اتوار، 8-ستمبر،2024
( 05 ربیع الاول 1446 )
اتوار، 8-ستمبر،2024

EN

ایران کے صدارتی انتخابات نئے صدر کو داخلی وخارجی سطح پر چیلنجز کا سامنا ہوگا

23 جون, 2024 12:15

اسلامی جمہوریہ ایران میں 28 جون کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں ایک ہفتے سے کم وقت رہ گیا ہے، ووٹرز اپنے آپشنز پر غور کررہے ہیں کہ وہ سب سے زیادہ موثر امیدوار کو منتخب کر سکیں۔

ایران میں مرحوم صدر ابراہیم رئیسی کے جانشین کے انتخاب کے لئے رائے دہندگان 28 جون کو ووٹ دیں گے، ملک کی منتخب شوریٰ نگہبان(الیکشن کمیشن) نے چھ امیدواروں کے ناموں کی منظوری دی ہے، ایران میں جمہوریت کی جڑیں بہت گہری ہیں صدر ابراہیم کی شہادت کے 50 روز کے اندر نئے صدارتی انتخابات منعقد کیا جانا جمہوری مزاج ملک ہونے کی علامت ہے، اس سے قبل ایرانی اسٹیبلشمنٹ دوران جنگ اور دہشت گرد حملوں کے نتیجے میں ، انقلاب اسلامی ایران کے قائد آیت اللہ العظمیٰ الامام سید علی خامنہ ای نے ایران میں 28 جون کو ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل صدارتی امیدواروں کے درمیان ٹیلی ویژن پر ہونے والے مباحثوں کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اِن مباحثوں کے نتیجے میں ایرانی عوام چھ صدارتی امیدواروں کی رائے سے واقف ہوچکی ہے اور اپنے اختیار سے ایسے اُمیدوار کو منتخب کرئے گی جو ملک اور ملت کی ترقی اور خوشحالی کیلئے پوری استعداد کیساتھ کام کرسکے، اُنھوں نے کہا کہ صدارتی انتخابات کیلئے میدان میں اترے ہوئے تمام اُمیدواروں محب وطن اور نظام اسلامی سے مخلص ہیں، چھ صدارتی اُمیدواروں کو کسی ایک کی نیت کے متعلق منفی ریمارکس دینے سے گریز کرنا چاہیے، ایران میں صدارتی انتخابات کی مہم مثبت انداز میں جاری ہے، عام طور پر مغربی طرز جمہوریت میں انتخابی مہم کے دوران الزام تراشی اور منفی ریمارکس دینے کو معیوب نہیں سمجھا جاتا ہے، ایران کے رہبر اعلیٰ نے صدارتی اُمیدواروں کی توجہ اسی جانب مبذول کراتے ہوئے اور انتخابی ماحول میں بھی مغرب کی پیروری کرنے سے روکا اور اسلامی اخلاقیات کو جمہوری مزاج کا حصّہ بنانے کی ترغیب دی ہے۔

نئے پول آف پولز کے مطابق سیاسی میدان میں وسع تجربہ رکھنے والے سابق ایٹمی مذاکرات کار سعید جلیلی دیگر پانچ صدارتی اُمیدواروں سے آگے ہیں، جنھیں 22.5 فیصد ایرانی عوام کی حمایت حاصل ہے، دوسرے نمبر پر ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر  محمد باقر قالیباف ہیں جو سعید جلیلی کے قریب ترین حریف ہیں جن کو 19.5 فیصد ایرانیوں نے صدر کے منصب پر فائز ہونے کیلئے درست سمجھا ہے، آزاد پول ایجنسیوں کے ذریعے انٹرویو پر مبنی پری الیکشن فیلڈ سروے میں سعید جلیلی کو تمام صدارتی امیدواروں کے مقابلے میں واضح برتری حاصل ہے اور توقع کی جارہی ہے کہ ایران کے آئندہ چار سالہ مدت کیلئے سعید جلیلی صدر کیلئے منتخب ہوجائیں گے، 18، 19 اور 20 جون کو کئے گئے اس سروے میں تہران سمیت دیگر صوبوں، صوبائی دارالحکومتوں اور منتخب دیہاتوں کے رائے دہندگان سے اِن کے محبوب صدارتی اُمیدواروں کے متعلق پوچھا گیا تھا، اس سروے کے نتائج کے مطابق مسعود پزشکیان کو سروے نتائج کے مطابق 19.4 فیصد ایرانی عوام کی حمایت اور تائید حاصل ہے جو قالیباف کے قریب ترین  ہیں البتہ ایران دارالحکومت تہران اور اصفہان میں مسعود پزشکیان کو ایرانی عوام کی زیادہ پذیرائی حاصل ہے جہاں وہ سعید جلیلی کے ہم پلہ نظر آتے ہیں تاہم سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ اصل مقابلہ سعید جلیلی، قالیباف اور مسعود کے درمیان ہوگا جبکہ بقیہ تمام اُمیدواروں کو سروے نتائج کے مطابق کم و بیش 2 فیصد ایرانیوں کی حمایت حاصل ہے۔

سابق وزیر صحت مسعود پزشکیان کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ صدارتی دوڑ میں شامل اپنے حریفوں سے زیادہ اعتدال پسند ہیں، 69 سالہ مسعود پزشکیان نے 2021 میں صدارتی انتخاب لڑنے کی کوشش کی تھی لیکن مجلس شوریٰ نگہبان  نے انہیں نااہل قرار دے دیا تھا، مصطفیٰ پور محمدی واحد عالم دین ہیں، جو اس سال صدر کے لئے انتخاب لڑ رہے ہیں، 64 سالہ مصطفیٰ نے صدر احمدی نژاد کی حکومت میں 2005 سے 2008 کے درمیان وزیر داخلہ اور 2013 سے 2017 کے درمیان وزیر انصاف کے طور پر خدمات انجام دی تھیں تاہم اِن کی کامیابی کے امکانات معدوم نظر اتے ہیں، اٹھاون سالہ علی رضا زکانی تہران کے موجودہ میئر ہیں، شوریٰ نگہبان  نے 2013 اور 2017 میں ان کو صدارتی امیدوار اہل نہیں سمجھا تھا، 2021 میں انہیں انتخاب لڑنے کی اجازت دی گئی تھی لیکن تب وہ مرحوم صدر ابراہیم رئیسی کے حق میں دستبردار ہوگئے تھے، انتخابی مہم کے دوران صدارتی اُمیدواروں کے درمیان ہونے والے مباحثوں میں تمام اُمیدواروں نے وعدہ کیا کہ صدر منتخب ہو جانے پر وہ ایران پر عائد پابندیوں کو ہٹانے کی کوشش کریں گے اور اصلاحات متعارف کرائیں گے جبکہ ان امیدواروں نے مہنگائی کم کرنے، بجٹ کو متوازن بنانے، ایران میں رہائشی مکانات کے مسائل حل کرنے اور انسداد بدعنوانی کیلئے عملی اقدامات کرنے کا عہد کیا، نمایاں امیدوار 62 سالہ محمد باقر قالیباف ہیں، جو تہران کے سابق میئر رہ چکے ہیں اور سپاہ پاسداران انقلاب سے قریبی تعلق رکھتے ہیں، قالیباف نے پاسداران انقلاب کے سابق جنرل کے طور پر 1999 میں امن وامان کی بحالی میں اہم خدمات انجام دیں، صدارتی انتخابات میں حصہ لینے والوں میں ایران کے نائب صدر 53 سالہ امیر حسین قاضی زادہ ہاشمی ہیں، تمام امیدواروں نے ملک کی کرنسی ریال کو مضبوط کرنے کا عہد کیا جو ڈالر کے مقابلے میں 580,000 تک گر چکی ہے، سنہ 2015 میں جب ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان تہران کے جوہری پروگرام پررو ک لگانے کے بعد پابندیاں ہٹانے کا معاہدہ ہوا تھا، اس و قت ایرانی ریال ڈالر کے مقابلے میں 32000 کی سطح پر تھا، ایران کے نئے منتخب ہونے والے صدر کیلئے جن داخلی اور خارجی چیلنجز کا سامنا ہوگا جس کا مقابلہ کرنا آسان نہیں ہوگا۔

نوٹ: جی ٹی وی نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے اتفاق کرنا ضروری نہیں۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top