جمعرات، 19-ستمبر،2024
جمعرات 1446/03/16هـ (19-09-2024م)

مٹی کے برتن اب صرف سجاوٹ کے لئے رکھے جاتے ہیں

12 اپریل, 2019 11:39

کراچی: ایک زمانہ تھا جب’مٹی کے برتن ہر گھر کی زینت تھی مگر آج فیشن کے شوق نے مٹی کے برتنوں کی روایت کو ختم کر دیا ہے. مٹی کے برتن بنانے کا فن کم ازکم آٹھ دس ہزار سال پرانا ہے اوراس صنعت کودنیا کی سب سے قدیم صنعت ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔

مٹی سے برتن بنانے کے فن کو ’کوزہ گری‘کے نام سے بھی جانا جاتا ہے،کوزہ گری فارسی زبان کا لفظ ہے اور کوزہ گر اس شخص کو کہا جاتا ہے جو مٹی کے ڈھیلے کو برتن کی شکل میں ڈھالتا ہے۔ پنجابی میں اسے ’کمھار‘ بھی کہا جاتا ہے۔ مٹی کے برتن بنانے کا فن کم ازکم 8۔10 ہزار سال پرانا ہے اوراس صنعت کودنیا کی سب سے قدیم صنعت ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔

مٹی سے برتن بنانے کا آغاز ’ایران‘میں ہوا۔ چین میں اس فن کو عروج حاصل ہوا اس فن نے اس جگہ ڈیرے ڈال لئے جس جگہ انسان سانس لیتا تھا مسلمانوں نے اس فن میں مزید نفاست کااضافہ کیا اور رنگ دار مٹی سے برتن بنانے کی ابتدا کی۔

مسلمان ہنرمندوں نے ہی مراکش سے لے کر اندلس اسپین تک اور برصغیر میں بھی اس ہنر کو رواج دے کر عروج پر پہنچایا۔ پاکستان میں رنگ دارمٹی کے برتن اور اس پر کاشی گری کمال فن کی عروج پر ہے مگر بدقسمتی یہ فن اب زوال کا شکار ہوگیا ہے ۔ جب سے شیشے اور پلاسٹک کے برتن آئیں ہیں تب سے مٹی کے برتنوں کو کوئی نہیں پوچھتا۔ یہ اب صرف سجاوٹ کے طور پر گھروں میں رکھے جاتے ہیں۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top