر رہی ہے کہ مائیکرو پلاسٹک ہماری تولیدی صحت کو کس طرح متاثر کر رہی ہے۔

ٹاکسیکولوجیکل سائنسز میں گزشتہ ہفتے شائع ہونے والی ایک تحقیق میں محققین نے 23 انسانی ٹیسٹیکلز اور 47 کتوں کے ٹیسٹکلز کا تجربہ کیا اور ہر نمونے میں مائیکرو پلاسٹک پایا۔

تحقیق میں انکشاف ہوا کہ کچھ مائیکرو پلاسٹکس کی زیادہ مقدار والے کتے کے ٹیسٹس میں نطفوں یعنی سپرم کی تعداد کم ہوتی ہے،  اس تحقیق کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ مائیکرو پلاسٹک سے دیگر تولیدی اعضاء بھی متاثر ہوتے ہیں-

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، سان فرانسسکو میں تولیدی صحت اور ماحولیات سے متعلق پروگرام کی ڈائریکٹر ٹریسی ووڈرف کہتی ہیں کہ ‘جسم کا کوئی ایسا حصہ نہیں ہے جسے لوگوں نے دیکھا ہو لیکن اس میں مائیکرو پلاسٹکس نہیں پائے گئے ہوں یعنی ہر انسانی اعضاء میں پلاسٹ کے ذرات موجود ہوتے ہیں جس سے صحت کو نقصان ہو سکتا ہے۔

ٹریسی ووڈرف نے بتایا کہ مائیکرو پلاسٹک نہ صرف انسانی فوطوں بلکہ سیمنل سیال، پلیسینٹا، اسٹول، خون اور ماں کے دودھ میں بھی پائے گئے ہیں، اس لیے یہ کافی حیرت انگیز حقیقت ہے۔

انسانی اعضا او حصوں میں پلاسٹک کے ذرات پائے جانے کی وجہ کیمیکل کمپنیوں کی جانب سے وافر مقدار میں پلاسٹک کی پیداوار ہے جو سن 2000 کے بعد سے دوگنی ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ پلاسٹک کی پیداوار 2060 تک تین گنا بڑ جائے گی۔

ماہرین نے بتایا کہ مائیکرو پلاسٹک کار کے پہییوں سے پیدا ہوتے ہیں جس کے بعد وہ ہوا میں جاتے ہیں اور پھر انسان اسے سانس کے ذریعے اپنے جسم میں داخل کرتے ہیں جب کہ انسانی حصوں میں کھانے اور پینے سے بھی پلاسٹ کے ذرات داخل ہوتے ہیں۔

اپنے بیان میں ٹریسی ووڈرف کا مزید کہنا تھا کہ مائیکرو پلاسٹک خون میں جسم کے ارد گرد سفر کر رہے ہیں ان میں سے کچھ ذرات بہت چھوٹے ہیں جو انسانی فوطوں تک پہنچ جاتے ہیں۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top