جمعرات، 19-ستمبر،2024
جمعرات 1446/03/16هـ (19-09-2024م)

مقبوضہ مغربی کنارے کو نقشہ سے مٹانے کی اسرائیلی سازش

10 ستمبر, 2024 18:31

غزہ میں حماس کو ختم کرنے میں ناکام ہونے کے باوجود اسرائیل نے 28 اگست سے مقبوضہ  مغربی کنارے پر جنگ مسلط کر رکھی ہے، اس آپریشن کے درپردہ  اسرائیلی مقاصد ایک اور خطے زمین سے فلسطینیوں کو محروم کرکے یہاں  یہودی نوآباد کاروں کیلئے بستیوں کی تعمیر ہے، اسرائیل کا  یہ دیرینہ مذموم منصوبہ تھا، جس کیلئے 28 اگست سے مقبوضہ مغربی کنارے  میں اسرائیلی فوج نے آپریشن سمر کیمپس   شروع کیا ہے، اس وقت مقبوضہ مغربی کنارہ تباہی اور بربادی   کی تصویر پیش کررہا ہے، اسرائیلی وزیر خارجہ  کاٹز نے مقبوضہ مغربی کنارے میں ہونے والی تباہی اور ہلاکتوں پر فخر کرتے ہوئے کہا کہ مغربی کنارے میں آباد فلسطینیوں سے لاحق خطرات سے  بالکل اسی طرح نمٹنا چاہیے جس طرح غزہ میں اسرائیلی فوج نےانسانی  ہمدردی کو بالائے طاق رکھ کر  نمٹا ہے، واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیل نے امریکہ ساختہ خطرناک  اسلحہ استعمال کرکے تمام تر بنیادی  سول ڈھانچے کو تباہ کردیا ہے۔

انسانی جانوں کے  جانے کا دکھ اپنی جگہ لیکن اسرائیل نے آئندہ نسلوں کی پرورش کے امکانات کو مشکل بنا دیا ہےجسے انسانی تاریخ کے بدترین المیوں میں شمار کیا جائیگا   لیکن حیرت اور پریشانی تو  متمدن معاشروں میں شمار ہونیکا دعویٰ  کرنے والے مغربی ملکوں پر ہے جو اسرائیل کے انسانیت سوز مظالم پر  چپ سادھے بیٹھیں ہیں  یا پھر  احساس شرمندگی مٹانے کیلئے نمائشی  اقدامات کا سہارا لے رہے ہیں جیساکہ برطانیہ نے   کیا ہے، اسرائیلی  وزیرخارجہ کاٹر نے انتہائی واضح الفاظ میں کہا ہے کہ  فلسطینیوں کو ہر صورت میں مغربی کنارے سے   نکالا جائے گاتاکہ تل ابیب یہ  جنگ جیت سکے  اور ہمیں ہر قیمت پر یہ جنگ جیتنا ہے، اسرائیلی حکومت  کے عزائم  بہت واضح نظر آرہے  ہیں یعنی مقبوضہ مغربی کنارے سے فلسطینیوں کو نکال  کر یہاں یہودی بستیوں کی تعمیر  کی جائے۔

مقبوضہ مغربی کنارے  میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی فوج کا حالیہ آپریشن سمرکیمپس     2002  کے بعداسرائیلی فوج کا  سب سے بڑا  حملہ ہے،  اس حملے کیلئے  ہزاروں اسرائیلی فوجی ہیلی کاپٹروں اور ڈرونز کی مدد سے شمالی مغربی کنارے کے شہروں  خاص طور پر جنین، توباس اور تلکرم کے مہاجر کیمپوں پر حملہ آور ہوئے ہیں، مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں  سرگرم این جی او یورو میڈ ہیومن رائٹس مانیٹر نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج نےمغربی کنارے میں داخل ہونے کے فوراً بعدہسپتالوں، ایمبولینسوں اور ایمرجنسی مراکز کا انتظام اپنے کنٹرول میں لے لیا اور  طوفانی رفتار سےمقبوضہ مغربی کنارے کے بیشتر آبادیوں کے خلاف  چھاپہ مار فوجی کارروائیاں شروع کردیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ اکتوبر سے اب تک مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کے منظم اور بڑے پیمانے پر حملوں کے نتیجے میں 660 فلسطینی مارے جا چکے ہیں، 31  اگست 2024ء کو معروف صحافی مریم برغوتی نے لکھامیں جنین میں تھی اور میں بیان نہیں کر سکتی کہ اسرائیلی فوج کتنی بے رحم ہے، مقبوضہ مغربی کنارے کے  فلسطینی پناہ گزین کیمپس  اجتماعی اذیت گاہ کا منظر پیش کررہےتھے، جنین میں اسرائیلی فوج نے  نابالغوں سمیت بڑے پیمانے پر نوجوانوں اور مزاحمت  کرنے والے ادھیڑعمر افراد کو گرفتار کرلیا، فلسطینیوں کے گھروں کو مسمار کیا جانے لگا، خوراک، پانی، طبی عملے کو  داخلے سے روک دیا گیا جو بچے بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے وہ صدمے کا شکار ہیں، اُن کے پاس  آنسوؤں اور صدمے کے سوا کچھ نہیں ہے اور جنین تشدد کے حوالے سے ایک اور غزہ  بن چکاہے۔

مقبوضہ مغربی کنارے  میں اسرائیلی فوج ہی  فلسطینیوں پر ظلم نہیں کررہی ہے میں  بلکہ یہاں غیر قانونی یہودی نوآبادکاروں کی طرف سے فلسطینیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے ، اسی دوران یہودی آباد کاروں کی طرف سے فلسطینیوں کے خلاف تقریباً 1,300 حملے کیے گئے، جن میں سے 120 فلسطینیوں نے جام شہادت نوش کی اور کم و بیش 267 فلسطینی گولیوں کے چھرے لگنے اور لاٹھوں  کی مارسے زخمی ہوچکے ہیں۔

اس اسرائیلی تباہی اور قتل عام کےدوران  بڑی تعداد میں  فلسطینی نوجوانوں اور  ادھیڑ عمر افراد کا مسلسل اغوا ہے، اسرائیل کے اندرونی ذرائع سے  لیک ہونے والی فوٹیج اور فلسطینی یرغمالیوں کے بیانات کے مطابق اسرائیل  فورسز  مغوی فلسطینیوں کو مار نے پیٹنے کے علاوہ جنسی اعضاء کو بجلی کے جھٹکے لگانے،  نفسیاتی اذیت، فاقہ کشی، اور عصمت دری کے ذریعے  تشدد کا نشانہ بنارہے ہیں تاکہ یہ افراد  اپنے حقوق کیلئے مزاحمت کا راستہ اختیار نہ کرسکیں بلکل اسی طرح  اسرائیلی فوج تشدد کے حربے استعمال کررہی ہے جس طرح جرمن  ہٹلر نے اپنے مخالفین کے خلاف تشدد کیا تھا۔

اقوام متحدہ کےکمشنر برائے انسانی حقوق  کی رپورٹ کے مطابق 7 اکتوبر 2023ء سے 31 جولائی 2024ء کے درمیان اسرائیلی حراست میں کم از کم 53 فلسطینی قیدی شہید ہوچکے ہیں، اسرائیلی سکیورٹی ایجنسی شن بیٹ کے سربراہ رونن بار کی طرف سے اس جون میں بنجمن نیتن یاہو کو لکھے گئے ایک خط میں فلسطینی قیدیوں کی تعداد 21,000 بتائی گئی ہے، جس میں صرف ایک ماہ کے اندر دس ہزار قیدیوں کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے ، جو حیران کن  طور پربہت زیادہ ہے، اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے میں فضائی بمباری کرکے فلسطینیوں کو نقل مکانی پر مجبور کر رہا ہے، فلسطینیوں کی نقل مکانی کی مہم اسرائیل کی دیرینہ منصوبہ بندی ہے  تاکہ مقبوضہ مغربی کنارے  میں یہودی آبادکاروں کیلئے بستیاں بسائی جائیں  اور یوں ایک اورخطہ زمین  کو  فلسطینیوں سے چھین لیا جائے جو کہ اُن کی آبائی زمین ہے، اسرائیلی آپریشن سمرکیمپس دراصل مقبوضہ مغربی کنارے کو  نقشے سے مٹانے کی اسرائیلی  سازش ہے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top