جمعرات، 19-ستمبر،2024
جمعرات 1446/03/16هـ (19-09-2024م)

فنانس بل کے ذریعے نان فائلرز پر جرمانے اور ٹیکس قوانین میں بڑی تبدیلیاں متوقع

27 مئی, 2024 14:13

وفاقی حکومت کی جانب سے فنانس بل 2024 کے ذریعے ٹیکس قوانین میں بڑی تبدیلیاں کرنے کا امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق فنانس بل 2024 کے ذریعے ٹیکس قوانین میں بڑی تبدیلیاں اس لیے متوقع ہیں تاکہ انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کی مالی لین دین کی لاگت میں اضافہ کیا جاسکے اور 2024-25 میں 300 سے 400 ارب روپے کے انفورسمنٹ اقدامات متعارف کرائے جائیں۔

فنانس بل 2024 میں ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ڈیجیٹل انوائسنگ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے تمام بڑے کاروباری اداروں کی سپلائی چینز کو دستاویزی شکل دینے کے اختیارات میں بھی اضافہ ہوگا۔

اس سلسلے میں ایف بی آر نے آئندہ مالی سال کے لیے معیشت کو دستاویزی شکل دینے کے لیے بجٹ تجاویز کا مسودہ تیار کیا ہے۔

امتیازی سلوک کو دور کرنے کے لیے امکان ہے کہ ایف بی آر تمام کاروباری اداروں کے لیے سنگل ٹرن اوور بیسڈ رجسٹریشن کی حد متعارف کرا سکتا ہے۔

حکومت بیرون ملک وینڈر رجسٹریشن کے نظام کو نافذ کر سکتی ہے جس کے تحت پاکستان میں صارفین کو سامان فراہم کرنے والے غیر ملکی سپلائر کو فیڈرل سیلز ٹیکس کے لئے اندراج اور وصولی کرنا لازمی ہوگا۔

ایف بی آر نے سیلز ٹیکس ایکٹ، انکم ٹیکس آرڈیننس اور فیڈرل ایکسائز ایکٹ میں یکساں تبدیلیوں کی بھی تجویز دی ہے۔

ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے نان فائلرز کی جانب سے بینکوں سے نقد رقم نکالنے پر ود ہولڈنگ ٹیکس 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.9 فیصد کرنے کی تجویز دی ہے تاکہ 2024-25 کے دوران 15 سے 20 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل کیا جاسکے۔

یہ تجویز انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کو سزا دینے کی حکومتی پالیسی کا حصہ ہے۔

اے ٹی ایم کے ذریعہ ایک ہی دن میں 50،000 روپے سے زیادہ نقد رقم نکالنے پر بھی 0.6 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس عائد ہے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top