ہفتہ، 27-جولائی،2024
( 21 محرم 1446 )
ہفتہ، 27-جولائی،2024

EN

بھارتی انتخابات سے قبل اترپردیش میں اسلامی مدارس پر پابندی

24 مارچ, 2024 12:55

بھارت کی ایک عدالت نے قومی انتخابات سے قبل اتر پردیش میں مدرسوں پر پابندی عائد کردی ہے جہاں وزیراعظم نریندر مودی کی ہندوقوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) برسراقتدار ہے۔

عدالت نے 2004 سے یوپی کے مدرسوں پر حکمرانی کرنے والے قانون کو مسترد کردیا تھا اور حکم دیا تھا کہ طلباء کو روایتی اسکولوں میں منتقل کیا جائے۔

فیصلے میں آئینی سیکولرازم کی خلاف ورزیوں کا حوالہ دیا گیا ہے۔

جسٹس سبھاش ودیارتھی اور جسٹس وویک چودھری پر مشتمل ڈویژن بنچ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت اس بات کو بھی یقینی بنائے گی کہ 6 سے 14 سال کی عمر کے بچوں کو باقاعدہ طور پر تسلیم شدہ اداروں میں داخلہ کے بغیر نہ چھوڑا جائے۔

اس سے پہلے وکیل انشومن سنگھ راٹھور نے مدرسوں کے خلاف عرضی دائر کی تھی۔

یہ متنازعہ اقدام بھارت میں اپریل اور جون کے درمیان ہونے والے عام انتخابات سے قبل سامنے آیا ہے۔ مودی کی قیادت میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے انتخابات جیتنے کی توقع ہے۔

بی جے پی کی اقلیتی ونگ کے قومی سطح پر سیکریٹری اور مدرسہ عہدیدار جاوید نے کہا کہ وہ اپنی جماعت کی ترجیحات اپنی برادری کے درمیان پھنس گئے ہیں اور کئی مسلمان انہیں فون کر رہے ہیں کہ مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان کے دوران یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔

بھارتی الہ آباد ہائی کورٹ کے تعلیم دشمن فیصلے  سے ریاست بھر کے 25 ہزار مدرسوں کے 27 لاکھ طلباء اور 10 ہزار اساتذہ متاثر ہوں گے۔

دوسری جانب نریندر مودی اس بات سے انکاری ہیں کہ بھارت میں مذہبی بنیاد پر کوئی امتیاز برتا جاتا ہے اور بی جے پی کی حکومت کا مؤقف ہے کہ وہ تاریخی غلطیوں کو درست کر رہی ہے، جس میں حال ہی میں افتتاح کیے گئے ہندو مندر بھی شامل ہے جو 16 ویں صدر میں تعمیر ہونے والی بابری مسجد کی جگہ تعمیر کیا گیا ہے اور بابری مسجد کو ہندو انتہاپسندوں نے 1992 میں شہید کردیا تھا۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top