منگل، 17-ستمبر،2024
( 13 ربیع الاول 1446 )
منگل، 17-ستمبر،2024

EN

کانگریس میں اسرائیلی حمایت یافتہ ارکان بھی نتین یاہو سے مایوس، آفت قرار دینے لگے

21 جنوری, 2024 13:47

امریکہ کی دونوں پارٹیوں میں موجود اسرائیل کے حامی ارکان اسرائیلی وزیر اعظم سے مایوس ہوتے جا رہے ہیں، نیتن یاہو جس طرح غزہ جنگ سے نمٹ رہے ہیں، امریکہ میں ریپلکنز اور ڈیموکریٹس دونوں جماعتوں میں موجود اسرائیل کے حامی ارکان کا اعتماد کھوتے جا رہے ہیں۔

امریکی نشریاتی ادارے این بی سی کا کہنا ہے کہ اگرچہ ترقی پسند قانون ساز غزہ میں بڑھتی تباہی اور ہلاکتوں پر تنقید کر رہے ہیں مگر اب اہم بات یہ ہے کہ اسرائیل کے حامی قانون ساز جو قومی سلامتی کے اہم عہدوں پر تعینات ہیں، نتن یاہو کے بارے میں مایوسی کا اطہار کرنے لگے ہیں۔

این بی سی نیوز سے بات کرنے والے قانون سازوں میں سے تین نے کہا کہ وہ یہاں تک سوال کر رہے ہیں کہ آیا 74 سالہ وزیر اعظم کے پاس غزہ میں خونریز جنگ کو ختم کرنے کی کوئی حکمت عملی ہے بھی یا نہیں، اور انہوں نے مشورہ دیا ہے کہ غیر مقبول نیتن یاہو جان بوجھ کر اسے طول دینے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ اقتدار میں رہیں.

"بی بی (نیتن یاہو) کا دفاع کرنا یا ان سب میں ان کی سیاسی حکمت عملی کا جواز پیش کرنا واقعی مشکل ہے،” ایک ریپبلکن رکن نے بتایا، این بی سی کے مطابق یہ رکن قومی سلامتی سے متعلق اہم ذمہ داریاں نبھاتے ہیں مگر انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی خواہش کی ہے۔ انہی رکن نے مزید بتایا کہ "ذاتی سطح پر میں سمجھتا ہوں کہ تنازعات میں مصروف رہنا بی بی کے سیاسی فائدے میں ہے، چاہے وہ حزب اللہ کے ساتھ ہو یا غزہ میں، کسی بھی قسم کی جنگ بندی یا امن معاہدہ، تعمیر نو کی کوشش یا آف ریمپ سیاسی طور پر اس کے لیے نقصان دہ ہے، اور میں سمجھتا ہوں کہ وہ جو کچھ کر رہا ہے اس میں اسکا فائدہ ہے۔‘‘

ایک ہاؤس ڈیموکریٹ جو قومی سلامتی کمیٹی میں خدمات انجام دیتا ہے، وہ بھی اس تشخیص سے اتفاق کرتے ہوئے نیتن یاہو کو ایک "آفت” قرار دیا اور کہا کہ وہ بہت زیادہ فکر مند ہیں کہ یہ فوجی مہم بہت زیادہ شہری ہلاکتوں کے ساتھ "لامتناہی جنگ” ہوسکتی ہے۔

ایسا لگتا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے آئی ڈی ایف کو ایک ناقابل حصول مشن دیا ہے، جو حماس کو ختم کرنا ہے اور اگر یہی وہ مشن ہے جس کی وہ IDF سے انجام دینے کی توقع رکھتے ہیں، تو یہ ایک نہ ختم ہونے والی جنگ ہو گی،” ڈیموکریٹک قانون ساز نے کہا۔ "اور اس دوران، لاتعداد، لاتعداد لوگ بے گناہ مارے جائیں گے اور تباہی ناقابل قبول ہوگی۔ ہر کوئی اسرائیل کا مضبوط دوست رہا ہے، لیکن نیتن یاہو ایک تباہی ہے،” ڈیموکریٹ رکن کانگریس نے کہا، جو خود کو اسرائیل کا "مضبوط دوست” کہتے ہیں۔

این بی سی نیوز کو ایک بیان میں اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے قانون سازوں کے ان تبصروں کو مسترد کر دیا کہ نیتن یاہو سیاسی مقاصد کے لیے جان بوجھ کر جنگ کو گھسیٹ رہے ہیں۔ "یہ دعویٰ کہ وزیر اعظم نیتن یاہو جنگ کو غیر ضروری طور پر طول دے رہے ہیں، سراسر بکواس ہے۔ آئی ڈی ایف کے چیف آف اسٹاف نے کہا ہے کہ یہ ایک طویل جنگ ہوگی جس میں ‘کئی مہینے لگیں گے۔’ نیتن یاہو کے دفتر نے بیان میں کہا وزیر اعظم نیتن یاہو اس مکمل فتح کو حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہیں اور اسرائیل کے عوام اس کے حاصل ہونے تک جنگی کوششوں کو جاری رکھنے کے لیے بڑے پیمانے پر متحد ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کیخلاف عالمی فوجداری عدالت میں درخواست دائر

کیپٹل ہل پر نیتن یاہو پر بڑھتا ہوا غصہ بائیڈن انتظامیہ کی ریاستہائے متحدہ کے قریبی غیر ملکی اتحادیوں میں سے ایک کے رہنما کے ساتھ بڑھتی ہوئی مایوسی کی بازگشت ہے۔ سکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے گزشتہ ہفتے مشرق وسطیٰ کا دورہ کیا اور ایک تجویز پیش کی کہ اسرائیل اور عرب رہنما جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ کے لیے آگے بڑھنے کے راستے پر متفق ہوں۔ لیکن نیتن یاہو نے اس تجویز کو مسترد کر دیا۔

رپورٹ کے مطابق امریکہ اور اسرائیل کے درمیان رابطوں میں بھی غیر ضروری وقفہ دیکھا جا رہا ہے، وائٹ ہاؤس کے اہلکار نے بتایا کہ بائیڈن اور نیتن یاہونے فون پر بات کی تاکہ غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں، غزہ میں آٹے کی ترسیل اور دیگر انسانی امداد کے بہاؤ میں اضافہ اور یرغمالیوں کی رہائی کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ انہوں نے 23 دسمبر کے بعد پہلی بار بات کی تھی، جو کہ 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے دہشت گردانہ حملے کے بعد سے قائدین کا رابطہ نہیں تھا۔

این بی سی کے مطابق سینیٹ انٹیلیجنس کمیٹی چیئرمیں مارک وارنر نے ایک پیشی کے دوران امریکی تحفظات کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ "اسرائیل کے لیے ہماری حمایت مضبوط ہے۔ لیکن ہمارے پاس اسرائیلی حکومت میں ایک پارٹنر ہونا ضروری ہے جسے یہ احساس ہو کہ اگر وہ غزہ میں اس تنازعے کو حل کرنے کے بارے میں نہیں سوچتے تو آپ امریکی حمایت سے محروم ہو سکتے ہیں۔‘‘

کیا علاقائی امن جلد قائم ہو سکتا ہے، سوال کا جواب دیتے ہوئے وارنر نے کہا "مسٹر نیتن یاہو کی کابینہ میں کچھ ایسے لوگ ہیں جو اپنے بیانات سے فلسطینیوں کے خلاف جذباتی شعلے بھڑکانے کے سوا کچھ نہیں کرتے، جیسے کہ، ‘آئیے تمام فلسطینیوں کو غزہ سے باہر نکالنے کی کوشش کریں۔‘‘

این بی سی رپورٹ کے مطابق، جنگ کی طوالت، تباہی اور ہلاکتیں، بڑھتا ہوا عالمی دبائو اور امریکی انتخابات، جو بائیڈن انتظامیہ کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوتا جا رہا ہے، نیتن یاہو کے طرز عمل سے شکائتیں بڑھتی جا رہی ہیں۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top