جمعرات، 19-ستمبر،2024
جمعرات 1446/03/16هـ (19-09-2024م)

شہر قائد کی پہچان بنانے والی تاریخی عمارتیں

09 اپریل, 2019 13:43

ملک کی اہم تاریخی عمارتیں جو کہ شہر قائد کی زینت ہیں اور جو ہندو شہزادوں، برطانوی حکمرانوں اور مقامی آرکیٹیکٹ کا نمونہ ہیں۔ یہ عارتیں شہر قائد کی پہچان بنانے والی ہیں ان میں کے ایم سی بلڈنگ، ایمپریس مارکیٹ، کراچی پورٹ ٹرسٹ، قائد اعظم کا مزار، موھٹا پیلس، قائد اعظم کا میوزیم، فریئر ہال اور ناپا شامل ہیں

کے ایم سی بلڈنگ:

کراچی میونسپل کارپوریشن بلڈنگ(کے ایم سی ) ایم۔اے جناح روڈ پر1932 سے واقع ہے۔ یہ منفرد پتھر کی عمارت پاکستان کے مغل ماضی کے بارے میں بتاتی ہے۔ جب برطانوی حکومت نے ’انگلو-مغل ٹیسٹس‘ کی بنیاد پر بہت سے اداروں کی تعمیر کی. اس عمارت میں استعمال کردہ سرخ جود پور پتھر راجستھان سے لایا گیا تھا۔ اور اس عمارت کی دیواروں کو پیلے رنگ کے پتھروں سے بنایا گیا تھا.

 ایمپریس مارکیٹ

برصغیر میں برطانوی راج کے 1884-1889  کے دوران تعمیر کی گئ تھی۔ ایمپریس مارکیٹ کا نام برطانیہ ملکہ وکٹوریہ کے نام پر رکھا گیا تھا. آج  یہ عمارت خریداری کے لئے ایک مقبول اور مصروف مارکیٹ کی حیثیت سے جانی جاتی تھی۔ جس میں سازوسامان سے متعلق پالتو جانور، ٹیکسٹائل اور اسٹیشنری کی اشیاء شامل ہیں. یہ عمارت بہت اہم تھی کیونکہ یہاں پر 1857 کے ہندوستانی جنگ آزادی کے سپاہیوں کو توب دم کیا گیا تھا اور بعد میں کسی بھی قسم کی بغاوت اور ان سپاہیوں کی یادگار کو مٹاتے کے لیے خریداروں کے لئے یہاں مارکیٹ بنا دی تھی۔

کے پی ٹی عمارت:

کراچی پورٹ ٹرسٹ آفس کے انتظامی دفاتر کو 1916 میں تعمیر کیا گیا تھا اور آج تک کراچی پورٹ میں سرگرمیوں سے متعلق تمام کاموں کے ہیڈکوارٹر کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے ۔ پہلی جنگ عظیم کے دوران کراچی بندرگاہ کے لئے تعمیر ہونے والی اس عمارت کو انڈیا جنرل ہسپتال میں تبدیل کردیا گیا تھا اور مئی 1919 تک یہ عمارت فوجی ہسپتال کی حیثیت سے انجام دیتی رہی۔

قائد اعظم کا مزار:

1970 میں مکمل ہونے والے پاکستان کے بانی  قائداعظم  محمد علی جناح کا مزار ایم اے جناح روڈ پر تعمیر کیا گیا تھا۔ یہ مزار 53 ہیکٹر پارک کے اندر واقع 75 میٹر ماربل عمارت ہے۔ جو کہ آج  ایک قومی یادگار اور تفریحی جگہ سے جانی پہنچانی جاتی ہے۔ اس کے اندر چینی حکومت کی طرف سے تحفے میں ایک بڑا فانوس دیا گیا تھا۔ جبکہ مرکزی دروازے کے سامنے باغات اور 15 فوارے ہیں. یہ مزار ازبک سیمینڈ مسجد کے ڈیزائن سے متاثر ہوکر بنایاگیا تھا۔

ہندو جم خانہ:

ہندو جمخانہ 1925 میں ہندوؤں کے لئے ایک تفریحی کلب کے طور پر بنائیا گیا تھا جو کہ اب نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس (NAPA) کی ایک اکیڈمی کے طور پر کام کرتا ہے۔ یہ عمارت مغلوں کے دور کی بہترین پہچھا ن ہے۔ جو، وہ رسمی طور پر تھا اور

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top