جمعہ، 17-مئی،2024
( 09 ذوالقعدہ 1445 )
جمعہ، 17-مئی،2024

EN

اسرائیل جنگی اہداف حاصل نہیں کرسکا، حماس کا کمانڈ اینڈ کنٹرول نظام قائم

15 اپریل, 2024 18:33

حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ نے اپنے  تین بیٹوں اور اور چار پوتے پوتیوں کی  غزہ کی پٹی پر عید الفطر کے دن ہونے والے ایک اسرائیلی فضائی حملے میں شہادت  کو باعث افتخار قرار دیا۔

حماس سے منسلک میڈیا کے مطابق اسماعیل ہنیہ کے بیٹے ایک گاڑی میں سفر کر رہے تھے جب غزہ کی پٹی میں الشاتی کیمپ کے قریب انھیں نشانہ بنایا گیا، گزشتہ روز 12 اپریل کو اسرائیلی میڈیا تمام دن اسرائیلی حکومت کی کے اس دعوے کی تشہیر کرتا رہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے اپنے وزیراعظم سے پوچھے بغیر حماس کے رہنما اسماعیل ہانیہ کی بیٹوں اور پوتے پوتیوں کو نشانہ بنایا، خیال رہےعید الفطر کے موقع پر  اس سانحے کے بعد اسرائیلی حکومت پر شدید تنقید ہورہی تھی اور اس حملے کو جنگی جرم قرار دیا جارہا تھا کیونکہ ہانیہ کے بیٹے اور ننھے بچے عام شہری تھے، اُن کا عسکری  سرگرمیوں سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

اس معاملے کی حساسیت میں اضافہ بھی اسی وجہ سے ہوا لہذا  تل ابیب کے غاصب حکمرانوں نے اس کا ملبہ فوج پر ڈال دیا ہے حالانکہ اسرائیلی سائٹ نے خبر دی ہے کہ مختلف ملکوں کی وساطت سے اسرائیلی حکام اور حماس کے درمیان جنگ بندی کیلئےجاری مذاکرات میں حماس کے اُصولی موقف سے پیچھے نہ ہٹنے کے بعد رمضان المبارک کے پہلے ہفتے میں ہیں اسماعیل ہنیہ کی فیملی کو نشانہ بنانے کا فیصلہ اور منصوبہ بندی  کا  کرلی گئی تھی، تاکہ جنگ بندی کیلئے حماس اسرائیلی شرائط کو فوقیت دے۔

اس خبر کی تصدیق میڈل ایسٹ وار سرویلنس سنٹر نے بھی کی ہے، اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم میں ملوث ہونے کی ایک درخواست عالمی عدالت انصاف میں زیر سماعت ہے اور ہانیہ کے بیٹوں اور پوتے پوتیوں کا اسرائیلی فضائی حملے میں مارا جانا    دوران جنگ منصوبہ بندی  کیساتھ عام شہریوں کو  نشانہ بنانا ایک ناقابل تردید ثبوت جو عالمی عدالت کو  جنگی جرائم میں اسرائیلی حکام اور فوجی افسران کو سزا ئیں سنانے کیلئے کافی ہوگا۔

فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ نے اپنے بچوں اور پوتوں کی شہادت کو اپنے لئے  باعث افتخارقرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل  یہ خیال نہ کرئے کہ اُس کے مذموم اقدامات کی وجہ سے  ہم جنگ بندی کیلئے اپنی شرائط سے پیچھے نہیں ہٹیں گے البتہ اِن شرائط کے عملی پہلوؤں پر گفتگو کیلئے مذاکرات جاری رکھے جائیں گے، اسرائیل کو ہماری شرائط پر جنگ بندی قبول کرنا ہوگی، اس کے علاوہ  اسرائیل کے پاس کوئی آپشن موجود نہیں ہے، اسماعیل ہنیہ  المیادین نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا  کہ اسرائیل غزہ جنگ کیلئے اعلانیہ اہداف کو حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے، نہ تو  وہ حماس کو ختم کرسکا اور نہ یہودی قیدیوں کی رہائی کو ممکن بناسکا ہے، ہانیہ نے   بتایا کہ حماس اپنے کمانڈ اینڈ کنٹرول اور ڈھانچے کیساتھ برقرار ہے اور حماس اسرائیل کو ایک بار پھر سرپرائز  دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہانیہ  نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں کی جانے والی نسل کشی اور جنگی جرائم کے باوجود وہ غزہ کے لوگوں کو پٹی چھوڑنے پر مجبور کرنے میں ناکام رہا ہے یہ اس کی اسٹریٹجک ناکامی کی عکاسی کرتی ہے، یاد رہے  فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس غزہ میں مستقل جنگ بندی، پٹی سے اسرائیلی فوجیوں کا مکمل انخلاء اور وہاں کے اندرونی طور پر بے گھر ہونے والے لوگوں کی ان کے گھروں کو غیر مشروط واپسی چاہتی ہے۔

حماس کے مطالبات میں غزہ کی پٹی کی تعمیر نو،  محاصرہ ختم کرنا اور قیدیوں کے تبادلے کے نکات بھی جنگ بندی معاہدہ  میں بھی شامل ہے، حماس ایسے کسی معاہدے پر متفق نہیں ہوگی جس میں انکی شرائط شامل نہ ہوں، حماس خطے کے عرب ملکوں  پر زور دیتی رہی ہے کہ وہ غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی پر جارحانہ موقف اختیار کریں کیونکہ اسرائیل پورے عرب اور مسلم خطہ کیلئے خطرہ ہے لیکن لبنان، شام اور یمن کے علاوہ کوئی عرب ملک ایسا  نہیں ہے جو اسرائیل کے سامنے سینہ سِپَر ہو سکے۔

یہاں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو ذکر کئے بغیر آگے بڑھنا مشکل ہوجاتا ہے اِن دونوں ملکوں نے جس طرح  حماس کے مقابلے میں اسرائیل کو سپورٹ دی ہے وہ مسلم تاریخ کا سیاہ باب   قرار پائے گا اور جسے فلسطینیوں کے  خون کی رنگین  روشنائی سے لکھا جائیگا، اکتوبر 7 کے بعد متحدہ عرب امارات نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات ختم نہیں کئے اور سعودی عرب نے اپنے ملک کی فضائی حدود اسرائیل جانے والی کمرشل پروازوں کیلئے بند نہیں کی  یہ وہ بین  ثبوت ہیں  جس سے ریاض اور دبئی انکار نہیں کرسکتے، ریاض حکومت تو حماس کے بعد غزہ کی پٹی کو پی ایل او کو سپرد کرنے کے مذموم امریکی منصوبے کی حمایت کررہی ہے۔

جب غزہ میں دس ہزار بچے خاک و خون میں غلطاں تھے تو سعودی حکومت مقابلہ حُسن کیلئے ملین آف ڈالرز خرچ کررہی تھی اور اُن قویوں کی حوصلہ شکنی کررہی تھی جو اسرائیلی استکبار کے خلاف مزاحمت کا جذبہ رکھتیں ہیں، سعودی حکومت کی تازہ ترین خیانت حماس اور اسلامی جہاد تحریک پر امریکی  اور یورپی یونین کی پابندیاں عائد کرانا ہے، امریکہ اور یورپی یونین نے جمعہ کو حماس اور تحریک اسلامی جہاد پر الگ الگ پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

امریکی محکمہ خزانہ نے کہا ہے کہ امریکہ نے تحریک حماس کے ترجمان اور تحریک کے ڈرون یونٹ کے رہنماؤں پر پابندیاں عائد کی ہیں، یورپی یونین نے حماس کے عسکری ونگز اور تحریک اسلامی جہاد پر 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے دوران جنسی تشدد کے دعوؤں کے پس منظر میں پابندیاں عائد کی ہیں، جس کے ابھی تک اسرائیل شواہد ہی پیش نہیں کرسکا ہے، سعودی عرباور اس کے اتحادی جن کا سرخیل امریکہ ہے سمجھتے ہیں کہ  حماس پر دباؤ ڈال کر  وہ عارضی جنگ بندی پر رضامند کروالیں گے ، سعودی عرب اسرائیل کو بطور ریاست  تسلیم کرنے کا عمل شروع کرنے کیلئے بےچین ہے، جو حماس کے اکتوبر 7 کے جوابی حملوں کی وجہ سے تعطل کا شکار ہوگیا تھا۔

نوٹ: جی ٹی وی نیوز  اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے اتفاق کرنا ضروری نہیں۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top