مقبول خبریں
28 غیر ملکی تنظیموں کا پاکستان میں ‘ ایکس ‘ کی فوری بحالی کا مطالبہ
پاکستان میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ ایکس ‘ سابقہ (ٹویٹر) سمیت بہت سے سوشل میڈیا ‘آؤٹ لیٹ’ پر آٹھ فروری کو عارضی پابندی عائد کی گئی تھی۔
تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں سوشل میڈیا پر مبینہ ریاست مخالف مہم سے آٹھ فروری 2024 کے ہونے والے انتخابی عمل پر اثرات مرتب ہوسکتے تھے جس کے باعث عارضی پابندی عائد کی گئی تھی۔
انہی سیاسی عناصر کو کنٹرول کرنے کے لیے عین انتخاب کے روز 8 فروری کو انٹر نیٹ سمیت بہت سے سوشل میڈیا ‘آؤٹ لیٹ’ بند کر دیے گئے تھے۔
الیکشن کے ایک ہفتہ بعد پہلی مرتبہ 17 فروری کو ‘ایکس ‘ پر پابندی لگائی گئی۔
ایک سرکاری ذمہ دار نے بتایا اس پابندی کی وجہ مبینہ انتخابی دھاندلی کے خلاف ملک گیر احتجاج بنا۔ احتجاجی سیاسی جماعتوں نے الزام لگایا تھا کہ انتخابی نتائج کو راتوں رات دھاندلی کر کے تبدیل کیا گیا، تب سے اب تک یہ پابندی ‘ایکس ‘ کے خلاف جاری ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت 28 این جی اوز نے مطالبہ کیا ہے کہ ‘ایکس ‘ پر عائد کی گئی پابندی فوری ختم کی جائے۔ان تنظیموں میں انسانی حقوق کے ادارے بھی شامل ہیں۔ یہ مطالبہ مشترکہ بیان کی صورت میں سامنے آیا ہے۔
واضح رہے الیکشن کمیشن آف پاکستان اس عمل کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘ایکس’ پر پابندی اس کے کہنے پر نہیں لگائی گئی۔الیکشن کمیشن نے دھاندلی کرانے کے الزام کی بھی تردید کی ہے۔
دوسری جانب امریکہ اور متعدد بین الاقوامی تنظیموں نے ‘ ایکس ‘ پر لگی اس پابندی کو شہری آزادیوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
تاہم وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے سوشل میڈیا پر پابندی کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگ باقاعدگی سے ‘ایکس ‘ پر پوسٹس کر رہے ہیں۔