جمعرات، 19-ستمبر،2024
جمعرات 1446/03/16هـ (19-09-2024م)

ایران: صدارتی انتخابات کے امیدواران کون کون ہیں؟

27 جون, 2024 16:59

ایران کی طاقت ور شوریٰ نگہبان نے ایران میں صدارتی الیکشن لڑنے کیلئے 6 امیدواروں کے ناموں کی منظوری دی ہے

ایران میں 6 علماء اور 6 فقہاء پر مشتمل انتہائی با اختیار سمجھے جانے والے آئینی ادارے شوریٰ نگہبان نے امیدواروں کی پیشہ وارانہ قابلیت اور اسلامی جمہوریہ سے ان کی نظریاتی عقیدت کی جانچ پڑتال کے بعد صرف 6 امیدواروں کو صدارتی انتخاب لڑنے کی اجازت دی ہے۔

ایران کی طاقت ور گارڈین کونسل یا شوریٰ نگہبان نے چھ امیدواروں کے ناموں کی منظوری دی ہے۔ یہ امیدوار کون کون ہیں؟

تجزیہ کاروں کے مطابق جن 6 امیدواروں کو ابراہیم رئیسی کا جانشین بننے کیلئے انتخاب لڑنے کی اجازت دی گئی ہے وہ تقریباً تمام سخت گیر سمجھے جاتے ہیں۔

خیال رہے کہ گارڈین کونسل نے بہت سے معروف افراد کی درخواستیں خارج کردیں جن میں سابق صدر محمود احمدی نژاد اور سابق پارلیمانی اسپیکر علی لاریجانی بھی شامل ہیں۔

صدارتی امیدوار کون کون ہیں؟

 

محمد باقر قالیباف

محمد باقر قالیباف

ایرانی پارلیمان کے موجودہ اسپیکر62 سالہ محمد باقر قالیباف ایک عرصے سے صدر بننے کی امید کررہے ہیں۔ انہوں نے 2005 اور 2013 کے صدارتی انتخابات میں بھی حصہ لیا تھا لیکن ناکام رہے تھے۔ انہوں نے انتہائی قدامت پسند رئیسی کے حق میں 2017 کے صدارتی انتخابات کی دوڑ سے خود کو الگ کر لیا تھا۔

سعید جلیلی
سعید جلیلی

سعید جلیلی

58 سالہ سعید جلیلی کو ایرانی حکومت کے انتہائی قدامت پسند گروپ میں ہردل عزیز شخصیت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ جلیلی ملک کے جوہری پروگرام پر بین الاقوامی مذاکرات میں ایران کے اعلیٰ مذاکرات کار تھے۔

سخت گیر جلیلی اس وقت ‘مجمع تشخیص مصلحت نظام‘ کے رکن ہیں، جسے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایرانی پارلیمنٹ اور گارڈین کونسل کے درمیان تنازعات کو ختم کرنے کے لیے مقرر کر رکھا ہے۔

قالیباف کی طرح جلیلی نے بھی 2013 میں صدارتی انتخاب لڑا تھا اور رئیسی کے حق میں 2017 میں اپنی امیدواری ترک کر دی تھی۔

امیر حسین غازی زادہ ہاشمی صدارتی الیکشن سے دستبردار ہوگئے
امیر حسین غازی زادہ ہاشمی صدارتی الیکشن سے دستبردار ہوگئے

امیر حسین غازی زادہ ہاشمی

ایرانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق 53 سالہ امیر حسین غازی زادہ ہاشمی صدارتی انتخاب  کی دوڑ سے دستبردار ہوتے ہوئے  دوسرے امیدواروں پر زور دیا کہ وہ  بھی ایسا ہی کریں  تاکہ انقلاب کا محاذ مضبوط ہو سکے، پیشے کے لحاظ سے میڈیکل پریکٹیشنر ڈاکٹر امیر حسین غازی زادہ ہاشمی کو بھی سخت گیر سمجھا جاتا ہے۔

مسعود پزشکیان
مسعود پزشکیان

مسعود پزشکیان

سابق وزیر صحت مسعود پزشکیان کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ صدارتی دوڑ میں شامل اپنے حریفوں سے زیادہ اعتدال پسند ہیں۔ اس 69 سالہ رہنما نے 2021 میں انتخاب لڑنے کی کوشش کی تھی لیکن گارڈین کونسل نے انہیں نااہل قرار دے دیا تھا۔

پزشکیان کو 2024 میں الیکشن لڑنے کی اجازت دینا حکومت کی حکمت عملی کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے تاکہ زیادہ لبرل ووٹرز کو متحرک کر کے ٹرن آؤٹ کو بڑھایا جا سکے۔ تاہم ان کی کامیابی کے امکانات بہت کم ہیں۔

مصطفیٰ پورمحمدی
مصطفیٰ پورمحمدی

مصطفیٰ پورمحمدی

مصطفیٰ پورمحمدی واحد عالم دین ہیں، جو اس سال صدر کے لیے انتخاب لڑ رہے ہیں۔ 64 سالہ مصطفیٰ نے صدر احمدی نژاد کی حکومت میں 2005 سے 2008 کے درمیان وزیر داخلہ اور 2013 سے 2017 کے درمیان وزیر انصاف کے طور پر خدمات انجام دی تھیں۔

1980 کی دہائی میں انہوں نے انقلابی عدالتوں میں بطور پراسیکیوٹر اور بعد میں بطور ڈپٹی انٹیلیجنس وزیر کام کیا۔ ان کا تعلق مبینہ طور پر سیاسی قیدیوں کو دی جانے والی اجتماعی پھانسیوں سے بتایا جاتا ہے۔

علی رضا زکانی
علی رضا زکانی

علی رضا زکانی

58 سالہ زکانی ایک اور سخت گیر رہنما اور تہران کے موجودہ میئر ہیں۔ گارڈین کونسل نے 2013 اور 2017 میں ان کی صدارتی امیدواری کو مسترد کر دیا تھا۔ 2021 میں انہیں انتخاب لڑنے کی اجازت دی گئی تھی لیکن تب انہوں نے ابراہیم رئیسی کے حق میں اپنی امیدواری ترک کر دی تھی۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top