جمعرات، 19-ستمبر،2024
جمعرات 1446/03/16هـ (19-09-2024م)

واٹس ایپ برادری کی پھرُتیاں

21 دسمبر, 2020 17:12

صبح  صبح موبائل کھولا تو واٹس ایپ فیملی گروپ پر چاچا کا ایک میسج آیاہوا تھا ۔ وہ میسج کچھ یوں تھا کہ ” آج ایک مشکل اور خطرے والا دن ہے اس میسج کو 17 لوگوں کو بھیجیں اور خطرے سے بچئیے” ۔ ہم نے میسج پڑھ لیا اور دل ہی دل میں یہ بھی کہہ دیا کہ ” کیا جہالت ہے بھئی”۔

ایسے میں تیار ہوکر آفس روانہ ہوئے اور جب تھوڑی دیر بعد واٹس اپ پر نظردوڑائی تو کیا دیکھتے ہیں کہ پورے ددھیال والوں کایہ میسج پرسنل نمبر پر آچکا تھا۔ مجھے غصہ چڑھا اور پھر ہم نے گروپ میں  یہ بات بطورطنز لکھ دی کہ "جو پورے دن گھر میں دبکے بیٹھے رہتے ہیں انھیں تو ویسے بھی خطرہ نہیں ہوتا البتہ بسیار خوری سے خطرہ ہوسکتا ہے۔” وہ دن ہے او ر آج کا دن ہے خاندان میں ہم بدتمیز اور بد اخلاق نامزد ہوچکیں ہیں۔

 

یہ آرٹیکل بھی پڑھیئے : سردیوں کی ٹھنڈی تکلیفیں

واٹس ایپ ایک کار آمد اپلیکیشن تو ہے مگر اس کا استعمال جس طرح پاکستان میں ہوتا ہے ایسا کہیں بھی نہیں ہوتا ہے۔ واٹس ایپ کے ظہور سے پہلےبھی ہر گھر میں دو تین بندے زبردستی کے خود ساختہ ڈاکٹرز ہوتے تھے مگر واٹس ایپ کی آمد کےبعد وہ ڈاکٹرز حکیم اور عامل بابا کے عہدے پربھی فائز ہوچکیں ہیں۔

یہ واٹس اپ کے کردار اب واٹس ایپ برادری کہلاتی ہے۔ اس برادری کا کام فقط فارورڈ میسج کو آگے بھیجنا ہے اور بغیر تحقیق کے بھیجنا شامل ہے۔ اس سے بڑا مسئلہ اس برادری کو سمجھانا ہے اگر آپ انھیں میسج بھیجنے سے منع کرو تو بدتمیز کہلاتے ہیں اور اگر فارورڈ میسج کا انکار کردو تو منکر۔عجب مشکل درپیش رہتی ہے۔

واٹس اپ افواہیں

یہ برادری انکلز اور آنٹیزپر مبنی ہوتی ہے۔ جیسے کے اگر کوئی انکل یا آنٹی انتہائی فارغ ہو ، انھیں اسمارٹ فون استعمال کرنا آتا ہو اور سونے پہ سہاگہ فری انٹرنیت کی سہولت موجود ہو تو وہ خاندان بھر میں خود ساختہ حکیم کے عہدے پرفائز ہوچکیں ہوتے ہیں۔

روز کم سے کم 10 ٹوٹکے بھیجنا ان کی فراغت کی ذمہ داریوں میں شامل ہوتے ہیں اور اگر کوئی ہم مزاج شخص واٹس پر موجود ہو تو کال بھی کرلیتے ہیں اور انتہائی اعتماد سے ٹوٹکوں کے فضائل و کمالات بھی بتاتے ہیں البتہ خود ان ٹوٹکوں پر عمل نہیں کرتے ہیں۔ اس واٹس ایپ فارغ برادری میں ایک گروہ وہ بھی ہوتا ہے جو جنت کا ویزہ صرف 20 میسج فارورڈ کرنے پر دیتا ہے۔

یہ بھی پڑھیئے : لڑکا ہوا تو انجینئر لڑکی ہوئی تو ڈاکٹر

یہ سال کرونا نے برباد کرکے رکھ دیا ہے۔ خوف کورونا نے تو پھیلایا مگر کورونا سے زیادہ خوف واٹس ایپ برادری نے پھیلایا ہے۔who والوں کی تحقیقی خبریں اپنی جگہ واٹس ایپ برادری کی تخریبی خبریں اپنی جگہ۔ جب پوری دنیا ویکسین بنانے کے کوششوں میں مصروف تھی اس وقت واٹس ایپ برادری انواع و اقسام کی ویکسین ایجاد کرکے پھیلا بھی چکی تھی۔

کورونا کی پہلی لہر میں ہرروز میسج کی ایسی لہریں چلتی کہ الحفیط و الامان۔ من گھڑت میسجز ، بے بنیاد خبروں اورعجیب عجیب سے ٹوٹکوں سے چار سو سرا سیمگی کا ماحول تھااور اس ماحول کے ڈائریکٹر کورونا ضرورتھا مگر اسسٹنٹ ڈائریکٹر واٹس ایپ برادری تھی۔ یہ برادری ہر خاندان، علاقے، آفس میں پائی جاتی ہے ۔

اس واٹس ایپ برادری کو سمجھانا مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہے۔ البتہ ایک طریقہ ہمارے ذہن میں بھی ہے وہ یہ کہ واٹس ایپ کے فری میسج پر پیسے کٹنا شروع ہوجائے اس سے یہ برادری اپنے اس عقیدے سے بھی کٹ جائے گی ، یعنی نہ رہیں گے فری کے میسج ،نہ رہیں گے فارورڈ میسج ۔

تحریر : مدثر مہدی

 
نوٹ: جی ٹی وی نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top