پیر، 8-جولائی،2024
( 02 محرم 1446 )
پیر، 8-جولائی،2024

EN

برطانیہ کے انتخابات میں کنِ بڑے ناموں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا؟

05 جولائی, 2024 11:41

برطانیہ کے پارلیمانی الیکشن میں تبدیلی کی لہر دی گئی ہے جس میں کئی وزرا اور اہم شخصیات اپنی نشستیں نہ بچا سکے۔

برطانوی الیکشن میں لیبر پارٹی نے بڑے مارجن سے میدان مارلیا اور اس طرح کنزرویٹیوز کا 14 سالہ دور ختم ہوگیا، رشی سنک نے اپنی ہار تسلیم کرتے ہوئے ممکنہ نئے وزیراعظم کئیر اسٹارمر کو مبارکباد بھی پیش کی ہے۔

قبل ازوقت ہونے والے عام انتخابات میں لیبر پارٹی نے فتح حاصل کرلی ہے جس کے بعد  کئیر اسٹارمر نئے وزیراعظم بنیں گے۔

برطانیہ میں عام انتخابات میں ووٹوں کی گنتی جاری ہے جہاں 650 میں سے 636 نشستوں کے نتائج سامنے آئے ہیں اور لیبر پارٹی نے اب تک 409 نشستیں حاصل کرلی ہیں۔

عام انتخابات میں کنزرویٹو نے 116  اور لب ڈیم نے 70  نشستیں حاصل کی ہیں۔

اس الیکشن میں بڑے بڑے مگرمچ بھی اپنی سیٹ نہیں بچا سکے، سابق وزیراعظم لذ ٹراس  وزیر دفاع گرانٹ شیپس،  وزیر تعلیم گیلیان کیگن، وزیر انصاف ایلس چاک اور سابق وزیر انصاف رابرٹ بک لینڈ بھی پارلیمنٹ سے باہر ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: برطانوی عام انتخابات میں لیبر پارٹی نے میدان مارلیا، کنزرویٹیوز کا 14 سالہ دور ختم

ٹوری پارٹی کے نائب چیئرمین جوناتھن گولیاز اور چیف وہپ سائمن ہارٹ بھی  شکست سے دوچار ہوئے۔

اس کے علاوہ سیاسی رہنما پینی موڈرینٹ اور ٹوری رہنما جیکب رئیس موگ بھی اپنی اپنی نشستیں ہار گئے ہیں۔

اسرائیل کی حمایت کے باعث لیبر پارٹی کو کئی حلقوں میں دھچکا لگا ہے، لیسٹر ساؤتھ میں فلسطینی حامی غیر معروف مسلم امیدوار شوکت آدم نے لیبر امیدوار جوناتھ ایش ورتھ کو شکست سے دوچار کیا۔

فلسطینی حامی آزاد امیدوار جمی کوربن نے لیبر پارٹی کے امیدوار کو 7 ہزار ووٹوں کے فرق سے ہرادیا جب کہ فلسطینی حامی فائزہ شاہین کی لیبرپارٹی سے دستبرداری کے بعد کنزرویٹو پارٹی کے چیئرمین ڈنکن اسمتھ نشست بچانے میں کامیاب رہے۔

 

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top