جمعرات، 19-ستمبر،2024
جمعرات 1446/03/16هـ (19-09-2024م)

سینیٹ اجلاس، پی ٹی آئی کے سینیٹرز کا انتخابات میں دھاندلی پر احتجاج

20 فروری, 2024 12:30

 

اسلام آباد میں سینیٹ کا اجلاس جاری ہے ، اس اجلاس میں  پی ٹی آئی سینیٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ کوئی مانے یا نہ مانے عوام نے پی ٹی آئی کو مینڈیٹ دیا، مشکل حالات کے باوجود لوگوں نے ووٹ کاسٹ کیا۔

علی ظفر کا کہنا تھا کہ عوام نے فیصلہ جمہوریت کے حق میں دیا، سب جانتے ہیں پری پول دھاندلی کیسے ہوئی، ایک جماعت کو ٹارگٹ کیا، عوام میں خوف پیدا کیا گیا تاکہ وہ ووٹ ڈالنے نہ آئیں، جسے عوام نے مینڈیٹ دیا اسے حکومت بنانے دیں، الیکشن کمیشن کو بلایا جائے، جو مینڈیٹ ہے وہ واپس کیا جائے،ایک بہت بڑا جرم ہوا جس نے ملک کی بنیادیں ہلادیں۔

سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ الیکشن کے دن انٹرنیٹ بند کردیا گیا، معلوم ہوگیا تھا الیکشن صاف و شفاف نہیں، یہ ایک جعلی الیکشن تھا، جو بھی حکومت بنے گی وہ جعلی ہوگی، 3دن سے ٹوئٹر کیوں بند ہے؟دال میں کچھ کالا نہیں پوری دال کالی ہے۔

سینیٹر مشتاق نے کہا کہ لیاقت چٹھہ نے الیکشن کمیشن کا کچھہ چٹھہ کھول دیا، کراچی میں ہمارے امیر نے اپنی سیٹ واپس کردی، دھاندلی کرنے والے ملکی سالمیت سے کھیل رہے ہیں، الیکشن کمیشن کیخلاف آرٹیکل 6کے تحت کارروائی کی جائے۔

سینیٹر مشتاق احمد نے چیف الیکشن کمشنر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کیخلاف آرٹیکل 6کے تحت کارروائی کی جائے،الیکشن کمیشن انتخابات میں غداری کا مرتکب ہوا، 8فروری کے انتخابات قانون کے مطابق نہیں تھے، دھاندلی کی تمام اقسام اس الیکشن میں دیکھیں۔

سینیٹر ولید اقبال نے سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کے دوران موبائل اور انٹرنیٹ سروس بند کردی گئی، کیا ہم دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں جب چاہیں فون، انٹرنیٹ بند کردیں، سب سے مقبول جماعت کا انتخابی نشان اس سے چھین لیا گیا، دنیا بھر میں موبائل، انٹرنیٹ سروس بند کرنے کی مذمت ہوئی۔

سینیٹر ولید نے کہا کہ 5 لاکھ 96ہزار اہلکار الیکشن کی ڈیوٹی پر مامور تھے،عالمی برادری نے الیکشن پر تحفظات کا اظہار کیا،امریکا، برطانیہ، یورپی یونین، یو این سیکریٹری جنرل نے تحفظات کا اظہار کیا،انتخابات میں دھاندلی کے خلاف عالمی پریس نے آواز اٹھائی۔

ن لیگ کے سینئر رہنما سینٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ الیکشن کے بعد آسودگی اور امن کی لہر آتی ہے، اس کثریت کا فیصلہ تسلیم نہ کرنے پر ملک ٹوٹ گیا، پاکستان میں حکومتوں کو اپنی معیاد پوری نہیں کرنے دی گئی۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ 2018میں جو کچھ ہوا وہ تاریخ کا سیاہ باب ہے، 2018میں 4روز بعد انتخابی نتائج کا اعلان کیا گیا، 2018میں ہماری سزاؤں پر قہقہے لگائے جارہے تھے، 1977کے الیکشن کے بعد 11سال کی آمریت کا سامنا کرنا پڑا۔

عرفان صدیقی نے کہا کہکیا خیبرپختونخوا میں یہی چیف الیکشن کمشنر نہیں تھا؟ اگر دھاندلی ہوئی ہے تو پھر ہر جگہ ہوئی ہے،ایوان میں آئیں، اپوزیشن میں بیٹھیں،اپوزیشن کا کردار زیادہ اہم ہوتا ہے۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ آج بانی پی ٹی آئی، 2018میں نواز شریف جیل میں تھے، کیا سیاست میدانوں میں ہونی ہے، ایوانوں میں آئیں، یہاں احتجاج کریں، جس نے 92سیٹیں لیں وہ پی ٹی آئی کسی اور جماعت سے پکاری جائے گی۔

یہ پڑھیں : شیری رحمان کا حکومت سے سینیٹ اجلاس بلانے کا مطالبہ

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top