جمعرات، 19-ستمبر،2024
جمعرات 1446/03/16هـ (19-09-2024م)

اقوام متحدہ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی متضادباتیں

25 ستمبر, 2019 21:13

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں تقریر کی۔ انکی تقریر تضادات کا مجموعہ لگتی ہے۔ خاص طور جنگ اور امن، گلوبل ازم، تجارتی معاملات میں وہ ا مریکا کی بالادستی چاہتے ہیں۔ انکی 24ستمبر کی تقریر سے یہ تاثر ابھرا ہے۔

مثال کے طور پرتجارتی معاملات پرٹرمپ پاکستان کے دوست ملک چین سے خفا ہیں۔ وہ ایران، کیوبا، وینزویلا پر بھی خوب گرجے برسے۔ شمالی کوریا کو بھی ڈکٹیشن دی کہ نیوکلیئر ہتھیارتلف کردے۔

امریکی صدر کا مخاصمانہ موقف برائے چین اور ایران پاکستان حکومت کے لئے بھی بالواسطہ پیغام

البتہ روس کے حوالے سے سکوت اختیار کیا۔پاکستان کے تعاون کو بھی فراموش کرگئے۔انسانی حقوق کی باتیں کیں لیکن فلسطین و کشمیر تنازعات کو یکسر فراموش کردیا۔ روہنگیا مسلمان بھی انکی تقریر میں جگہ نہ پاسکے۔ ان انسانوں کے حقوق؟!!!

مظلوم کشمیریوں کے حق میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ایک لفظ نہیں بولے۔ مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں بھی ایک جملہ تک نہیں کہا۔ انٹرنیشنل لاء کی مسلسل خلاف ورزی پر اسرائیل کی سرزنش نہیں کی۔ انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی پر نریندرا مودی اور بھارت کی مذمت نہیں کی۔

جنوبی ایشیاء اور مشرق وسطیٰ کی تاریخ گواہ ہے کہ اقوام متحدہ ان خطوں میں جنگیں روکنے میں ناکام رہا۔

یمن جنگ اور شام کے بحران پر گفتگو کی۔ مگر وہاں بھی ایران پر تنقید کی۔ افغانستان کی صورتحال پر طالبان کے خلاف بولے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں انکی تقریر اسرائیل کی مکمل حمایت پر مبنی تھی۔ اور ایسا لگ رہا تھا کہ ایران کی مخالفت کی وجہ بھی ایران کی فلسطین پالیسی ہی ہے سبب ہے۔

اقوام متحدہ کی اس ناکامی کا سب سے بڑا ذمے دار خود امریکا ہی ہے۔

امریکی صدر کا مخاصمانہ موقف برائے چین اور ایران پاکستان حکومت کے لئے بھی بالواسطہ پیغام ہے۔ ایک طرف وہ وزیر اعظم عمران خان سے منت سماجت کررہے ہیں۔ درخواست کی ایران کے ساتھ امریکا کی کشیدگی کو ختم کروانے کے لیے کردار ادا کریں۔ دوسری طرف اشتعال انگیز تقریر کردی۔

اس متضاد اور دہرے طرز عمل سے مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیاء سمیت کہیں بھی پائیدار امن ممکن نہیں۔ اسرائیل اور بھارت جیسے ظالم، جارح، قابض اور غاصب سے امریکی دوستی، شراکت داری اور اتحاد امن کی راہ میں رکاوٹ ہے۔

جنوبی ایشیاء اور مشرق وسطیٰ کی تاریخ گواہ ہے کہ اقوام متحدہ ان خطوں میں جنگیں روکنے میں ناکام رہا۔ تاریخ شاہد کہ مسلمانوں یا عربوں پر ظلم و ستم ختم کرانے میں بھی اقوام متحدہ ناکام رہا۔ اور یہ بھی ناقابل تردید تاریخی حقیقت ہے کہ اقوام متحدہ کی اس ناکامی کا سب سے بڑا ذمے دار خود امریکا ہی ہے۔ امریکی حکومت اگر اسرائیل کے خلاف قراردادیں ویٹو نہ کرتی تو شاید کچھ نہ کچھ بہتر ضرور ہوتی۔

وزیر اعظم کے دورہ امریکا سے متعلق پاکستان ٹیلی ویژن کے پروگرام میں مدعو تھے۔ سابق سفیر جمیل احمد خان اور ظفراللہ شیخ اور سینیئر صحافی کے ساتھ ہمیں بھی اظہار خیال کا موقع ملا۔ سبھی متفق تھے کہ امریکی آشیرباد سے ہی بھارت نے کشمیریوں کے ساتھ سانحہ پانچ اگست برپا کیا ہے۔ سینیئر سفارتکار، صحافی و تجزیہ نگار سمیت عام پاکستانی امریکی حکومت کو موجودہ بحرانوں کا ذمے دار سمجھ رہے ہیں۔ امریکی حکومت کو معلوم ہونا چاہیے کہ اس سے ناراضگی میں پاکستانی حق بجانب ہیں۔

عرفان ٹھٹھوی
جی ٹی وی انٹرنیشنل اینڈ ریسرچ

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top