مقبول خبریں
مچھلیوں میں نشہ آور منشیات پائے جانے کا انکشاف
سائنس دانوں کے مطابق برازیل کے ساحل کے قریب پانیوں میں موجود شارک مچھلیوں میں کوکین کی تصدیق ہوئی ہے۔
سائنس دانوں نے 13 جنگلی برازیلی شارپ نوز شارکس کا تجزیہ کیا جو مچھلی پکڑنے والے چھوٹے جہازوں سے خریدی گئی تھیں، تاہم یہ نسل اپنی پوری زندگی ساحلی پانیوں میں گزارتی ہے اور اسی وجہ سے آلودگی سے متاثر ہونے کا سب سے زیادہ امکان ہے۔
برازیل میں اوسوالڈو کروز فاؤنڈیشن کی ایک تحقیق میں اب اس بات کے شواہد ملے ہیں کہ شارک دراصل سمندر کو آلودہ کرنے والی منشیات سے متاثر ہو رہی ہیں۔
مزید پڑھیں:امریکا: شارک کے حملے سے 3 افراد شدید زخمی
محققین نے طویل عرصے سے مشورہ دیا ہے کہ اسمگلروں کی طرف سے پانی میں پھینکی جانے والی منشیات سے سمندری زندگی متاثر ہوسکتی ہے، جس میں فلوریڈا، جنوبی اور وسطی امریکہ کے آس پاس ٹن کوکین پائی جاتی ہے۔
مچھلیوں کے پٹھوں اور جگر کے ٹشوز کو ایک معیاری تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے ٹیسٹ کیا گیا جسے ٹینڈم ماس اسپیکٹرومیٹری کے ساتھ مائع کروماٹوگرافی کہا جاتا ہے، جہاں مالیکیولز کو مائع میں الگ کیا جاتا ہے۔
سائنس دانوں نے دریافت کیا کہ تمام 13 شارکس اس دوا کیلئے مثبت تھیں، جن کا ارتکاز دیگر آبی جانوروں کے مقابلے میں 100 گنا زیادہ تھا۔
یہ پہلی تحقیق ہے جس میں فری رینج شارک میں کوکین کی موجودگی کا پتا چلا ہے، یہ مادہ شارک کے جگر کے مقابلے میں پٹھوں کے ٹشوز میں زیادہ پا یا جاتا ہے۔
تاہم، مطالعے میں کہا گیا ہے کہ تحقیق کا میدان ’بہت محدود‘ ہے اور آبی حیات پر کوکین یا بینزوئلیگنین کے اثرات مکمل طور پر معلوم نہیں ہیں۔