اتوار، 8-ستمبر،2024
( 05 ربیع الاول 1446 )
اتوار، 8-ستمبر،2024

EN

غزہ جنگ کے بعد بھارت میں مسلمان مخالف نفرت انگیز تقاریر میں 62 فیصد اضافہ

26 فروری, 2024 20:54

غزہ جنگ کے بعد بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر میں 62 فیصد کا بڑا اضافہ ہوا ہے۔

واشنگٹن کے تحقیقی ادارے کے مطابق 2023 کے آخری تین ماہ میں اسلاموفوبیا میں خطرناک اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور تقریباً 75 فیصد واقعات کا تعلق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے ہے۔

العربیہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت ہیٹ لیب کے مطابق 2023 میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے والے نفرت انگیز تقاریر کے 553 واقعات کو دستاویزی شکل دی گئی جن میں سے 255 سال کی پہلی ششماہی جب کہ 413 آخری ششماہی میں ریکارڈ کیے گئے جن کا تعلق غزہ جنگ کے بعد نظر آتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ان واقعات میں سے 75 فیصد یا 498 حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی والی حکومتی ریاستوں میں پیش آئے، مہاراشٹر، اتر پردیش اور مدھیہ پردیش میں سب سے زیادہ نفرت انگیز تقاریر کی گئیں۔

7 اکتوبر سے 31 اکتوبر ہندوستانی مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کے 41 واقعات ریکارڈ کیے گئے، 2023 کے آخری تین مہینوں میں 20 فیصد واقعات ریکارڈ کیے گئے۔

تحقیقی گروپ نے کہا کہ اس نے اقوام متحدہ کی نفرت انگیز تقریر کی تعریف کا استعمال کیا۔ مذہب، نسل، قومیت، نسل یا جنس سمیت صفات کی بنیاد پر کسی فرد یا گروہ کے لیے متعصبانہ یا امتیازی زبان کے استعمال کو نفرت انگیز مواد میں شامل رکھا گیا ہے۔

انسانی حقوق گروپوں نے الزام لگایا ہے کہ نریندر مودی کی قیادت میں مسلمانوں کے ساتھ بدسلوکی کی گئی۔

غیر قانونی تعمیرات کو ہٹانے کے نام پر مسلمانوں کی جائیدادوں کو مسمار کرنے اور کرناٹک میں جب بی جے پی کی حکومت تھی تو کلاس رومز میں حجاب پہننے پر پابندی بھی لگائی گئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ مودی حکومت اقلیتوں کے ساتھ بدسلوکی کی موجودگی سے انکار کرتی ہے اور کہتی ہے کہ اس کی پالیسیوں کا مقصد تمام ہندوستانیوں کو فائدہ پہنچانا ہے۔

واشنگٹن میں ہندوستانی سفارت خانے اور ہندوستان کی وزارت خارجہ نے تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top