جمعرات، 19-ستمبر،2024
جمعرات 1446/03/16هـ (19-09-2024م)

عام انتخابات دھوکا ثابت ہوسکتے ہیں، جمہوریت مزید کمزور ہوگی: عمران خان

05 جنوری, 2024 10:35

 

عمران خان نے کہا ہے کہ ملک کے حالات کو دیکھتے ہوئے کوئی بھی اندازہ لگاسکتا ہے کہ عام انتخابات محض آنکھوں میں دھول جھونکنے جیسا معاملہ ثابت ہوسکتے ہیں، ایسا ہوا تو ملک میں سیاسی عدم استحکام بڑھے گا، جمہوریت کمزور ہوگی اور بے یقینی کی سی کیفیت برقرار رہے گی۔

برطانوی جریدے دی اکنامسٹ کے لیے لکھے گئے ایک مضمون میں عمران خان نے کہا ہے کہ وفاق اور صوبوں کی سطح پر قائم نگراں حکومتیں غیر آئینی ہیں کیونکہ آئین کے ایک بنیادی تقاضے کی تکمیل کے طور پر حکومت کے خاتمے پر 90 دن میں انتخابات نہیں کرائے گئے۔

پنجاب اور خیبر پختونخوا میں ایک سال سے انتخابات کے انعقاد سے انکار کیا جارہا ہے، سپریم کورٹ نے مارچ 2023 میں کہا تھا کہ دونوں صوبوں میں 3 ماہ کے اندر انتخابات کرائے جائیں تاہم ایسا نہیں کیا گیا، سپریم کورٹ کے حکم کی واضح خلاف ورزی کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

عوام میں بھی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے بے یقینی کی سی کیفیت پائی جاتی ہے، عوام میں جوش و خروش نہیں۔انتخابی مہم چلانے کے لیے سب کو یکساں مواقع نہ دیے جانے کے باعث معاملات اور الجھ گئے ہیں۔

الیکشن کمیشن بھی عجیب و غریب اقدامات کرتا رہا ہے، اس نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات منعقد نہ کرواکر سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کی ہے، تحریک انصاف کو مساوی اور منصفانہ مواقع نہ دینے کے معاملے میں بھی الیکشن کمیشن پیچھے نہیں رہا۔

الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کو فرسٹ چوائس امیدوار کی نامزدگی کا حق بھی نہیں دیا، پارٹی کے اندر الیکشن کرانے کی راہ میں بھی دیوار کھڑی کی گئی۔ محض تنقید کرنے پر الیکشن کمیشن نے پی ٹی کی قیادت کے خلاف تادیبی کارروائی کی ہے۔

انھوںنے اپنے مضمون میں مزید لکھا کہ الیکشن کمیشن کی کارکردگی اور بعض اقدامات پر دوسری جماعتوں کے سیاست دان بھی تنقید کرتے رہے ہیں مگر ان کے خلاف کوئی کارروائی کرنے کی زحمت گوارا نہیں کی گئی۔

انتخابات ہوں یا نہ ہوں، جس طور پی ٹی آئی کی حکومت کو برطرف کیا گیا اس سے کوئی بھی اندازہ لگاسکتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نہیں چاہتی کہ پی ٹی آئی کو شفاف انتخابات کے ذریعے دوبارہ آنے دیا جائے۔

اب یہ بات کوئی بھی سمجھ سکتا ہے کہ مجھے امریکہ ہی کے کہنے پر ہٹایا گیا، پی ٹی آئی کی حکومت کو محض اس لیے برطرفی کا سامنا کرنا پڑا کہ میں نے صاف کہہ دیا تھا ملک کی خارجہ پالیسی آزاد ہونی چاہیے اور ہمیں کسی بھی ملک کی ڈھکی چھپی جنگ نہیں لڑنی چاہیے۔

کسی بھی ملک کی جنگ کے لیے پاکستان کو میدانِ جنگ بنانے سے گریز کیا جانا چاہیے،میں نے واضح کردیا تھا کہ پاکستان امریکہ یا کسی اور ملک کو فوجی اڈے بھی قائم نہیں کرنے دے گا۔

میری یہ سوچ محض جذبات کے ابھار کا نتیجہ نہ تھی، بہت غور و فکر کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچا تھا کہ پاکستان دوسروں کی جنگیں لڑ کر بہت نقصان جھیل چکا ہے،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن اسٹیٹ کا کردار ادا کرنے کے نتیجے میں پاکستان کو 80 ہزار سے زائد افراد کی شہادت برداشت کرنا پڑی۔

تحریک انصاف کو کسی دبائو کے بغیر انتخابی مہم چلانے کے حق سے بھی محروم رکھا جارہا ہے۔ پارٹی کی قیادت کو بے بنیادالزامات کے تحت قید و بند کا سامنا ہے ، یوں مضحکہ خیز طریقے سے کرائے جانے والے انتخابات ملک میں مزید سیاسی عدم استحکام کا باعث بنیں گے۔

پاکستان کو موجودہ سیاسی و معاشی بحران سے نکالنے کا بہترین طریقہ صرف یہ ہے کہ شفاف اور دبائو سے پاک انتخابات کا انعقاد اور ایسی آزاد و غیر جانب دار حکومت کا قیام یقینی بنایا جائے جو زمینی حقیقتوں کو ذہن نشین رکھتے ہوئے فیصلے کرے۔

یہ پڑھیں : کاغذات نامزدگی: عمران خان اور بشریٰ بی بی کے اثاثوں کی حیران کن تفصیلات

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top