مقبول خبریں
اب پاکستانی پے پال کے ذریعے رقوم وصول کر سکیں گے: نگران وزیر
پاکستان کے نگران وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام ڈاکٹر عمرسیف نے کہاہے کہ پاکستانی فری لانسرز اب پے پال سے با آسانی اپنے بینک اکاؤنٹس میں رقوم وصول کر سکیں گے۔
پے پال بین الاقوامی سطح پر رقوم کی منتقلی و ادائیگی کی خدمات فراہم کرنے والا ادارہ ہے۔
نگران وزیر آئی ٹی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر پوسٹ کی جس میں انہوں نے کہا کہ فری لانسرز کا ایک دیرینہ مطالبہ تھا کہ پاکستان میں پے پال، سٹرائپ اور وائز نامی اداروں کو لایا جائے تاکہ وہ اپنی رقوم آسانی سے پاکستان میں وصول کر سکیں۔
نگراں وزیر آئی ٹی ڈاکٹر عمرسیف نے فری لانسرز کیلئے بیرون ممالک سے پیمنٹ گیٹ وے کا قابل عمل منصوبہ بتادیا۔ کمیونیکیشن کی دنیا میں کیا انقلاب آچکا ہے، لو آربٹ کیا ہے؟ جہاں موبائل نیٹ ورکس اور انٹرنیٹ نہیں وہاں یہ سہولت کیسے ملے گی ، اس راز سے بھی پردہ اٹھا دیا گیا ہے۔#PayPal pic.twitter.com/ZUJ9m68TZx
— Ministry of IT & Telecom (@MoitOfficial) January 7, 2024
پاکستانی فری لانسرز اور ای کامرس سے وابستہ افراد کا کافی عرصے سے دیرینہ مطالبہ تھا کہ ملک میں ترسیلات زر کو ممکن بنانے کے لیے اس کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیا جائے۔
عمر سیف نے کہا کہ خوشخبری کی بات یہ ہے کہ پاکستانی فری لانسرز پے پال کے ذریعے پیسے وصول کر سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ پروگرام تشکیل اس طرح سے دیا ہے کہ اب آپ کو پاکستان میں بیٹھے ہوئے پے پال کا اکاؤنٹ کھولنے کی ضرورت نہیں، بلکہ جو نظام بنایا گیا ہے اس کے ذریعے باہر بیٹھا ہوا کوئی بھی شخص آپ کو اپنے پے پال والٹ سے پیسے دے سکے گا، جو آپ کو پاکستانی بینک اکاؤنٹ میں اسی وقت موصول ہو جائیں گے۔
عمر سیف نے کہا کہ پاکستان میں کئی فری لانسر پے پال جیسے اداروں کے نہ ہونے کی وجہ سے مشکل کا شکار تھے اور اپنی رقوم دیگر ذرائع سے وصول کرتے تھے جس میں کچھ وقت لگ جاتا تھا۔
دوسری جانب ڈاکٹر عمرسیف نے بتایا کہ کمیونیکیشن کی دنیا میں ایک نئی جدت آئی ہے جس کو لو آربٹ سیٹلائٹ کمیونیکشن ٹیکنالوجی کہتے ہیں، جس کی مدد سے اب سٹارلنک جیسی سروسز صارفین کو انٹرنیٹ اور کنیکٹیویٹی آسانی سے کہیں بھی مہیا کر سکتی ہیں۔
اس کے لیے ہمیں ایک نئی سپیس پالیسی بنانی تھی جو ہم نے بنائی ہے۔ پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں سے ہے جہاں اتنی فارورڈ لوکنگ اور بیلنسڈ سپیس پالیسی بنائی گئی، جس کے ذریعے سپارکو اور پاک سیٹ بھی اپنا کام جاری رکھ سکیں اور پرائیویٹ پلیئرز بھی آکر پاکستان کو کمیونیکیشن سروسز دے سکیں۔
ڈاکٹر عمر سیف نے کہا کہ اب اس نئی سپیس پالیسی کی وجہ سے پاکستان میں نجی ادارے جو کہ جدید لو آربٹ سیٹلائٹ ٹیکنالوجی کی مدد سے لوگوں کو کمیونیکیشن فراہم کرسکیں گے، وہ پاکستان آ سکیں گی اور ہمارے صارفین کو، وہ کہیں بھی ہوں، ان کو انٹرنیٹ کی سروس میسر ہوگی۔
یہ پڑھیں : پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں تیزی کا رجحان