جمعرات، 19-ستمبر،2024
جمعرات 1446/03/16هـ (19-09-2024م)

دمشق سفارتخانے پر اسرائیلی حملے کا جواب جلد بازی میں نہیں دیں گے، ایران کا امریکا کو پیغام

12 اپریل, 2024 17:22

ایران نے امریکا کو اشارہ دیا ہے کہ وہ شام میں ایرانی سفارتخانے پر اسرائیلی حملے کا جواب جلد بازی میں نہیں دے گا۔

خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق ایران نے واشنگٹن کو اشارہ دیا ہے کہ وہ اپنے شامی سفارت خانے پر اسرائیل کے حملے کا جواب اس طرح دے گا جس کا مقصد بڑی کشیدگی سے بچنا ہے اور وہ جلد بازی میں کارروائی نہیں کرے گا کیونکہ تہران غزہ میں جنگ بندی سمیت دیگر مطالبات پر زور دے رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ذرائع نے کہا کہ ایران کی جانب سے واشنگٹن کو یہ پیغام ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اتوار کے روز خلیجی عرب ریاست عمان کے دورے کے دوران دیا جو اکثر تہران اور واشنگٹن کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرتا رہا ہے۔

ترجمان وائٹ ہاؤس نے ایران کی جانب سے کسی بھی پیغام پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا لیکن کہا کہ امریکا نے ایران کو آگاہ کر دیا ہے کہ وہ سفارت خانے پر حملے میں ملوث نہیں ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ فوری طور پر تبصرہ کرنے کے لئے دستیاب نہیں تھی جب کہ  عمانی حکومت نے عید الفطر کی تعطیلات کے دوران بھیجے گئے ای میل کے سوالات کا فوری طور پر جواب نہیں دیا۔

رائٹرز کے مطابق امریکی انٹیلی جنس سے واقف ذرائع عمان کے ذریعے بھیجے گئے پیغام سے آگاہ نہیں ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ ایران نے ‘بہت واضح’ کیا ہے کہ دمشق میں اس کے سفارت خانے کے احاطے پر حملے کے جواب میں اس کا ردعمل ‘کنٹرول’ اور ‘غیر کشیدگی’ پر مبنی ہوگا اور وہ ‘اسرائیل پر متعدد حملے کرنے کے لیے علاقائی پراکسیز استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔’

سفارتی پیغام میں ایران کی جانب سے محتاط رویہ اختیار کرنے کی طرف اشارہ کیا گیا ہےجب کہ  یکم اپریل کے حملے کا جواب اس طرح دیا جائے کہ اسرائیل کو اس طرح کی مزید کارروائیوں سے روکا جائے، لیکن فوجی کشیدگی سے گریز کیا جائے جو امریکا کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ اسرائیل کو سزا ملنی چاہیے۔ دوسری جانب اسرائیل نے ایرانی سفارتخانے پر حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ تہران نے محتاط انداز میں علاقائی بحران میں کسی بھی براہ راست کردار سے گریز کیا جب کہ عراق، یمن اور لبنان سے حملے کرنے والے گروہوں کی حمایت کی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ امیر عبداللہیان نے عمان میں ہونے والی ملاقاتوں میں غزہ میں مستقل جنگ بندی سمیت مطالبات پورے کرنے کی شرط پر کشیدگی کم کرنے پر ایران کی آمادگی کا اشارہ دیا۔

ذرائع کے مطابق ایران نے اپنے متنازع جوہری پروگرام پر مذاکرات کی بحالی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

یہ مذاکرات تقریبا دو سال سے تعطل کا شکار ہیں اور دونوں فریق ایک دوسرے پر غیر معقول مطالبات کرنے کا الزام لگا رہے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ تہران نے اس بات کی یقین دہانی بھی مانگی ہے کہ ایران کی جانب سے اسرائیل پر ‘کنٹرولڈ حملے’ کی صورت میں امریکہ ملوث نہیں ہوگا۔

امریکی انٹیلی جنس سے واقف ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے جوابی حملے امریکا کے خلاف غیر کشیدہ ہوں گے کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ امریکا اس میں ملوث ہو، اس بات کا اشارہ دیتے ہوئے کہ ایران شام اور عراق میں اپنی پراکسی ملیشیا کو ان ممالک میں امریکی افواج کو نشانہ بنانے کی ہدایت نہیں کرے گا۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے بدھ کے روز کہا تھا کہ ایران "اسرائیل میں ایک اہم حملہ” کرنے کی دھمکی دے رہا ہے، اور انہوں نے نیتن یاہو سے کہا ہے کہ "ایران اور اس کے آلہ کاروں کی طرف سے ان خطرات کے خلاف اسرائیل کی سلامتی کے لئے ہمارا عزم آہنی ہے”۔

اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ ایران کی جانب سے کسی بھی حملے کا جواب دے گا۔

اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے فارسی اور عبرانی زبان میں ایکس سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں کہا، "اگر ایران نے اپنی سرزمین سے حملہ کیا تو اسرائیل اس کا جواب دے گا اور ایران پر حملہ کرے گا۔

ایرانی ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکا نے ایران سے کہا ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کرے اور سفارتکاری کے لیے جگہ فراہم کرے اور تہران کو متنبہ کیا کہ براہ راست حملے کی صورت میں وہ اسرائیل کے ساتھ کھڑا رہے گا۔

مشرق وسطیٰ میں امریکی سفیر نے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر اور عراق کے وزرائے خارجہ کو فون کر کے ان سے کہا ہے کہ وہ ایران کو ایک پیغام پہنچائیں جس میں اسرائیل کے ساتھ کشیدگی کم کرنے پر زور دیا جائے۔

اس معاملے سے واقف ایک ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکا جوہری مذاکرات کی بحالی پر رضامند ہو سکتا ہے بشرطیکہ اس سے کشیدگی کو روکا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل امریکا سے کہیں زیادہ غیر متوقع ہے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی کو واضح طور پر اس بات پر تشویش ہے کہ اسرائیل پر حملے سے بچنے کی امید رکھنے والے اثرات مرتب کرنے کے بجائے اس کشیدگی میں اضافہ ہو سکتا ہے جس سے وہ بچنا چاہتے تھے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top