مقبول خبریں
چیف سلیکٹر انضمام الحق خود پر ہونے والی تنقید کو ہوا میں اڑانے لگے
لاہور: چیف سلیکٹر انضمام الحق خود پر ہونے والی تنقید کو ہوا میں اڑانے لگے۔
ایک انٹرویو میں انضمام الحق نے کہا کہ میں بھتیجے کے حوالے سے دبائو پر زیادہ پریشان نہیں ہوتا، میں تنقید کا عادی ہوچکا،کوئی بھی ٹیم بنائوں ٹی وی دیکھوں تو ایسا لگتا ہے غلط بنائی ہے،کیریئر کے آغاز میں امام الحق کو میری وجہ سے اضافی دبائو برداشت کرنا پڑرہا ہے۔
انضمام الحق نے کہاکہ عمران خان بار بار کہا کرتے تھے کہ ناکامی کا سوچتے رہے تو ہار جائو گے،قومی ٹیم کی سلیکشن ایک مشکل کام ہے لیکن گھبراتا میں بھی نہیں ہوں،صرف ایک سیریز میں ناکامی کے ڈر سے فیصلے نہیں کرتا،سوچتا ہوں کہ مستقبل کیلیے بہتر کھیپ تیار ہوجائے، میں ہمیشہ یہاں ہمیشہ بیٹھا نہیں رہوں گا لیکن کم ازکم آنے والے وقت کیلیے قومی ٹیم کو کچھ دے کر جانا چاہتا ہوں۔
چیف سلیکٹر نے کہا کہ نوجوان کھلاڑیوں نے ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میں اچھے نتائج دیے ہیں، میں ٹیسٹ کرکٹ میں بھی نیا ٹیلنٹ لانے کی کوشش کررہاہوں، طویل فارمیٹ کی کرکٹ کا مزاج تبدیل ہوگیا، یہاں بھی جارحیت کی ضرورت ہے،شرجیل خان کو آسٹریلیا بھجوایا تھا،اب دورئہ انگلینڈ کیلیے فخرزمان کا انتخاب کیا ہے۔
انضمام الحق نے کہا کہ فواد عالم پر سعد علی کو ترجیح دینے کی وجہ یہ تھی کہ انھوں نے گرین ٹاپ وکٹوں پر سب سے زیادہ رنز بنائے، وہاب ریاض بلاشبہ پاکستان کے سب سے تیز بولر ہیں لیکن انگلینڈ میں اننگز کے پہلے ہاف میں سیم اور سوئنگ کی زیادہ ضرورت پڑتی ہے، ڈراپ ہونے والے دونوں کرکٹرز سے میری بات ہوئی،انھیں فیصلے کی وجوہات سے بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگلی سیریز بھی ہونا ہیں،وہاں پاکستان کو زیادہ پیسرز کی ضرورت ہوگی تب دیکھیں گے۔
ایک سوال پرانھوں نے کہا کہ امام الحق کی سلیکشن کے معاملے میں خود تھوڑا پیچھے ہٹ کر بیٹھ جاتا ہوں،بیٹنگ کوچ فلاور اور ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے اوپنر کے ساتھ کام کیا،ان سے بات ہوتی ہے، بھتیجے کو ون ڈے ٹیم میں شامل کرنے پر بھی تنقید ہوئی تھی مگر انھوں نے ڈیبیو پر سنچری بنادی،ٹیسٹ میں بھی پرفارم نہیں کیا تو باہر ہوجائے گا۔