منگل، 17-ستمبر،2024
( 13 ربیع الاول 1446 )
منگل، 17-ستمبر،2024

EN

حسینہ واجد بھارت کیلئے سفارتی دردِ سر بن گئیں

02 ستمبر, 2024 18:51

بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد میزبان ملک بھارت کے لیے سفارتی دردِ سر بن گئی ہیں۔

احتجاج کی قیادت کرنے والے بنگلہ دیشی طالب علموں کا مطالبہ ہے کہ حسینہ واجد بھارت سے واپس آئیں اور ان پر بغاوت کے دوران مظاہرین کے قتل کا مقدمہ چلایا جائے۔

لیکن 76 سالہ بنگلا دیشی وزیراعظم کو واپس بھیجنے سے جنوبی ایشیا میں اپنے دیگر ہمسایہ ممالک کے ساتھ بھارت کی ساکھ کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔

تنازعات کے حل کے لیے کام کرنے والے تھنک ٹینک انٹرنیشنل کرائسز گروپ کے تھامس کین کا کہنا ہے کہ بھارت واضح طور پر حسینہ واجد کو واپس بنگلہ دیش کے حوالے نہیں کرنا چاہتا۔

حسینہ واجد کے تختہ الٹنے سے بھارت نے خطے میں اپنا قریبی اتحادی کھو دیا۔

بنگلہ دیش میں حسینہ واجد کی قیادت میں متاثر ہونے والے لوگ ان کی حکومت کی جانب سے کی جانے والی زیادتیوں پر بھارت کے کھلے عام مخالف ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 

بنگلادیشی کرکٹر شکیب الحسن کے خلاف مقدمہ درج، حسینہ واجد بھی نامزد

حسینہ واجد سمیت کئی کابینہ اراکین کے پاسپورٹ منسوخ کرنے کا فیصلہ

نریندر مودی نے ہندو عقیدے کی حمایت کو اپنے دور کا ایک اہم موضوع بنایا اور انہوں نے محمد یونس کی انتظامیہ پر بار بار زور دیا کہ وہ بنگلہ دیش کی ہندو مذہبی اقلیت کا تحفظ کرے۔

بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے ایک سرکردہ رہنما فخرالاسلام عالمگیر نے کہا کہ بھارت نے حسینہ واجد کی حمایت کرکے اپنا سارا پھل ایک ٹوکری میں ڈال دیا۔

حسینہ واجد کے دور میں گرفتار کیے گئے بی این پی کے ہزاروں ارکان میں سے ایک عالمگیر نے اے ایف پی کو بتایا کہ بنگلہ دیش کے عوام اپنے مفادات کی قیمت پر بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات نہیں چاہتے جب کہ بدقسمتی سے بھارت کا رویہ اعتماد پیدا کرنے کے لیے سازگار نہیں ہے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top